گروگرام میں نماز جمعہ کا تنازعہ سپریم کورٹ میں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 گروگرام میں نماز جمعہ کا تنازعہ سپریم کورٹ میں
گروگرام میں نماز جمعہ کا تنازعہ سپریم کورٹ میں

 

 

نئی دہلی : آواز دی وائس

ہریانہ کے گروگرام میں پارکوں اور دیگر کھلے مقامات پر نماز ادا کرنے کا تنازعہ اب عدالت میں پہنچ گیا ہے ۔راجیہ سبھا کے سابق ممبر پارلیمنٹ محمد ادیب نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں ہریانہ کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی مانگ کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نفرت انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے، جہاں ‘’غنڈے‘ لوگوں کو نماز پڑھنے سے روکتے ہیں۔

راجیہ سبھا کے سابق ایم پی محمد ادیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہریانہ حکومت کے افسران فرقہ وارانہ اور پرتشدد رجحانات کو روکنے کے اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے نفرت انگیز جرائم ہوتے ہیں۔ اس میں ہریانہ ریاست کے چیف سکریٹری آئی اے ایس سنجیو کوشل اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آئی پی ایس پی کے اگروال کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اسی معاملہ میں ایک اور بڑی پہل ہوئی ہے ۔گروگرام مسلم کونسل اور جمعیۃ علما ءضلع گروگرام کا ایک سہ رکنی وفد آج گروگرام میں کھلے میں نماز کی ادائیگی کو لے کر ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے نو منتخب چیف سکریٹری وجے کوشل سے چنڈی گڑھ میں ملاقات کی اور ان سے گروگرام مسئلے کو حل کرنے کی درخواست کی۔

وفد نے ان کے ذریعہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کو ایک خط بھی روانہ کیا جس میں ذکر ہے کہ ’’گروگرام میں سال2018 میں 108 جگہوں میں ہورہی نماز جمعہ کے مقامات کو ہندو اور مسلمانوں کے ذمہ داروں کی موجودگی میں انتظامیہ کی طرف سے 37 مقامات کو نامزد کیاگیا ، جہاں پر اس وقت سے لے کرسبھی 37 مقامات پر پرامن طور سے نماز جمعہ ادا کی جارہی تھی لیکن گزشتہ دو ماہ سے کچھ شرپسند عناصر ہنگامہ مچار ہے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف دو کمیونٹی کا بھائی چارہ تیزی سے متاثر ہو رہا ہے بلکہ ملک اور بیرون ملک بھی اس کے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔جو کہ ہمارے ملک اور ریاست کی حکومت اور ہم سب کے لیے انتہائی شرم کی بات ہے۔

اس سلسلے میں گروگرام مسلم کونسل اور جمعیۃ علماء ضلع گروگرام کا مشورہ ہے کہ سبھی عید گاہ، قبرستان اور مساجد سمیت وقف پراپرٹی کی سینکڑوں ایکڑ زمین آزاد کراکر مسلمانوں کے حوالے کی جائے، تاکہ نماز جمعہ اور دونوں عیدوں کی نماز ادا کرنے میں پیدا ہورہی دشواریوں اور سنگین مسئلے کا مستقل حل ہوسکے، اس کے علاوہ یہ بھی تجویز ہے کہ گروگرام کے 113 سیکٹر میں سے ہر سیکٹر میں مسجد کےلیے جگہ الاٹ کی جائے۔ یا پھر مسلم اکثریتی علاقوں میں مسجد کے لیے زمین الاٹ کی جائے تاکہ اس کا مستقل حل نکل سکے۔ اس کے علاوہ گروگرام کے سوہنا روڈ سے متصل سیکٹر49میں حج ہاؤس کی جگہ پر فوری طور پر حج ہاؤس تعمیر کی جائے تاکہ ریاست کے حاجی اپنا حج ہاؤس حاصل کرسکیں۔اس کے علاوہ حج ہاؤس کی تعمیر سے بھی فائدہ ہوگا، لوگوں کی بڑی تعداد حج ہاؤس میں جمعہ کی نماز بھی ادا کر سکے گی۔