کووڈ۔19 ، اب تو خطرے کی کوئی بات نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-05-2021
احتیاط ضروری ہے
احتیاط ضروری ہے

 

 

 عبدالحئی خان دہلی:

حالانکہ کووڈ وبا کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے، کہیں یہ عروج پر ہے اور کہیں زوال پر۔ اس سلسلے میں جو اطلاعات ہمیں مل رہی ہیں، اس کا ذریعہ میڈیا ہی ہے، لیکن آواز دی وائس نے درست حقائق جاننے کے لیے زمینی سطح پر سماجی ورکروں اور مدارس کے ذمہ داروں سے بات چیت ہے۔

 اس سلسلے میں مغربی یوپی کے ضلع سہارنپور کے گاؤں گھگھرولی کے مہتمم مولانا   عبد المالک  مغیثی  نے بتایا کہ ہمارے علاقہ میں کورونا کا زور کافی کم ہو گیا ہے اور اب لوگ احتیاطی طریقہ زیادہ اختیار کر رہے ہیں۔گاؤں میں لوگ بڑے اسپتالوں کی طرف نہیں بھاگ رہے ہیں، بلکہ مقامی طور پر کووڈ مراکز پر علاج کرا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نےعلیمہ ہاسٹل کو عارضی طور پر کووڈ سینٹر بنایا ہے۔اس میں اس وقت ۱۰؍ مریض زیر علاج ہیں اور ان کی دیکھ بھال ڈاکٹر کر رہے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے ایک پیغام میں کہا کہ اللہ نے یہ دنیا ایسی بنائی ہے کہ ہمیں اس میں راحت ، آرام اور خوشی کے ساتھ مشکلات اور مصائب سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ دنیا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی کے ساتھ ہمیں طبی ماہرین اور حکومت کی طرف سے دی گئی ہدایات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی اور دوسروں کی حفاظت کریں اور خود اور دوسروں کے لیے مشکل یا پریشانی کا باعث نہ بنیں۔ اس لیے بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

awazurdu

 ممبئی کے گوونڈی علاقے میں مدرسہ عائشہ للبنات کے ذمہ دار مولانا ناصر ربانی نے کووڈ کے سلسلے میں ہمارے سوالات کے جواب میں کہا کہ کورونا کو ملک میں آئے ہوئے ایک سال سے زائد ہو چکا ہے۔ اب لوگ خوف سے باہر نکل چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں میں ڈر نہ بٹھایا جاتا تو قابو کرنے میں اتنی مشکل نہ ہوتی۔ انہوں نے بتایا کہ گوونڈی کی آبادی ۳ سے ۴؍لاکھ کے درمیان ہے۔ ان میں بہت بڑی تعداد باہر کے مزدوروں کی ہے ۔ انہوں نے اب اپنے بچوں کے ساتھ ممبئی آنا شروع کردیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کورونا کی شدت کے دورمیں جہاں چارپانچ میتیں روزانہ قبرستان میں تدفین کے لیے آیا کرتی تھیں ، وہاں اب تین چار روز میں ایک جنازہ آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ایک بڑا کام یہ کیا کہ ایک آبادی کے لوگوں کو دوسری آبادی میں نہیں جانے دیا۔ اس طرح سے ایک بڑی آبادی کورونا سے متاثر ہونے سے بچ گئی

 مولانا ربانی صاحب نے بتایا کہ گوونڈی سے گھاٹ کوپر اور کُرلہ قریب قریب واقع ہیں۔ وہاں لوگ ایک دوسرے کی ضرورتوں کا سامان آپس میں فراہم کر لیا کرتے ہیں، وہیں ہمارے یہاں آکسیجن کا کوئی بڑا مسئلہ سامنے نہیں آیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں زیادہ موتیں کورونا سے نہیں ہوئیں۔ زیادہ ترلوگ دمہ یا دل کی بیماری سے مرے ہیں۔ آج بھی لوگ لاک ڈاؤن کی پابندی سختی سے کر رہے ہیں اور ہماری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ ماسک اور دوسری ہدایات پر سختی سے عمل کریں ۔ انشاء اللہ بیماری ان تک نہیں پہنچ پائے گی۔