یوم آئین: پارلیمنٹ کی اہم باتیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-11-2021
 یوم آئین: پارلیمنٹ کی اہم باتیں
یوم آئین: پارلیمنٹ کی اہم باتیں

 


آواز دی وائس،نئی دہلی

آئین ہند کی 72 ویں سالگرہ کے موقع پر جمہوریت کے اعلیٰ ترین ادارے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند کی قیادت میں یوم آئین کا اہتمام کیا گیا۔

 کووند کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پہنچنے پر نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، وزیر اعظم نریندر مودی، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش، پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی، مرکزی وزراء اور دیگر معززین نے ان کا استقبال کیا۔

پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر جوشی نے آئینی شخصیات کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ 26 نومبر 1949 کا ملک کی تاریخ میں بہت اہم مقام ہے کیونکہ اس دن ملک کے لوگوں نے دنیا کے سب سے بڑے تحریری آئین آئین ہند کو اپنایا تھا۔ مودی حکومت نے آئین کے معمار کہے جانے والے باباصاحب امبیڈکرکی 125ویں سالگرہ پر سال 2015 میں پہلا یوم آئین منانے کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی کے بعد ملک کو چلانے والی حکومتوں نے 26 نومبر کی اہمیت کو ترجیح نہیں دی اور یوم آئین کو منانے کی روایت شروع نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو اس دن کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے لیے یوم دستور منانا ضروری ہے۔

اس موقع پرصدررام ناتھ کووند نے دستور ساز اسمبلی کی بحث کا ڈیجیٹل ایڈیشن بھی جاری کیا ۔ انہوں نے آئین کی اصل کاپی کا ڈیجیٹل ایڈیشن بھی جاری کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے ہندوستان کےموجودہ آئین کو بھی جاری کیا۔اس کے علاوہ انہوں نےآئین پرایک آن لائن کوئز پورٹل بھی لانچ کیا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں آج یوم آئین کی تقریبات میں شرکت کی۔ اس تقریب سے عزت مآب صدر جمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ، وزیراعظم اور لوک سبھا کے اسپیکر نے خطاب کیا۔ صدر جمہوریہ کی تقریر کے بعد وہ لوگوں سے مخاطب ہوئے۔ انہوں نے آئین کی تمہید پڑھ کر سنائی۔

صدر جمہوریہ نے آئین ساز اسمبلی کے مباحثے، بھارت کے آئین کے خطاطی کی شکل میں ڈیجیٹل ورژن اور بھارت کے آئین کی تازہ ترین شکل کی نقل کا اجرا کیا، جس میں ابھی تک کی سبھی ترمیمات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے آئینی جمہوریت کے بارے میں آن لائن کوئز کا افتتاح کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم نے کہا کہ آج بابا صاحب امبیڈکر ڈاکٹر راجندرپرساد باپو اور ان سبھی عظیم شخصیتوں کی دور اندیشی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے، جنہوں نے جدوجہد آزادی کے دوران قربانیاں دی تھیں۔ آج کا دن اس ایوان کو سلام پیش کرنے کا دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی عظیم شخصیتوں کی قیادت میں کافی زیادہ غوروخوض اور مباحثے کے بعد ہمارآئین تیار ہوا تھا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج کا دن جمہوریت کے اس ایوان کو بھی سلام پیش کرنے کا دن ہے۔ وزیراعظم نے چھبیس گیارہ کے شہیدوں کو بھی سلام پیش کیا۔ ‘آج 26/11 ہے، جو ہمارے لیے ایک افسوسناک دن ہے ، جب ملک کے دشمن ملک میں گھس آئے تھے اور ممبئی میں دہشت گردانہ حملے کیے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے بہادر سپاہیوں نے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جانیں قربان کردی تھیں۔ آج میں ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا آئین محض کئی مضامین کا مجموعہ نہیں ہے، ہمارا آئین اس ہزارے کی ایک عظیم روایت ہے۔ یہ اس اٹوٹ سلسلے کا ایک جدید اظہار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یوم آئین اس لیے بھی منایا جانا چاہیے کیونکہ ہمیں اپنے راستے کامحاسبہ کرتے رہنا چاہیے کہ آیا یہ صحیح ہے یا غلط۔ یوم آئین منانے کے پیچھے کارفرما جذبے کی وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ‘بابا صاحب امبیڈکر کے 125ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہم سب یہ محسوس کرتے ہیں کہ بابا صاحب امبیڈکر نے جو تحفہ اس ملک کو دیا ہے، اس سے زیادہ مقدس موقع اور کیا ہوگا۔ہمیں ایک یادگاری کتاب کی شکل میں ان کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کی روایت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ 26 نومبر کو یوم آئین بھی منایا جاتا تو بہتر تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کنبےپر مبنی فریقوں کی شکل میں بھارت ایک طرح کے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، جو آئین کے لیے وقف لوگوں کے لیے ایک تشویش کا معاملہ ہے۔ ان لوگوں کے لیے ایک تشویش کا معاملہ ہے، جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا ‘ خاصیتوں کی بنیاد پر پارٹی میں ایک کنبے کے ایک سے زیادہ لوگ کسی پارٹی کو سلطنت نہیں بناتے، پریشانی اس وقت کھڑی ہوتی ہے، جب کوئی پارٹی ایک ہی کنبے سے نسل در نسل چلائی جاتی ہے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب سیاسی پارٹیاں اپنا جمہوری کردار کھو دیتی ہیں تو آئین کے جذبے کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آئین کی ہر دفعہ کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔ جو پارٹیاں اپنا جمہوری کردار کھو بیٹھتی ہیں وہ جمہوریت کو کس طرح تحفظ دیتی ہیں؟

وزیراعظم نے بدعنوان لوگوں کے جرائم کو بھول جانے اور انہیں شاندار سمجھے جانے کے رجحان کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اصلاح کے ایک موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں اس طرح کے لوگوں کو عوامی زندگی میں شاندار سمجھنے سے گریز کرنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مہاتماگاندھی نے تحریک آزادی میں یہاں تک کہ حقوق کے لیے لڑتے ہوئے، فرائض کے لیے قوم کو تیار کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا ‘اگر ملک کی آزادی کے بعد فرائض پر خاص توجہ دی جاتی تو بہتر ہوتا۔

آزادی کا امرت مہوتسو میں ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم فرائض کے راستے پر آگے بڑھیں، تاکہ ہمارے حقوق کا تحفظ ہو’۔