کشمیرفائلز پر تبصرہ : زمین پر بینک منیجر کی ناک رگڑوائی گئی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
کشمیرفائلز پر تبصرہ : زمین پر بینک منیجر کی ناک رگڑوائی گئی
کشمیرفائلز پر تبصرہ : زمین پر بینک منیجر کی ناک رگڑوائی گئی

 

 

آواز دی وائس،الور

دی کشمیر فائلز فلم پر ایک نوجوان کا تبصرہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ناراض لوگوں نے اسے مندر میں بلایا اور ناک رگڑواکر اسے معافی منگوائی گئی۔

 اب اس کی ویڈیو کو لوگوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ اس کے بعد نوجوان بھی آگے آئے اور کہا کہ میں سماج کے لوگوں کے ساتھ بھیواڑی ایس پی سے کارروائی کا مطالبہ کروں گا۔

یہ معاملہ الور کے بہرور کے گوکل پور کا ہے۔

نوجوان راجیش پرائیویٹ بینک میں سینئر سیلز منیجر ہیں۔ چار روز قبل انہوں نے فیس بک کے ذریعے دی کشمیر فائلز فلم پر تبصرہ کیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ فلم میں کشمیری پنڈتوں پر ہونے والے مظالم کو دکھایا گیا ہے، جب کہ دیگر ذاتوں پر مظالم ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پالی کے جتیندر پال میگھوال کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ فلم پر تبصرے کے بعد معاملہ بڑھ گیا۔

منگل کو لوگوں نے مقامی مندر میں چوپال بلایا۔ اس میں راجیش کو بھی بلایا گیا تھا۔ یہاں اس نے پہلے معافی مانگی اور بعد میں زمین پر اپنی ناک رکھ کررگڑ دی۔

اس سے پہلے جب معاملہ بڑھ گیا تو راجیش نے آن لائن آکربھی معافی مانگی تھی۔ م

نگل کو اس نے گاؤں والوں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر دوبارہ معافی مانگی۔

راجیش کا الزام ہے کہ اس سے زبردستی ناک رگڑائی گئی۔ اب وہ سماج کے لوگوں کے ساتھ بھیواڑی کے ایس پی سے مل کر کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔

یہاں معاملہ سامنے آنے کے بعد دیر رات بہرور پولس اسٹیشن میں 11 لوگوں کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا گیا۔ ان میں نودیپ، سجیت یادو، ہیمنت شرما، اجے شرما، نتن جنگڈ، پرشانت یادو، راموتر یادو، پربند، لیلارام، کلدیپ یادو، ملائم سنگھ شامل ہیں۔

ان سبھی پر ہراساں کرنے، مار پیٹ کرنے اور دیگر الزامات لگائے گئے ہیں۔

بہرور ڈی ایس پی آنند راؤ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

راجیش نے بتایا کہ میں نے لکھا تھا کہ جے بھیم فلم کو ٹیکس فری کیوں نہیں بنایا گیا۔ اس پر جئے شری رام اور جئے کرشنا کے تبصرے آئے۔

راجیش نے بتایا کہ یہ دیکھ کر وہ غصے میں آگیا اور اس نے تبصرہ کردیا۔ راجیش نے بتایا کہ میں ملحد ہوں۔ میں بت پرستی پر یقین نہیں رکھتا۔ لوگ میری پوسٹ پر جئے شری رام اور شری کرشنا لکھتے ہیں۔ میں جئے بھیم لکھتا ہوں۔