کامن سول کوڈ دستور مخالف اور اقلیت مخالف قدم ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-04-2022
کامن سول کوڈ دستور مخالف اور اقلیت مخالف قدم ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
کامن سول کوڈ دستور مخالف اور اقلیت مخالف قدم ہے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

 

 

نئی دہلی : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ دستور ہند نے ملک میں بسنے والے ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گذارنے کی اجازت دی ہے، اور اس کو بنیادی حقوق میں شامل رکھا گیا ہے۔

اسی حق کے تحت اقلیتوں اور قبائلی طبقات کے لئے اُن کی مرضی اور روایات کے مطابق الگ الگ پرسنل لا رکھے گئے ہیں، جس سے ملک کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے؛ بلکہ آپستی اتحاد اور اکثریت و اقلیت کے درمیان باہمی اعتماد کو قائم رکھنے میں اس سے مدد ملتی ہے۔

ماضی میں کئی قبائلی بغاوتوں کو ختم کرنے کے لئے ان کے اس مطالبہ کو قبول کیا گیا ہے کہ وہ سماجی زندگی میں اپنے یقین اور اپنی روایات پر عمل کرسکیںگے، اب اتراکھنڈ یا اترپردیش حکومت یا مرکزی حکومت کی طرف سے کامن سول کوڈ کا راگ الاپنا صرف بے وقت کی راگنی ہے اور ہر شخص جانتا ہے کہ اس کا مقصد بڑھتی ہوئی گرانی، گرتی ہوئی معیشت اور روز افزوں بے روزگاری جیسے مسائل سے توجہ ہٹانا اور نفرت کے ایجنڈے کو فروغ دینا ہے، یہ اقلیت مخالف اور دستور مخالف قدم ہے، مسلمانوں کے لئے یہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس کی سخت مذمت کرتا ہے اور حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کرے۔