اے ایم یو : آئین کے بنیادی اقدار پر غور وخوص کا دن ہے یوم جمہوریہ ۔ وی سی طارق منصور

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 27-01-2023
اے ایم یو :  آئین کے بنیادی اقدار پر غور وخوص کا دن ہے  یوم جمہوریہ ۔  وی سی طارق منصور
اے ایم یو : آئین کے بنیادی اقدار پر غور وخوص کا دن ہے یوم جمہوریہ ۔ وی سی طارق منصور

 

علی گڑھ، 26 جنوری: ہم سب کے لیے 26 جنوری ان بنیادی اقدار کے بارے میں سوچنے اور غور کرنے کا دن ہے جن کا ہمارے آئین نے ذکر کیا ہے۔ یہ اقدار - انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارہ- ہمارے آئین کے دیباچے میں بیان کیے گئے ہیں، جو سب کے لیے مقدس ہیں۔ میں تاریخ میں مزید پیچھے جاتا ہوں اور جاننا چاہتا ہوں کہ ان اقدار نے ہمارے قوم کے معماروں کی رہنمائی کیوں کی اور جواب واضح ہے کہ اس سرزمین اور اس کے باشندوں نے ان اقدار و نظریات کو قدیم زمانے سے عزیز رکھا ہے اور یہ ہمارے فلسفہ حیات کے تابندہ اور ہمیشہ رہنے والے اصول ہیں“۔

               ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اے ایم یو میں 74 ویں یوم جمہوریہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

               انہوں نے کہا اس دن کو مناتے ہوئے ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت کچھ کرنا ہے کہ ہمارے آئینی اقدار  برقرار رہیں اور یہ کہ ہر شہری کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور منصفانہ طریقہ سے کامیابی کے مواقع تک رسائی حاصل ہو۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ سب کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کریں اور ایک زیادہ مساوی اور انصاف پسند معاشرے کی تشکیل کریں۔ آئیے ہم ایک مضبوط اور متحرک قوم کی تعمیر کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں جس کی دنیا میں عزت و توقیر ہو“۔

               علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آج یوم جمہوریہ،اسٹریچی ہال پر جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔

               این سی سی کیڈٹس کی روایتی پریڈ اور قومی پرچم لہرانے کے بعد وائس چانسلر پروفیسر منصور نے کہا ”یہ دن ہندوستانی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے جب ہندوستان کا آئین نافذ ہوا اور جس نے حکمرانی کے دستاویز کے طور پر گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 کی جگہ لی۔ ہندوستان کا آئین، جس کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر بی آر امبیڈکر تھے، کسی بھی خودمختار ملک کا سب سے بڑا تحریری آئین ہے۔ یہ حکومت ہند کے لئے ایک فریم ورک دیتا ہے اور اس کے شہریوں کے لئے مساوات کا حق، مذہب کی آزادی، جائیداد کا حق اور آئینی اختیارات سمیت دیگر حقوق فراہم کرتا ہے۔

               انہوں نے کہا جمہوریت اور سیکولرزم بھی ہمارے آئین کی بنیادی خصوصیات ہیں“۔ وائس چانسلر نے کہا،وم جمہوریہ تمام ہندوستانیوں کے لیے ایک ساتھ آنے اور ان اقدار اور اصولوں کا جشن منانے کا وقت ہے جو ہمارے ملک کو عظیم بناتے ہیں۔ یہ ہمارے مجاہدین آزادی کی قربانیوں اور جدوجہد کو یاد کرنے اور تمام شہریوں کے لیے ایک بہتر اور زیادہ خوشحال قوم کی تعمیر کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کرنے کا وقت ہے۔ ہماری آزادی کی تحریک محض غیر ملکی حکومت کے خلاف جدوجہد نہیں تھی۔ یہ ہمارے ملک کو نئے سرے سے زندہ کرنے اور ہمارے معاشرے کو تبدیل کرنے کی بھی جدوجہد تھی۔

               انہوں نے مزید کہا، ”ہمارے ملک نے مختلف شعبوں میں جو کچھ حاصل کیا ہے اس پر میں فخر اور شکر کے احساس سے لبریز ہوں۔ یہ بڑے اعزاز اور وقار کی بات ہے کہ ہندوستان نے جی -20 کی صدارت سنبھالی ہے اور پہلی بار جی - 20 کے سربراہوں کی چوٹی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ ہندوستان کی جی -20 کی صدارت اس کی تاریخ کا ایک عظیم لمحہ ہوگا کیونکہ یہ سب کی بھلائی کے لیے عملی عالمی حل تلاش کرکے ایک اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے، اور ایسا کرکے ”وسودیو کٹمبکم“ یا ”دنیا ایک کنبہ ہے“ کے حقیقی جذبہ کا اظہار کرے گا“۔

               انھوں نے کہا ”عالمی نظام کو بین الاقوامی مالیاتی استحکام، غذائی ضرورت کی تکمیل، موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے چیلنجوں کا سامنا ہے اور جی-20 کی صدارت ایک ہونے کے عالمگیر احساس کو فروغ دینے کا کام کرے گی۔ چنانچہ ’ایک زمین، ایک کنبہ، ایک مستقبل“ کا تھیم اپنایا گیا“۔

               پروفیسر منصور نے مزید کہا کہ ہماری قوم کے عظیم بانیوں نے مختلف مذاہب، ثقافتوں، زبانوں اور نسلوں کی بقائے باہمی کے ساتھ ایک خوبصورت مستقبل کا تصور کیا تھا۔ ہمارے عظیم بانی سر سید احمد خان کے وژن نے بھی ہندوستان کے آئیڈیا”کثرت میں وحدت“ کا تصور کیا تھا۔ اس لیے یونیورسٹی کے دروازے ذات پات، عقیدہ، علاقے اور مذہب سے قطع نظر ہمیشہ سبھی کے لیے کھلے رہے ہیں۔

