آر ایس ایس دفاترکو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے والا راج محمد گرفتار

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 07-06-2022
آرایس ایس دفاتر پر حملے کی دھمکی، تفتیش جاری
آرایس ایس دفاتر پر حملے کی دھمکی، تفتیش جاری

 

 

نئی دہلی:  راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے دفتر کو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس شخص کا نام راج محمد ہے جسے پولیس نے جنوبی ریاست تامل ناڈو سے گرفتار کیا ہے۔

لکھنؤ کے مڑیائوں پولیس اسٹیشن میں آر ایس ایس کے متعدد دفاتر کو بم سے اڑانے کی دھمکی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جس کے بعد وہاں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

بتایا جا رہا ہے کہ تمل ناڈو کے پڈوکوڈی ضلع کا راج محمد یوپی اے ٹی ایس کی اطلاع پر تمل ناڈو پولس کی تحویل میں آیا ہے۔

راج محمد نے فون پر اتر پردیش میں دو مقامات سمیت کل 6 مقامات پر دھماکہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ ساتھ ہی آر ایس ایس کے دفاتر سے ملنے والی دھمکی کے بعد اناؤ پولیس بھی الرٹ ہوگئی ہے۔ پولیس نے آر ایس ایس کے دفتر کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔ آر ایس ایس کا دفتر اناؤ کے چھوٹا چوراہا کے قریب ہے۔

تحریر میں بتایا گیا ہے کہ واٹس ایپ کے ذریعے پیر کی رات 8 بجے لکھنؤ اور اناؤ کے سنگھ آفس کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ یہ دھمکی واٹس ایپ پر بھیجے گئے لنک کے ذریعے دی گئی۔

 ذرائع کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے 6 دفاتر کو بم کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، لکھنؤ کے مڑیائوں پولیس اسٹیشن میں پیر کی رات دیر گئے اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔

دراصل، سلطان پور کے ایک ڈگری کالج کے پروفیسر کو موبائل پر پیغام آیا تھا جس میں لکھنؤ کے علی گنج، اناؤ کے نواب گنج سمیت کرناٹک میں 4 مقامات پر واقع آر ایس ایس کے دفتر کو اڑانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ دھمکی 3 زبانوں میں دی گئی ہے۔ اب اس معاملے پر سائبر ٹیم کی تحقیقات شروع ہو گئی ہیں۔ ساتھ ہی اے ٹی ایس اور دیگر خفیہ ایجنسیاں بھی سرگرم ہوگئی ہیں۔

درحقیقت، مڑیائوں پولیس کے مطابق، یہ دھمکی لکھنؤ کے علی گنج میں رہنے والے پروفیسر نیل کنٹھ منی پجاری کے واٹس ایپ پر آئی ہے۔

پروفیسر نے ایف آئی آر درج کرائی ہے کہ دو دن قبل ایک شخص نے انہیں میسج کرکے مذکورہ دھمکی دی تھی۔ ساتھ ہی میسیج بھیجنے والے کے خلاف مڑیائوں کوتوالی میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اس کے ساتھ اے ٹی ایس اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی سرگرم ہوگئی ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ دھمکی واٹس ایپ گروپ میں تین مختلف زبانوں میں دی گئی ہے۔ اس میں ہندی، انگریزی اور کنڑ زبانوں کا استعمال کیا گیا ہے۔

اس واقعہ کے بارے میں پولیس نے کہا کہ مذکورہ پیغام میں اتوار کی رات تک لکھنؤ، اناؤ اور کرناٹک میں دھماکے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ پیغام میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس میں آر ایس ایس کے دفاتر کو نشانہ بنایا جائے گا۔

پیغام پڑھ کر پروفیسر سلطان پور سے لکھنؤ پہنچے اور پولیس اسٹیشن میں معاملے کی تحریری اطلاع دی۔ یہاں جیسے ہی پروفیسر نیل کنٹھ کی اطلاع ملی، پولس نے ایف آئی آر درج کی۔

اس حوالے سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کر دیا گیا۔ تاہم رات 8 بجے کوئی دھماکہ نہیں ہوا۔ لیکن معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سائبر کرائم ٹیم سمیت دیگر محکمے اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں کہ یہ پیغام کہاں سے آیا۔