یوپی :مدارس میں قومی ترانہ ہر روز پڑھنا ہوا لازمی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 12-05-2022
یوپی :مدارس میں قومی ترانہ ہر روز پڑھنا ہوا لازمی
یوپی :مدارس میں قومی ترانہ ہر روز پڑھنا ہوا لازمی

 

 

آواز دی وائس، لکھنو

ریاست اتر پردیش کے تمام مدارس میں تعلیم سے پہلے قومی ترانہ ہر روز پڑھنے کو اب لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

 اس سلسلے میں یوپی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کونسل نےاپناحکم جاری کیا ہے۔ یہ حکم تمام مدارس پرلاگو ہوگا۔ کلاسز شروع ہونے سے قبل قومی ترانہ پڑھا جائے گا۔رمضان اور عید کی تعطیلات کے بعد آج جمعرات سے تمام مدارس کھل گئے ہیں۔ مدارس میں بورڈ کے امتحانات 14 مئی2022 سے شروع ہو رہے ہیں۔

مدارس میں قومی ترانہ ہر روز پڑھنے کا فیصلہ 24 مارچ2022 کو یوپی مدرسہ ایجوکیشن کونسل کی میٹنگ میں لیا گیا تھا۔ اسے جمعرات کو رجسٹرارانسپکٹرایس این پانڈے نے جاری کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیشن 2022-23 کے لیے اسکول کھلنے کے بعد ہی قومی ترانہ بجانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ مدرسہ بورڈ کے امتحانات شروع ہونے پر لاگو کیا جائے گا۔ یوپی مدرسہ بورڈ کے امتحانات 14 سے 23 مئی تک ہوں گے۔

لکھنؤ کے ضلع اقلیتی بہبود افسر جگ موہن کی جانب سے امتحان کی ڈیٹ شیٹ تمام مدارس کو بھیج دی ہے۔ اس میں امتحانی اصولوں پر عمل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ ضلع اقلیتی بہبود افسر نے بتایا کہ 2022 کا عربی، فارسی کا امتحان 14 مئی سے شروع ہوگا۔ پہلی شفٹ صبح 8 بجے سے 11 بجے تک اور سینئر سیکنڈری کا امتحان دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک ہوگا۔ تمام مدارس سے کہا گیا ہے کہ وہ یہاں زیر تعلیم طلباء کو ٹائم ٹیبل کے بارے میں آگاہ کریں۔

اس بار سالانہ امتحان کے لیے کل ایک لاکھ 62 ہزار631 طلبہ نے رجسٹریشن کرایا ہے۔ کلاس کے لحاظ سےسب سے زیادہ91 ہزار 467 طلباء نے سیکنڈری کلاس کے امتحان میں رجسٹریشن کرائی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سینئر سیکنڈری کے لیے 25 ہزار 921 کامل فرسٹ ایئر کے لیے 13 ہزار 161 طلبہ نے رجسٹریشن کرائی ہے۔ کامل سیکنڈ ایئر کے لیے10 ہزار888، کامل تھرڈ ایئر کے لیے 9 ہزار 796، فاضل فرسٹ ایئر کے لیے 5 ہزار 197 اور فاضل سیکنڈ ایئر کے لیے 6 ہزار 201 امیدواروں نے فارم پر کئے ہیں۔

 لکھنؤ کے دارالعلوم فرنگی محلی کے ترجمان مولانا سفیان نظامی نے کہا کہ مدارس میں قومی ترانہ کو لازمی قرار دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی ترانہ پڑھنے کے لیے ایک مشترکہ ترتیب ہونی چاہیے، جو صرف مدارس کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام اسکولوں کے لیے ہونی چاہیے۔ اس حکم سے صرف یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ  نہ تعلیم دی جاتی ہے اور ہی نہ ہی قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے۔