               انھوں نے کہا کہ ہمارے اساتذہ اور طلباء کی انتھک کوششوں سے، ہم اے ایم یو کو ہندوستان کے سرکردہ تعلیمی اداروں میں سے ایک بنانے میں کامیاب رہے ہیں، جو اپنے اعلیٰ معیار کی تعلیم اور تحقیق کے لیے جانا جاتا ہے اور این اے اے سی، این بی اے وغیرہ کی منظوری، اور مختلف قومی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی عمدہ رینکنگ سے اس کا اظہار ہوتا ہے“۔

               یونیورسٹی کی کامیابیوں اور مستقبل کے منصوبوں کی وضاحت کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا ”ہم نے اپنے طلباء کے لیے مختلف شعبوں میں بہت سے نئے کورسز شروع کئے ہیں تاکہ ان کے لئے ملازمت اور تقرری کے مواقع کو بڑھایا جا سکے۔

ہم ایک انسٹی ٹیوٹ آف فارمیسی قائم کرنے کے لیے اپنے سابق چانسلر کے دفتر اور بوہرہ کمیونٹی کے روحانی پیشوا عزت مآب سیدنا مفضل سیف الدین کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ ہم نے ریسرچ اسکالرز، بین الاقوامی طلباء اور کھلاڑیوں کے لیے علیحدہ ہاسٹلز کی تعمیر کی خاطر اورمختلف فیکلٹیوں کے بنیادی ڈھانچے کو بلند کرنے کے لئے ایچ ای ایف اے میں درخواست دی ہے۔ ہم مولانا آزاد لائبریری میں بیٹھنے کی گنجائش بڑھانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی تاریخی عمارتوں کی حفاظت و استحکام کی کوشش کر رہے ہیں“۔

               وائس چانسلر نے اے ایم یو برادری پر زور دیا کہ وہ متحد، پرعزم اور اپنے رویے میں مثبت رہ کر ہندوستان کی جمہوریت کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا ”آئیے ہم ایک صحت مند، مضبوط اور خود کفیل ہندوستان کی طرف اعتماد کے ساتھ آگے بڑھیں“۔

               اے ایم یو کی طالبات عائشہ تنویر (بی کام، سال آخر) اور سید فہیم احمد (بی ٹیک، سال اوّل) نے بھی تقریریں کیں۔

               بعد ازاں وائس چانسلر نے یونیورسٹی گیمز کمیٹی اور احمدی اسکول فار دی ویزیولی چیلنجڈ کے زیر اہتمام ہاف میراتھن کے فاتحین میں انعامات تقسیم کئے۔ طلباء کے زمرے میں سہیل انصاری، پشپیندر کمار شرما اور محمد قمر عابدین نے بالترتیب پہلا، دوسرا اور تیسرا مقام حاصل کیا جبکہ طالبات کے زمرے میں ندھی چودھری، شبھ لتا کماری اور دکشا آریہ نے بالترتیب پہلا، دوسرا اور تیسرا مقام حاصل کیا۔

               یوم جمہوریہ میراتھن میں کیف چاند، ارشاد احمد لون اور ارون کمار نے طلباء کے زمرے میں پہلا، دوسرا اور تیسرا مقام، جب کہ طالبات کے زمرہ میں منجو، طیبہ اور زہرہ بتول نے بالترتیب پہلا، دوسرا اور تیسرا مقام حاصل کیا۔

               اس موقع پر پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز بھی موجود تھے۔ پرچم کشائی تقریب کی نظامت رجسٹرار مسٹر محمد عمران آئی پی ایس نے کی۔

               وائس چانسلر نے ’ایکو فاکس رن‘ کو بھی جھنڈی دکھائی جس کا مقصد ماحولیات اور توانائی کے بارے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔ تقریب کا اہتمام یونیورسٹی ایکو کلب نے کیا تھا۔ تقریب کے دوران پروفیسر منصور نے 8ویں یوپی این سی سی بٹالین، اے ایم یو یونٹ کو بیسٹ پریڈ ٹرافی پیش کی۔

               اس سے قبل دن میں ایس ٹی ایس اسکول اور عبداللہ ہال کے احاطے میں پربھات پھیری نکالی گئی۔ یونیورسٹی کے تمام دفاتر، فیکلٹیوں، کالجوں، شعبہ جات اور اسکولوں میں بھی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔

               اس موقع پر ایڈمنسٹریٹو بلاک کی عمارت، وائس چانسلر لاج، مولانا آزاد لائبریری، فیکلٹی آف آرٹس، یونیورسٹی کے تمام اسکولوں اور کالجوں، ڈین اور ڈی ایس ڈبلیو کے دفاتر، پرووسٹ دفاتر اور پراکٹر آفس پر بھی قومی پرچم لہرایا گیا۔ اس کے علاوہ ایڈمنسٹریٹو بلاک کی عمارت، مولانا آزاد لائبریری، وکٹوریہ گیٹ، یونیورسٹی پولی ٹیکنک آڈیٹوریم، بابِ سید اور آرٹس فیکلٹی کی عمارت کو ترنگے کے رنگوں میں روشن کیا گیا۔

               وائس چانسلر نے یونیورسٹی ہیلتھ سروس کا دورہ کیا اور مریضوں کی عیادت کرتے ہوئے انھیں پھل تقسیم کئے۔ شجرکاری مہم کے ایک حصے کے طور پر سرسید ہال میں پودے بھی لگائے گئے۔