ہنر ہاٹ :کورونا کے ماروں کا سہارا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-03-2021
ہنر ہاٹ
ہنر ہاٹ

 

 

 شرائح نیازی / بھوپال

مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں منعقد ہونے والے ہنر ہاٹ کے لئے ملک بھر سے کاریگروں کے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ کاریگر کہتے ہیں کہ کورونا کی تباہی کے بعد انہیں ہنر ہاٹ کے ذریعے ایک بار پھر اٹھنے کا موقع مل رہا ہے۔

خورجہ کے اقبال احمد خان بھی اپنی مٹی کے برتنوں کے ساتھ ہنر ہاٹ میں موجود ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کورونا کے بعد ہماری حالت بہت خراب ہوگئی تھی۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور اقلیتی بہبود کے وزیر مختار عباس نقوی نے اس ہنر ہاٹ کے ذریعے ہماری بہت مدد کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل بھی وہ دہلی اور لکھنؤ میں اس طرح کے ہنر ہاٹوں میں جا چکے ہیں اور کاریگروں کو ہونے والے فائدے بھی دیکھ چکے ہیں ۔ اس ہاٹ میں آنے والے کاریگروں کو حکومت نے خود اپنے خرچ پر مدعو کیا ہے تاکہ وہ اس مشکل وقت میں اپنے سامان کی نمائش اور فروخت کرسکیں۔

اقبال احمد خان گجرات سے مٹی ، راجستھان سے پتھر اور بیلجیئم سے پینٹ درآمد کرتے ہیں۔ ٹیب جاکر کہیں ان کا سامان تیار ہوتا ہے۔ اقبال احمد خان نے کہا کہ بھوپال میں ویسے خریدار نہیں ملے جو دوسری جگہوں پر تھے۔ ساتھ ہی موسم نے بھی لوگوں کو ہا ٹ پر آنے سے روک دیا۔ پھر بھی شہر کے لوگوں نے ہمارے سامان کی ستائش کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ہاٹ لوگوں تک پہنچنے کا ایک اچھا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

ووکل فار لوکل کے خطوط پر قائم کی جانے والی ان ہا ٹوں میں لوگوں کو اپنا سامان مقامی طور پر فروخت کرنے کا ایک پلیٹ فارم مل رہا ہے۔ ملک کی تمام ریاستوں سے لوگ بھوپال کی ہنر ہاٹ آئے ہیں اور اپنا سامان فروخت کررہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے شروع کئے گئے اس پروگرام کو کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے متوقع ردعمل نہیں ملا لیکن اس کے باوجود شہر کے لوگوں کو ملک کی مختلف ریاستوں کے کاریگروں سے ملنے کا موقع ملا۔

تمل ناڈو ناگپاٹنم سے تعلق رکھنے والے وسیم الدین سلیپنگ میٹ کو لے کر آئے ہیں۔ ان کے سلیپنگ میٹ کی خصوصیت یہ ہے کہ انھیں سونے اور بیٹھنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اور اسے آسانی سے کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے اور اگر یہ گندی ہوجائے تو اسے دھویا بھی جاسکتا ہے۔ وسیم الدین نے کہا کہ لوگ تو آرہے ہیں لیکن فروخت بہت زیادہ نہیں ہے۔ سلیپنگ میٹ ایک طرف چٹائی کی طرح ہے اور دوسری طرف یہ چادر ہے۔

مغربی بنگال کے وردھمان کے سید عمران حسن وشنوپوری ساڑی لے کر آئے ہیں۔ ان کی دکان میں طرح طرح کی ساڑیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح وہ پرانا دور واپس آ جائے جب ان ساڑیوں کی خوب پذیرائی کی جاتی تھی ۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا جیسی بیماری نے سب کو متاثر کیا ہے اور ہم بھی اس سے مستثنا نہیں ہیں۔ لیکن حکومت ایسی مارکیٹ مہیا کرکے ہماری مدد کررہی ہے۔ امکان ہے کہ جلد ہی صورتحال میں تبدیلی آئے گی۔

راجستھان کے ادئے پور سے تعلق رکھنے والے وقار حسین کرسٹل گلاس لے کر آئے ہیں۔ وقار کو امید ہے کہ حکومت کی مدد سے ان لوگوں کے بُرے دن جلد ختم ہوجائیں گے۔ اسی طرح ملک کے مختلف خطوں کے کھانے اس کرافٹ مارکیٹ میں جمع ہیں تاکہ لوگ دوسری ریاستوں کے زایقوں سے بھی واقف ہو سکیں۔

ان فنکاروں کو ای پلیٹ فارم اور انٹرنیٹ پر بھی اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کا موقع بھی مل رہا ہے۔