سنگھ اور مسلم دانشوروں کی ایک اور ملاقات۔غلط فہمیوں کو دور کرنےپر زور

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-01-2023
  سنگھ اور مسلم دانشوروں  کی ایک اور ملاقات۔غلط  فہمیوں کو دور کرنےپر زور
سنگھ اور مسلم دانشوروں کی ایک اور ملاقات۔غلط فہمیوں کو دور کرنےپر زور

 

 

منصور الدین فریدی : آواز دی وائس

ملک میں ہندو اور مسلمانوں میں زبردست غلط فہمیاں ہیں ،ایک دوسرے کے بارے میں اچھے خیالات کا فقدان ہے ،اس کو دور کرنے کے لیے دونوں طبقوں کے لوگوں کو آگے آنا ہوگا لیکن یہ راتوں رات نہیں ہوسکے گا اس میں وقت درکار ہوگا ۔ اس کے لیے ہمیں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا،دل کھول کر ایک دوسرے کی شکایتوں کو سننا ہوگا اور اس کو دور کرنا ہوگا کیونکہ یہی ملک کے لیے وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے

ان خیالات کا اظہار ملک کے ممتاز دانشوروں ،علما اور اہم مسلم شخصیات کے ساتھ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس کے تین اہم لیڈران کی بات چیت کے دوران کیا گیا ۔ جس میں دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں طبقوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہوگا ۔

دراصل ملک کے پانچ مسلم دانشوروں نےراشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس کے ساتھ بات چیت کا جو سلسلہ شروع کیا تھا یہ میٹنگ اسی کی نئی کڑی کے طور پر سامنے آئی ہے ۔

 آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل پانچ مسلم دانشوروں نے راجدھانی میں ہی آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے ساتھ بات کی تھی اور ملک کے موجودہ ماحول کو بدلنے کے لیے مذاکرات کی پہل کی پیشکش کی تھی ۔ جس کو موہن بھاگوت نے خوش دلی کے ساتھ قبول کیا تھا ۔انہوں نے اس سلسلے میں مزید بات چیت کے لیے راشٹریہ مسلم منچ کے سرپرست اندریش کمار، آر ایس ایس کے سینئر پرچارک رام لال اور کرشنا گوپال کو آر ایس ایس کی جانب سے مقرر کیا تھا ۔

اب انہی تینوں لیڈران نے 14 جنوری کو دہلی کے سابق ایل جی نجیب جنگ، سابق الیکشن کمشنر شہاب الدین یعقوب قریشی، صحافی اور سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی، ہوٹل مالک سعید شیروانی سے ملاقات کی تھی جبکہ اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ۔ ضمیر الدین شاہ اجلاس میں نہ پہنچ سکے تھے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس  میٹنگ میں جماعت اسلامی ہند، جمعیۃ علماء ہند اور دارالعلوم دیوبند کے مذہبی رہنما بھی موجود تھے۔ جبکہ 13 جنوری کو مسلم مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں اور دانشوروں نے نجیب جنگ سے صحافی شہید صدیقی کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی تاکہ آر ایس ایس کے وفد سے ملاقات سے قبل نکات تیار کیے جا سکیں۔

ممتاز صنعت  کار سعید شیروانی نے آواز دی وائس کو بتایا کہ  ہماری میٹنگ ڈھائی گھنٹے چلی  جو بہت کامیاب تھی۔ اس میں اس مرتبہ  جماعت اسلامی ہند ،جمیعتہ علما ہند اور دارلعلوم دیو بند کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔ اصل مقصد یہی ہے کہ ہم نے جو پہل شروع کی ہے اس کا دائرہ وسیع ہوتا جائے۔

 بات چیت کے بارے میں انہوں نے آواز دی وائس کو بتایا کہ دونوں جانب سے اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ ہر مسئلہ بات چیت سے حل ہوسکتا ہے ،اس لیے غلط فہمیوں کو دور کیا جانا ضروری ہے مگر اس میں وقت لگے گا کیونکہ ایسا راتوں رات ممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا ۔

 سعید شیروانی نے کہا کہ بات چیت کے دوران اس بات پر سب ایک رائے تھے کہ اچھے اور برے عناصر ہر طبقہ یا فرقہ میں ہیں ۔ آر ایس ایس کو اس بات کی شکایت ہے کہ مسلمان ان کے مذہب کو کچھ نہیں سمجھتے۔ لفظ کافر کا استعمال ہندو وں کے لیے کیا جاتا ہے - اسی طرح مسلم نمائندوں نے کہا کہ ہر بات کو جہاد اور مسلمانوں کو جہادی کہنے کا چلن تکلیف دہ ہوگیا ہے۔اس لیے مسلمانوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔

سعید شیروانی نے کہا کہ میں نے سنگھ کے وفد کو بتایا کہ جب میں کاروباری دورے پر ملک سے باہر جاتا ہوں  اور کوئی یہ سوال کرتا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے  تو تکلیف ہوتی ہے،اچھا محسوس نہیں ہوتا ہے ۔ آر ایس ایس کے وفد نے اس بات کو تسلیم کیا۔

