حیدرآباد:اشتعال انگیزی پراجمیر درگاہ کا خادم گرفتار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 15-07-2022
حیدرآباد:اشتعال انگیزی پراجمیر درگاہ کا خادم گرفتار
حیدرآباد:اشتعال انگیزی پراجمیر درگاہ کا خادم گرفتار

 

 

حیدرآباد/جے پور: اجمیر درگاہ کے خادم سید گوہر چشتی، جن کے خلاف گزشتہ ماہ مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں اجمیر پولیس نے خلاف مقدمہ درج  کیا تھا۔انہیں جمعرات کو حیدرآباد کے بیگم بازار سے گرفتار کیا گیا۔ اجمیر پولیس نے جس نے تلنگانہ پولیس کی مدد سے ان کا سراغ لگایا، ایک چوڑیاں بیچنے والے منور کو بھی مبینہ طور پر مولوی کو پناہ دینے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ مؤخر الذکر گوشا محل کا رہنے والا ہے جو اکثر اجمیر کے مزار پر آیا کرتا تھا۔

آئی جی (اجمیر) روپندر سنگھ نے  بتایا کہ چشتی کو حیدرآباد سے جے پور لے جایا گیا تھا۔ وہاں سے اسے سیدھے اجمیر لے جایا جائے گا جہاں اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ منور کو بھی راجستھان لے جایا گیا ہے۔

تقریباً ایک درجن پولیس ٹیموں نے متعدد شہروں میں اس کے ٹھکانے کا پتہ لگایا۔ اودے پور میں کنہیا لال کے قتل سے 11 دن پہلے، 17 جون کو ایک اجتماع کے دوران شرکا کو سر قلم کرنے کے نعرے لگانے کے لیے مبینہ طور پر اکسانے کے لیے، درگاہ پولیس اسٹیشن کے پولیس اہلکاروں نے 25 جون کی ایف آئی آر میں چشتی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

16 جون کو چشتی نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا تھا جس میں اس نے دوسروں کو جارحانہ نعروں کی تلقین کی۔

ایس ایچ او (درگاہ) دلبیر سنگھ کے مطابق، پولیس اس کیس میں پہلے ہی چار ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے، جن کی شناخت فخر جمالی، تاجم صدیقی، معین اور ریاض حسن کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس نے کہا کہ اس دن تقریباً 3000 لوگ اجمیر کے نظام گیٹ پر جمع تھے۔ چشتی نے  اصولوں کی خلاف ورزی کی اور رکشہ میں نصب لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جہاں اس نے ہجوم کو اکسانے کے لیے سر قلم کرنے کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ ایف آئی آر کے مطابق چشتی نے لاؤڈ سپیکر کے ذریعے شرکا کو نفرت انگیز نعرے لگا کر تقریب کے لیے دیے گئے اصولوں اور اجازت کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔

پولیس کی کارروائی کا علم ہوتے ہی وہ فرار ہو گیا۔