راکیش چورسیا / نئی دہلی
کورونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن نے ایک مسجد کی سالہا سال پرانی روایت کو تبدیل کردیا ہے۔ اب مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے کسی کے انتقال کی اطلاع نہیں دی جائے گی ۔
جون پور کے گورینی دیہات میں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے ۔کورونا نے اس قدر تباہی مچا دی ہے کہ علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر اموات ہو رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کی موت تو کورونا سے ہوئی ہے جبکہ سردی ، فلو اور بخار کے کچھ مشتبہ واقعات بھی اس میں شامل ہیں۔
اذان کے علاوہ پڑوس میں کسی کے فوت ہو جانے کی اطلاع بھی یہاں کی مسجد سے دی جاتی ہے ۔ لیکن اموات کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ کئی کی بار اموات کی اطلاع دینی پڑتی تھی جس سے نہ توانتظامیہ کمیٹی کے لوگ خوش تھے نہ ہی گاؤں کے لوگ ۔
بار بار ہلاکتوں کے اعلانات سے کورونا کے بارے میں لوگوں میں خوف اور تناؤ میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ یہاں تک کہ جب لوگ لاؤڈ اسپیکر کی طرف سے ہیلو کی آواز بھی سنتے ہیں تو انہیں ڈر لگتا ہے ۔ بوڑھے لوگوں میں تناؤ بڑھ گیاہے ۔ ان لوگوں میں زیادہ تر افراد کو دل کی بیماری اور ذیابیطس کا عارضہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ عام لوگ بھی ان سے دہشت میں ہیں ۔ گاؤں میں ایک عجیب سی فضا جس میں لوگوں پر خوف طاری ہے ۔ گاؤں میں اس طرح کے اعلان سے لوگوں کو تشویش ہونے لگی ۔ چنانچہ گاؤں کے سربراہ حسیب الدین نے مسجد کے امام اور دیگر معززین سے ملاقات کی اور اس پر تبادلہ خیال کیا۔ صورتحال معمول پر آنے تک انتقال کی خبروں کو متفقہ طور پر روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔
لوگوں تک انتقال کی خبر پہنچانے کے لئے اب موبائل فون کا استعمال کیا جائے گا۔ لوگوں کو اب واٹس ایپ گروپس کے ذریعہ ایسی اطلاعات موصول ہوں گی۔
گاؤں کے سربراہ حسیب الدین کا دعویٰ ہے کہ اس فیصلے کے بعد گاؤں کا ماحول بہتر ہوا ہے اور لوگ بہتر محسوس کر رہے ہیں۔ لوگوں نے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے موت کے اعلان کو روکنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