اسمبلی انتخابات: پرامن پولنگ ۔ آسام میں 72 بنگال میں 79 فیصد پولنگ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-03-2021
 پہلے مرحلے کی پولنگ
پہلے مرحلے کی پولنگ

 

 

Updated:15:10 27 March 2021

 آسام اور مغربی بنگال میں پہلے مرحلے کے اسمبلی چناﺅ میں خوش اسلوبی سے ووٹ ڈالے گئے ہیں،صبح کو پولنگ کی رفتار کچھ دھیمی تھی مگر شام تک اس میں تیزی آگئی ۔ دن میں ایک بجے تک آسام میں 32 فی صد جبکہ مغربی بنگال میں 37 اعشاریہ پانچ پانچ فی صد ووٹ ڈالے جاچکے تھے۔لیکن شام  چھ بجے تک تک یہ بڑھ کر با لترتیب 72 اور 79فیصد ہوگئی تھی۔

پہلے  مرحلے کی پولنگ پر امن رہی۔  کیونکہ پرامن اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری انتظامات اور سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا تھا۔ چناﺅ عمل کی ساکھ اور شفافیت کو بڑھانے کیلئے ہر پولنگ مرکز پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ساتھ ساتھ وی وی اے ٹی پی بھی استعمال کی گئی تھی۔ آسام میں شام چھ بجے تک جبکہ مغربی بنگال میں شام ساڑھے چھ بجے تک ووٹ ڈالے گئے۔ آسام کے 12 ضلعوں کے 47 حلقوں میں ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ 23 خواتین سمیت 264 امیدوار میدان میں ہیں۔ ریاست میں تین اہم اتحادوں کے درمیان مقابلہ تھا۔۔بی جے پی کی زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد جس میں آسام گن پریشد شامل ہے۔ چناﺅ میدان میں تھے، اس کے علاوہ یونائٹیڈ پیوپلس پارٹی لیبرل اور کانگریس کی زیر قیادت عظیم اتحاد قسمت آزمائیکررہے تھے۔

Updated  13:00 PM

اُدھر مغربی بنگال میں آج پانچ ضلعوں کی 30 سیٹوں کیلئے پولنگ ہورہی ہے۔ 191 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں 21 خواتین بھی شامل ہیں، وہاں 8 مرحلوں میں چناﺅ ہوگا۔ آج 74 لاکھ سے زیادہ افراد ووٹ دینے کے اہل ہیں۔ آج کی پولنگ کیلئے 8 ہزار 200 سے زیادہ پولنگ مرکز بنائے گئے ہیں۔ 30 میں سے بی جے پی 29 سیٹوں پر چناﺅ لڑ رہی ہے۔

ایک سیٹ پر اس کی ساتھی پارٹی AJSU قسمت آزمائی کررہی ہے۔ TMC بھی 29 سیٹوں پر چناﺅ لڑ رہی ہے اور Joypur حلقے میں وہ ایک آزاد امیدوار کی حمایت کررہی ہے۔

دہلی۔ آسام میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کل 47 سیٹوں کے لئے ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ ریاست کے اعلیٰ انتخابی افسر نیتن کھڑے نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 23 خواتین سمیت 264 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ اعلیٰ انتخابی افسر نے کہا کہ ووٹنگ کے دوران کووڈ سے وابستہ ہر طرح کے احتیاطی اقدامات کئے جائیں گے۔

آج صبح پولنگ کے آغاز کے ساتھ ہی کئی مقامات سے جھڑپوں کی خبریں بھی آنے لگی تھیں۔ بنگال کے مدنا پور میں بی جے پی کے ایک ورکر کی لاش ملی جس کے سبب سنسنی پھیل گئی ۔صبح دس بجے تک پولنگ بہت سست تھی آسام میں پندرہ اور بنگال میں بیس فیصد پولنگ کی خبر تھی۔

پہلے مرحلے کے دوران جو سرکردہ لیڈر چناؤ لڑ رہے ہیں اُن میں مجولی سے وزیراعلیٰ سربانند سونووال، گوپورسے ریاستی کانگریس صدررپن بورا، بوکا کھٹ سے اَسم گَن پریشد کے صدر ، سیوساگر سے رائے جور دَل کے صدر اَکھل گوگوئی اور دولیا جن اور ناہا کٹیا سے اَسم جاتیہ پریشد کے صدر لورن جیوتی گوگوئی شامل ہیں۔ مغربی بنگال میں بھی آج صبح سات بجے پولنگ شروع ہوئی جو شام ساڑھے چھ بجے تک جاری رہے گی۔

