اے ایم یو : چار اہم مجاہدین آزادی پر تحقیق کا آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کی ایک یادگار تصویر
راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کی ایک یادگار تصویر

 

 

ریشمہ / علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 100 ہاسٹل ہیں۔ اگر ہاسٹل میں رہنے والے تمام طلبہ ایک ایک کرکے آزادی کے جنگجوؤں پر تحقیق کریں تو ہر ایک کی کہانی منظر عام پر آسکتی ہے۔ یونیورسٹی کی لڑکیاں اپنی تحقیق میں خواتین مجاہدین آزادی کو شامل کرسکتی ہیں ۔

یہ تاثرات کسی اور کے نہیں بلکہ خود وزیر اعظم نریندر مودی کے ہیں ۔ وزیر اعظم نے یہ بات 22 دسمبر 2020 کو اے ایم یو کے سنچری گیٹ کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔

وزیر اعظم کے اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے یونیورسٹی نے چار اہم ترین شخصیات سے تحقیق کا آغاز کیا ہے۔ اس میں راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ بھی شامل ہیں۔ راجہ مہیندر پرتاپ نے اے ایم یو کو یہ زمین لیز پر دی تھی - انہوں نے متھورا سے لوک سبھا انتخابات میں اٹل بہاری واجپئی کو بھی ہرایا تھا ۔

ان ناموں کا انتخاب وزیر اعظم کی درخواست پر کیا گیا

سنچری گیٹ کا افتتاح کرتے ہوئے پی ایم نریندر مودی نے کہا تھا کہ مجاہدین آزادی کے ناموں کا انتخاب کرکے اس پر تحقیق کی جانی چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان کے بارے میں جان سکیں۔ وزیر اعظم کے مشورے کے بعد اے ایم یو نے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

ابتدا میں اے ایم یو راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ ، خان عبدالغفار خان ، مولانا شوکت علی ، مولانا محمد علی ، حسرت موہانی ، سیف الدین کیچلو ، علی سردار جعفری ، کیپٹن عباس علی ، شیخ محمد عبد اللہ جیسی شخصیات پر تحقیق کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔ لیکن راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ ، مولانا حسرت موہانی ، مولانا شوکت علی ، مولانا محمد علی جوہر کے نام کو فوقیت دی گئی ہے ۔

راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کا کثیر الجہت کردار

اے ایم یو کے ریٹائرڈ سینئر پی آر او ڈاکٹر راحت ابرار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں پیش پیش تھے ۔ وہ لڑاکا ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مصنف ، صحافی اور سماجی مصلح بھی تھے۔

انہوں نے افغانستان میں جلا وطن ہندوستانی حکومت تشکیل دی تھی۔ وہ سودیشی تحریکوں میں بھی شامل تھے۔ وہ آزادی کے بعد رکن پارلیمنٹ بنے۔ انہوں نے متھورا میں جن سنگھ کے امیدوار اٹل بہاری واجپئی کو شکست دی تھی۔

راجہ مہندر پرتاپ نے اے ایم یو سے تعلیم حاصل کی تھی ۔ صرف یہی نہیں ، انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اپنی زمین بھی چندہ کردی تھی۔ جہاں آج سٹی اسکول چل رہا ہے۔

مولانا محمد علی

ڈاکٹر راحت کہتے ہیں کہ راجہ مہیندر پرتاپ سنگھ کے علاوہ مولانا محمد علی بھی اس تحقیق میں شامل ہیں ، جنہوں نے گول میز کانفرنس میں حصہ لیا تھا اور کہا تھا کہ "جب تک آزادی حاصل نہیں ہوجاتی میں اپنے ملک واپس نہیں آؤں گا۔"

پورن سوراج کا نعرہ لگانے والے حسرت موہانی بھی اے ایم یو کے طالب علم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہے بھی کئی عظیم مجاہدین آزادی کا تعلق علی گڑھ سے رہا ہے جنہوں نے ملک کی آزادی کے لئے اپنی زندگی داؤں پر لگا دی تھی ۔