میٹنگ میں نفرت انگیز تقریر، فسادات، موب لنچنگ، آبادی پر حکومت کی طرف سے بلڈوزنگ اور کاشی متھرا مندر جیسے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 سعید شیروانی کے مطابق  ہم نے نفرت انگیز ی کا معاملہ اٹھایا کہ کس طرح دھرم سنسد سے لے کر میڈیا تک بیانات دئیے جارہے  ہیں ان سے بھی مسلمانوں کو بہت تکلیف ہے۔ جس پر آر ایس ایس کے وفد کا کہنا تھا کہ ہمارا ہر کسی پر کنٹرول نہیں ہے ۔ آر ایس ایس ملک کے تمام ہندووں کی نمائندہ نہیں ،اس لیے پورا معاشرہ تنظیم کی بات نہ تو سنے گا اور نہ مانے گا۔ یہ الگ الگ تنظیمیں ہیں اور الگ الگ لیڈر ہیں ۔ یہ جو کہہ رہے ہیں اس پر ار ایس ایس کو  یقین نہیں ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم سب نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بات چیت کے دائرے کو وسیع کریں گے ،مختلف شہروں میں اس سلسلے کو لے جائیں گے۔ جبکہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ جب بھی ان کی ضرورت ہوگی وہ بھی اس بات چیت کا حصہ بن جائیں گے جو ان کی پہل پر ہی شروع کی گئی ہے۔

درگاہ اجمیر شریف  کے گدی نشین اور چشتی فاونڈیشن کے سربراہ سید سلمان چشتی  نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات بہت مثبت رہی ،جس میں دونوں جانب سے کھل کر اظہار خیال کیا گیا ۔ دونوں جانب سے اسی بات کی شکایت تھی کہ کچھ باتیں ایسی ہیں جو تکلیف پہنچاتی ہیں ۔ آر ایس ایس کے لیڈران کا کہنا تھا کہ ہمیں لفظ کافر کے استعمال سے تکلیف ہوتی ہے ،جس پر ہم لوگوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کچھ شرپسند عناصر ایسا کرتے ہیں جو قابل قبول نہیں  ان کا مقصد فتنہ پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ اسی طرح مسلمانو ں کو جہادی کہنے پر بھی بات ہوئی ۔

 سید سلمان چشتی  نے کہا کہ میں نے آر ایس ایس کے وفد کو درگاہ اجمیر شریف کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے ۔ آر ایس ایس کے لیڈران نے بھی ہمیں ناگپور آنے کی دعوت دی ہے ۔آر ایس ایس کے وفد نے کہا کہ ہم صوفی نظریات اور طریقہ کار کو پسند کرتے ہیں جبکہ انسانی خدمت کے جذبے کا سلام کرتے ہیں ۔ لیڈران نے مسلم نمائندوں سے کہا کہ وہ ناگپور آئیں اور تنظیم کی خدمات کا جائزہ لیں ۔

 سید سلمان چشتی نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کے لیڈران نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ملک میں بیس کروڑ مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے ترقی کے بارے میں سوچا نہیں جاسکتا ہے۔  اس سے صرف ملک کا نقصان ہوگا ۔ سنگھ کے لیڈران نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں ایسے مختلف پلیٹ فارم بنائے جائیں جس پر اس طرح کی گفتگو کا آغاز ہو۔ صوفی اور سنت بھی آگے آئیں ۔

 سید سلمان چشتی نے کہا کہ اس ملک میں مذہبی رواداری کی ایک تاریخ ہے ،افسوس اس بات کا ہے کہ ہم نئی نسل کو اس بارے میں کچھ بتانے سے قاصر رہے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ تاریخ کے ان واقعات کو دہرایا جائے جن سے اس ملک کی خوبصورتی عیاں ہوتی ہے۔

آر ایس ایس کے وفد سے بات چیت کے بعد صحافی شاہد صدیقی نے کہا کہ ہماری ایک اور خوشگوار ملاقات ہوئی۔ جس میں مسلمانوں کو ایک طرف رکھ کر سماج کے خدشات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دوسرے شہروں میں دوبارہ ملاقات کے منتظر ہیں۔

جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک معتصم خان نے بتایا کہ نفرت انگیز تقاریر کا معاملہ آر ایس ایس لیڈروں کے سامنے اٹھایا گیا جس پر آر ایس ایس لیڈروں نے اتفاق کیا کہ اس سے بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ تین گھنٹے تک جاری رہنے والی میراتھن میٹنگ میں اس عزم کا اعادہ بھی کیا گیا کہ اس طرح کی میٹنگز دیگر شہروں میں بھی منعقد کی جائیں گی۔

بتا دیں کہ اس سے پہلے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ سال 22 اگست کو پہلی بار پانچ بڑے مسلم دانشوروں سے ملاقات کی تھی۔