حجاب تنازع: مسلم پرسنل لابورڈجائے گا سپریم کورٹ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 18-03-2022
حجاب تنازع: آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈجائے گا سپریم کورٹ
حجاب تنازع: آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈجائے گا سپریم کورٹ

 


آواز دی وائس، نئی دہلی

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ نے حجاب تنازع کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مؤرخہ 14/ مارچ2022 کو بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکریٹریز کی آن لائن میٹنگ ہوئی۔

اس میں لیگل کمیٹی کے کنوینر یوسف حاتم مچھالہ سینئرایڈوکیٹ،  ایم، آر شمشاد  ایڈوکیٹ،  طاہر حکیم ایڈوکیٹ، فضیل احمدایوبی ایڈوکیٹ، نیازاحمد فاروقی ایڈوکیٹ کے علاوہ بورڈ کے سیکریٹریز مولانا محمدفضل الرحیم مجددی اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی ، نیز ڈاکٹرسید قاسم رسول الیاس ، کمال فاروقی ، مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک،مولانا عتیق احمد بستوی  اور  کے رحمن خان  نے شرکت کی۔

اس میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا، اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں، اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظرانداز کردیا گیاہے، اور اسلام میں کس عمل کو لازمی درجہ حاصل ہے اور کس کو نہیں؟

اس کے بارے میں عدالت نے اپنی رائے سے فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ کسی بھی قانون کی تشریح کا حق اس قانون کے ماہرین کو ہوتا ہے، اس لئے قانون شریعت کا کوئی مسئلہ ہو تو اس میں علماءکی رائے کو اہمیت حاصل ہوگی؛ لیکن فیصلہ میں اس پہلو کو پیش نظر نہیں رکھا گیاہے۔

اس لئے عدالت کے اس فیصلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکے، چنانچہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔ اب بجاطور پر مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ عدالتیں بھی شرعی ومذہبی امورومعاملات میں متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوتی جارہی ہیں اور اکثردستوری تحفظات کی من مانی تشریح کرتی ہیں۔

بورڈ اس پر گہری تشویش اور رنج کا اظہار کرتا ہے،تاہم بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے عنقریب مناسب قدم اٹھائیگا اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔

awazthevoice

بورڈ کی پریس ریلیز

بورڈ اسی کے ساتھ ساتھ علماء، دانشوران، ملی قائدین، تعلیمی ماہرین، سرمایہ داروں اور تاجروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گرلس اسکول قائم کریں، اسلامی ماحول اور اخلاقی اقدار کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام کریں، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں، پرائیوٹ اداروں سے مسلمان سماجی رہنما ملاقات کرکے ان کو ساتویں کلاس سے اوپر لڑکیوں کے لئے علاحدہ کلاس روم قائم کرنے کی ترغیب دیں، اور جس ریاست میں سرکار اسکارف پر پابندی لگائے، وہاں حکومت کے خلاف بھرپور مگر پرامن احتجاج کریں، بورڈ نے ملت کی ان بچیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ہے۔

جنہوں نے بے پردہ ہونے کو قبول نہیں کیااور انہوں نے اسلامی شعار پر ثابت قدمی اختیار کی ہے، بورڈ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور بورڈ کی ہدایات کا انتظار کریں۔