برسا منڈا :یوم پیدائش بنی 'جنجاتیہ گورو دیوس'

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 15-11-2021
برسا منڈا کی یوم پیدائش 'جنجاتیہ گورو دیوس' کے طور پر منائی جائے گی
برسا منڈا کی یوم پیدائش 'جنجاتیہ گورو دیوس' کے طور پر منائی جائے گی

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

حکومت ہند نے اعلان کیا ہے کہ بھگوان برسا منڈا کی سالگرہ جن جاتیہ گورو دوس کے طورپر منائی جائے گی۔

اس موقع پروزیراعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ رانچی میں بھگوان برسا منڈا اسمرتی ادیان سہ سوتنترتا سینانی سنگرہالیہ کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر جھارکھنڈ کے گورنر اور وزیراعلیٰ اور مرکزی وزراء بھی موجود تھے۔ مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے اس امرت کال میں ملک میں ہندوستانی قبائلی روایات اور ان کی شجاعت پر مبنی کہانیوں کو مزید معانی اور مزید شناخت عطا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس مقدس موقع پر ملک کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ‘‘ اس کے لئے ایک تاریخی فیصلہ لیا گیا ہے کہ آج سے ہرسال یہ ملک 15 نومبر یعنی بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کو‘ جن جاتیہ گورو دوس ’ کے طور پر منائے گا۔

وزیراعظم نے جناب اٹل بہاری واجپئی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ، جن کی مضبوط قوت ارادی کی وجہ سے ریاست جھارکھنڈ کا قیام عمل میں آیا ۔ جناب مودی نے کہا ‘‘ اٹل جی وہ پہلے شخص تھے ، جنہوں نے ملک کی حکومت میں علیحدہ قبائلی وزارت قائم کی اور آدیواسیوں کے مفادات کو ملک کی پالیسیوں سے جوڑا ۔ ’’ وزیراعظم نے بھگوان برسا منڈا میموریل ادیان اور فریڈم فائٹر میوزیم کے لئے ملک کی آدیواسی سوسائٹی اور ہندوستان کے ہرایک شہری کو مبارکباددی ۔

انہوں نے کہا ‘‘ یہ میوزیم ہماری قبائلی ثقافت کا جیتا جاگتا مقام بنے گا ، جہاں جدوجہد آزادی میں آدیواسی مرووخواتین مجاہدین آزادی کے تعاون اور قربانیوں کو پیش کیا جائے گا۔’’ بھگوان برسا منڈا کے وژن کا ذکرکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھگوان برسا جانتے تھے کہ جدیدیت کے نام پر تکثیریت ، قدیمی شناخت اور قدرت سے چھیڑ چھاڑ معاشرے کی فلاح کا طریقہ نہیں ہے۔

اس کے ساتھ ہی وہ جدید تعلیم کے بھی حامی تھے اور ان کے اندر خود اپنے معاشرے میں پھیلی برائیوں اور اس کی کمیوں کے خلاف بولنے کا حوصلہ تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جدوجہد آزادی کا مقصد ، ہندوستانی اقتدار کی منتقلی ، ہندوستان کے لئے فیصلہ لینے کا اختیار ہندوستانیوں کے ہاتھ میں سونپنا تھا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ‘ دھرتی آبا’ کے لئے لڑائی اس سوچ کے خلاف لڑائی تھی ، جس کے ذریعہ ہندوستان کے قبائلی معاشرے کی شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جارہی تھی۔

وزیراعظم نے کہا ‘‘ بھگوان برسا نے معاشرے کے لئے زندگی بسر کی ، اپنی ثقافت اور اپنے ملک کے لئے زندگی قربان کردی ۔ اسی لئے وہ آج بھی ہمارے عقیدے ، ہمارے جذبے میں بطور بھگوان زند ہ ہیں۔ دھرتی آبا ،اس زمین پر زیادہ دنوں تک قیام تو نہیں کرسکے ،لیکن اپنی مختصر زندگی میں ملک کی ایک مکمل تاریخ رقم کردی اور ہندوستان کی آنے والی نسلوں کو رہنمائی عطا کی ۔’’