کورونا کی تیسری لہر:آئے گی کہ نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 24-08-2021
علامتی تصویر
علامتی تصویر

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

کورونا وائرس کی تیسری لہر کے تعلق سے ماہرین کے متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں۔

کورونا کے کم ہوتے اثرات کے دوران تیسری لہر کے تعلق سے ماہرین کی متضادرائیں سامنے آرہی ہیں،جس سے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔

آئی آئی آئی ٹی کانپور کے سینئر سائنسداں پروفیسر منندر اگروال نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا انفیکشن کی تیسری لہر کا امکان اب نہ کے برابر ہے۔

اپنے ریاضی ماڈل پر مبنی فارمولے کے حوالے سے انھوں نے نئی تحقیق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکہ کاری نے اس جوکھم کو مزید کم کر دیا ہے۔

جب کہ نیتی آیوگ نے کورونا کی تیسری لہر کو لے کر انتباہ دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ستمبر میں کورونا کے یومیہ4 سے 5 لاکھ کیس آسکتے ہیں، اور ہر 100 معاملوں میں سے 23 کو اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

نیتی آیوگ نے کہا ہے کہ ایسے میں پہلے سے ہی دو لاکھ آئی سی یو بیڈ تیار رکھنے کی ضرورت ہے۔

کانپور کے سینئر سائنسداں پروفیسر اگروال نے کہا کہ ٹیکہ کاری نے انفیکشن میں کافی حد تک کمی کو یقینی کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یو پی، بہار، دہلی جیسی ریاستیں کورونا انفیکشن سے تقریباً پاک ہونے کی راہ پر ہیں۔ حالانکہ ملک میں سرگرم معاملے اکتوبر مہینے تک 15 ہزار کے قریب رہیں گے، کیونکہ شمال مشرقی ریاستوں اور تمل ناڈو، تلنگانہ، کیرلا میں بھی انفیکشن جاری رہے گا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اکتوبر تک اتر پردیش، بہار، دہلی، مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں معاملوں کی تعداد ایک ہندسہ تک پہنچ جائے گی۔

اس درمیان اتوار کو کانپور میں کورونا کے دو مزید مریض ہوم آئیسولیشن میں انفیکشن سے پاک ہو گئے۔

وہیں نئے متاثرین کی تعداد صفر ہو گئی ہے۔انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق نیتی آیوگ نے کورونا کی دوسری لہر کے بعد بڑی تعداد میں اسپتال میں کووڈ بیڈ الگ رکھنے کی سفارش کی ہے۔

نیتی آیوگ کا کہنا ہے کہ خراب حالات سے نمٹنے کیلئے پہلے سے تیار رہنا ہوگا۔ ستمبر تک 2لاکھ آئی سی یو بیڈ تیار کئے جانے چاہئیں۔

اس کے علاوہ ایک لاکھ سے زیادہ وینٹی لیٹر والے آئی سی یو بیڈ، سات لاکھ آکسیجن والے بیڈ اور دس لاکھ کووڈ آئیسولیشن کیئر بیڈ ہونے چاہئیں۔

واضح رہے کہ نیتی آیوگ نے اس سے پہلے بھی ستمبر 2020 میں کورونا کی دوسری لہر کے بارے میں کہا تھا اور اس وقت اس نے 100 متاثرہ لوگوں میں سے 20 مریضوں کو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت بتائی تھی، لیکن اس بار ان کا اندازہ پچھلی بار سے بہت زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ اسی ضمن میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم)کی جانب سے ایک رپورٹ وزیراعظم اآفس(پو ایم او) میں پیش کی گئی ہے، اس میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے ممکنہ خدشے کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ اس کے لیے طبی سہولیات  بشمول ڈاکٹر ، عملہ ، اور وینٹیلیٹر اور ایمبولینس جیسے آلات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ 

 نیز اس رپورت میں  کہا گیا ہے کہ اگر بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں تواس کے لیےبھی ضروری طبی سہولیات یکجا کر لی گئی ہیں۔