آسام میں مسلمانوں کو فیملی پلاننگ مشورے پر تنازعہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
سیاسی جنگ کا آغاز
سیاسی جنگ کا آغاز

 

 

گوہاٹی: آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے اس بیان پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مہاجر مسلمان اپنی آبادی کو قابو میں رکھیں تاکہ سماجی سمائل کو حل کیا جا سکے۔ سرما نے کہا تھا کہ ’’اگر آبادی اسی طرح سے بے قابو رہی تو ایک دن کاماکھیا مندر کی زمین پر بھی قبضہ کر لیا جائے گا، یہاں تک کہ میرے گھر پر بھی قبضہ ہو جائے گا!‘‘ اس پر پلٹ وار کرتے ہوئے اے آئی یو ڈی ایف کے لیڈران نے کہا ہے کہ ہیمنت بسوا سرما کا بیان سیاست پر مبنی اور ایک طبقہ کو نشانہ بنانے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ آبادی بڑھنے کی اصل وجوہات پر توجہ نہیں دے رہے اور بے وجہ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

 بدر الدین اجمل کی جماعت اے آئی یو ڈی ایف کے رکن اسمبلی حافظ رفیق الاسلام نے ہیمت بسوا سرما کے بیان کے جواب میں کہا، ’’یہ کہنے کے بجائے کہ مخصوص طبقہ کے زیادہ بچے ہیں، وزیر اعلیٰ کو اسے قابو میں کرنے کے طریقے اور اس کی وجہ تلاش کرنی چاہئے۔ یہاں تک کہ ان کے بھی 6-7 بھائی بہن ہیں اور میں نے سنا ہے کہ اسپکر کے بھی 8 بھائی بہن ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اور آبادی کا بڑھنا کیس ایک قبیلہ کا مسئلہ نہیں ہے میں زیادہ بچے پیدا کرنے کی تجویز نہیں دے ہا۔ وزیر اعلیٰ کو لوگوں کو سمجھانا چاہیے کہ کم بچے پیدا کریں۔ لیکن بی جے پی کی حکومت ایک طبقہ کے کام کرتی ہے اور دوسروں کو نظر انداز کرتی ہے۔‘‘