اے ایم یو :جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں نئے آکسیجن پلانٹ کا افتتاح

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-06-2021
 آکسیجن پلانٹ کا افتتاح
آکسیجن پلانٹ کا افتتاح

 

 

آواز دی وائس :علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے ایک بڑی اور اچھی خبر ہے ۔جس یونیورسٹی میں کورونا کی وبا نے کہرام مچا دیا تھا۔ جس کے سبب یونیورسٹی نے سو سے زیادہ تدرسی اور غیر تدرسی اسٹاف کو گنوایا تھا۔جس بحران کو ابتک لوگ بھول نہیں سکے ہیں۔اسی یونیورسٹی میں اب ایک بڑا طبی قدم حقیقت میں بدل گیا ہے۔ کل مسلئم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و اسپتال میں کووڈ کی تیسری لہر کے قومی امکان کے پس منظر میں ایک اعلی صلاحیت والے آکسیجن جنریشن پلانٹ کے ٹرامہ سنٹر کا افتتاح عمل میں آیا، تاکہ ایسے بحران میں لوگوں کو راحت پہنچائی جاسکے۔اس کو نصب کرنے کا اعلان اسی بحران کے دوران کردیا گیا تھا جب علی گڑھ سمیت ملک بھرمیں آکسیجن کی قلت نے قیامت کا سماں پیدا کردیا تھا۔

 مدد کےلیے آگے آئے ہاتھ

 اس بحران اور المیہ کے بعد محسوس کیا گیا تھا کہ میڈیکل اسپتال میں آکسیجن پلانٹ لازمی ہے۔ وائس چانسلرپروفیسر طارق منصور نے بڑی تیزی کے ساتھ اس سلسلے میں فیصلے لئے تھے ۔اس کے بعد اے ایم یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر سیدنا مفضل سیف الدین کے 52 لاکھ روپےکا عطیہ دیا تھا۔ اے ایم یو اولڈ بوائز نے بھی مالی تعاون کیا تھا ۔جس کے بعد یونیورسٹی نے آکسیجن پلانٹ کے لئے 1.84 کروڑ روپئے کے آلات جرمنی سے درآمد کئے گئے۔اعلی صلاحیت والے آکسیجن جنریشن پلانٹ فی منٹ 874 لیٹر آکسیجن تیار کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے، جو ایک وقت میں 250 مریضوں کے لئے کافی ہوگا۔

 کورونا کے خلاف جنگ جاری ہے۔وی سی

آکسیجن جنریشن پلانٹ کا افتتاح کرتے ہوئے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بتایا کہ اس یونٹ میں دو پی ایس اے جنریٹر اور دو کم پریشر ہیں جس کی گنجائش 500 لیٹر ہے اور 3000 لیٹر کا ایک آکسیجن اسٹوریج ٹینک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ وبائی مرض کے خلاف جاری اس جنگ میں میڈیکل آکسیجن ایک اہم عنصر ہے اور پلانٹ لگنے سے جے این ایم سی میں آکسیجن یافتہ بیڈ کی گنجائش میں بہت اضافہ ہوگا۔ وائس چانسلر نے فراخ دلی کے ساتھ عطیات دینے کے لیے اے ایم یو چانسلر اور سابق طلبہ کا شکر ادا کیا۔

awazurdu

 آکسیجن  کے معاملے میں خود کفیل ہونے میں مدد گار ہوگا 

 نوڈل آفیسر ڈاکٹر عبید صدیقی نے کہا کہ اس پلانٹ سے بننے والے آکسیجن پر ہمارا انحصار کم ہوگا اور آکسیجن پیدا کرنے کے معاملے میں خود کفیل ہونے میں ہمیں مدد ملے گی۔ واضع رہے کورونا وبا کی دوسری لہر کے دوران اے ایم یو کے موجودہ اور ریٹائرڈ تدریسی و غیر تدریسی عملے میں سے 100 سے زائد ملازمین کی اموات ہوئی تھی۔ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں آکسیجن کی کمی اور خدمات پر سوال اٹھاتے ہوئے طلبہ یونین کے سابق صدر اور اے ایم یو کے ریٹائرڈ پروفیسرز نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

 ان تمام ملازمین کا اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج میں کورونا کے سبب انتقال ہوا تھا، یہ کہنا ابھی مشکل ہے، کیونکہ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک ملازمین اور سبکدوش ہونے والے پروفیسر کی اموات کی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے۔ اس افتتاحی تقریب میں اے ایم یو کے رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس)، پروفیسر راکیش بھارگو (ڈین میڈیسن فیکلٹی)، پروفیسر شاہد علی صدیقی (پرنسپل جے این میڈیکل کالج)، پروفیسر حارث منصور (میڈیکل سپرنٹنڈنٹ)، پروفیسر فرید مہندی (ایم آئی سی، بلڈنگ)، پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ (پرنسپل ذاکر حسین انجینئرنگ کالج) اور سبھی ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ شریک ہوئے