اِس مرحلے کے تحت پانچ ضلعوں میں 30 سیٹوں کے لئے 21 خواتین سمیت 191 اُمیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ 36 لاکھ 28 ہزار خواتین اور 63 مخنث سمیت 74 لاکھ سے زیادہ ووٹرز اِن امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ 30 سیٹوں میں سے بی جے پی 29 سیٹوں پر چناؤ لڑرہی ہے اور اتحادی ساجھیدار اے جے ایس یو ، پرولیا ضلع میں باغ منڈی سیٹ سے چناؤ لڑرہا ہے۔

ترنمول کانگریس 29 سیٹوں پر چناؤ لڑرہی ہے اور جوائے پور حلقے میں ایک آزاد امیدوار کی حمایت کررہی ہے کیونکہ پارٹی امیدوار کا نامزدگی پرچہ مسترد کردیا گیا تھا۔ کانگریس، بائیں بازو کی پارٹیوں اور اُن کے اتحادی انڈین سیکولر فرنٹ، سنیُکت مورچہ کے بینر تلے چناؤلڑرہے ہیں۔ آئیے اب ہم چلتے ہیں اپنے نامہ نگار جتیندر دِویدی کے پاس جو میدنی پور قصبے میں ہیں۔ انتخابی کمیشن نے ہر پولنگ اسٹیشن پر الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے ساتھ وی وی اے پی ٹی کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس نے انتخابی عمل میں شفافیت اور ساکھ کو برقرار رکھنے کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اوروی وی اے پی ٹی مناسب تعداد کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے پہل انتظامات کئے گئے ہیں۔ مغربی بنگال میں کل اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پانچ ضلعوں کے 30 اسمبلی حلقوں میں پولنگ ہوگی۔ ان ضلعوں میں مشرقی میدنی پور، مغربی میدنی پور، پُرولیا، جھارگرام اور بانکورا شامل ہیں۔ انتخابی کمیشن خوش اسلوبی کے ساتھ چناؤ کرانے کے لئے تیار ہے۔

چناؤ اہلکاروں کی ٹیمیں آج شام تک اپنے اپنے پولنگ مرکزوں پر پہنچ جائیں گی۔

 انتخابات والے علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انتخابی کمیشن نے پولنگ کے لئے پُرامن اور بے خوف ہونے کا ماحول بنانے کی خاطر نیم فوجی دستوں کی بڑی نفری تعینات کی ہے۔ سیکورٹی اہلکار ریاست کی سرحدوں پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ نیم فوجی دستوں کے اہلکار مجسٹریٹ کی موجودگی میں ضلعے اور شہروں کی سرحدوں سے داخل ہونے والی موٹر گاڑیوں کی جانچ پڑتال کررہے ہیں۔

اِدھر بی جے پی، ترنمول کانگریس اور سنیُکت مورچے کے سرکردہ لیڈروں نے اب اپنی انتخابی مہم کا رخ اُن حلقوں کی طرف کرلیا ہے جہاں دوسرے اور تیسرے مرحلے میں پولنگ ہوگی۔

آسام میں آج 126 انتخابی حلقوں میں سے 47 میں رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

اگر کسی نے آسام میں آبادیاتی اور علاقائی اختلافات کو قریب سے دیکھا تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ پولنگ کے پہلے مرحلے میں یہ فیصلہ ختم ہوسکتا ہے کہ آخر کون ریاست بازی مارے گا۔ پولنگ کے پہلے مرحلے میں ، بالائی اور شمالی آسام کی تمام نشستوں پر وسط آسام کے پانچ انتخابی حلقوں کے علاوہ ووٹنگ ہوگی جو سبھی ضلع ناگون میں آتے ہیں۔

یاد رہے ، 2016 میں ، بی جے پی نے 47 میں سے 35 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جو پہلے مرحلے میں رائے شماری کریں گی۔

بنگال ، 30 سیٹیں قبائلی اکثریتی ریاست پرولیا ، بانکوڑا ، جھار گرام ، پوربی مدنی پور (پارٹ 1) اور مغربی مدینی پور (حصہ 1) اضلاع میں پھیلی ہوئی ہیں جو کبھی ریاست میں بائیں بازو کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔

ان سیٹوں کے لئے چلائی جانے والی مہم میں بی جے پی کے اعلی پروفائل قائدین نظر آئے ، جو حکمراں ٹی ایم سی کے اصل مخالف بن کر سامنے آئے ہی۔ دوسری طرف ، ٹی ایم سی مہم کی قیادت کرنے والی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بی جے پی پر "ریاست میں بیرونی لوگوں" لانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے پیٹرول ، ڈیزل اور کھانا پکانے گیس کی قیمتوں میں اضافے پر وزیر اعظم مودی پر بھی حملہ کیا