امراوتی : جناح ٹاورکا نام بدلنے کے لیے بی جے پی کا مارچ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-05-2022
امراوتی :  جناح ٹاورکا نام بدلنے کے لیے بی جے پی کا مارچ
امراوتی : جناح ٹاورکا نام بدلنے کے لیے بی جے پی کا مارچ

 

 

امراوتی :ریاست آندھرا پردیش میں واقع جناح ٹاور کا نام تبدیل کرنے کے لیے حکمران جماعت بی جے پی نے احتجاجی مارچ منعقد کرنے کا اعلان کیا تو ریاستی پولیس نے اسے ایسا کرنے سے روک دیا۔ بدھ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مارچ میں شرکت کرنے والے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی اطلاع دی گئی ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے بھی متعدد لیڈرز اور ورکرز کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

 بی جے پی کی جانب سے گنٹر میں جناح ٹاور سینٹر کے خلاف مارچ سے قبل ہونے والی گرفتاریاں منگل کی شام کو ہوئیں۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ جناح ٹاور کا نام بدل کر اسے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام سے منسوب کیا جائے۔ پارٹی کی یوتھ ونگ کی میٹنگ کے بعد ہونے والے مارچ کے شرکا مارچ کرتے ہوئے جناح ٹاور کی جانب جانا چاہتے تھے تاہم پولیس نے ان کی کوشش ناکام بناتے ہوئے مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔

گزشتہ کئی ماہ سے بی جے پی اور دیگر ہندو تنظیمیں تاریخی جناح ٹاور کا نام بدلنے کی مہم چلا رہی ہیں لیکن آندھرپردیش کی وائی ایس جگن موہن ریڈی کی حکومت نے اس مطالبے پر زیادہ توجہ نہیں دی ہے۔

وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی ریاستی حکومت کو نام کی تبدیلی کا مطالبہ نہ ماننے اور پولیس کارروائی پر ہندو جماعتوں کی جانب سے خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بی جے پی یووا مورچہ کے ریاستی جنرل سیکریٹری متا ومسی کرشنا نے اپنی ٹویٹ میں ’نو ٹو جناح یس ٹو کلام‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا کہ ’آندھرا میں غداروں سے شاہانہ سلوک لیکن محب وطنوں سے نہیں۔‘

بی جے پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور آندھرا پردیش کے شریک انچارج سنیل دیودھر نے پولیس کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’اقلیت کو خوش کرنے والے وزیراعلٰی کی حکومت نے آواز دبا کر اپنا حقیقی رنگ دکھا دیا ہے۔‘

جے پی کے حامیوں نے گرفتاریوں کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی ریاستی حکومتی عوام پر تشدد کر رہی ہیں لیکن انہیں کوئی فاشسٹ نہیں کہتا۔ انڈیا میں مردم شماری کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ریاست میں تقریباً 81 لاکھ مسلمان مقیم ہیں۔ ساڑھے آٹھ کروڑ آبادی رکھنے والی ریاست میں مسلمانوں کا تناسب 9.56 فیصد ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ریاست میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد حیدرآباد میں مقیم ہے جو 15 لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے۔