ممبئی: متعدد مسلم تنظیموں کا مظاہرے نہ کرنے کی اپیل

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 13-06-2022
ممبئی: متعدد مسلم  تنظیموں کا  مظاہرے نہ کرنے کی اپیل
ممبئی: متعدد مسلم تنظیموں کا مظاہرے نہ کرنے کی اپیل

 

 

ممبئی:ملک کی مختلف اسلامی تنظیموں اور مساجد کے ائمہ نے پیر کے روز مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بی جے پی کے دو ارکان کے ذریعہ پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے خلاف مظاہروں کے سلسلے کو روک کردیں۔

گزشتہ ہفتےہوئےمظاہروں نےتشددکارخ اختیار کرلیا تھا۔ جس میں دونوجوانوں کی موت اور پولیس سمیت 30 سے ​​زائد افراد زخمی ہوئے۔اس کے بعد بڑے مظاہرے اور اجلاس سے بچپنےکی تلقین کی جا رہی ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے ایک سینئر رکن ملک اسلم نے کہا کہ جب کوئی اسلام کی توہین کرتا ہے تو ایک ساتھ کھڑا ہونا ہر مسلمان کا فرض ہے لیکن اس کے ساتھ ہی امن برقرار رکھنا بھی ضروری ہے۔ 

اس مہینے کے شروع میں، بی جے پی کے دو سینئر ممبران نے ایسے ریمارکس دیے تھے، جس سے مسلمان ناراض ہوئے۔خیال رہے کہ جہاں بی جے پی ایک رکن ٹی وی مباحثہ میں یہ باتیں کہیں تو دوسری طرف پارٹی کے ایک دوسرے رکن نے سوشل میڈیا پر کچھ متنازعہ باتیں کہی تھیں۔ 

پارٹی نے ان دونوں کو معطل کر دیا اور کہا کہ ان دونوں نے توہین مذاہب کا ارتکاب کیا تھا۔ پولیس نے دونوں کے خلاف مقدمات بھی درج کرلیے ہیں، لیکن اس سے مشتعل لوگوں کا احتجاج سڑکوں پر نکلنا بند نہیں ہوا۔

ملک کی کئی ریاستوں میں بدامنی کے دوران پولیس نے کم از کم 400 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا اور کرفیو نافذ کر دیا گیا اور کچھ جگہوں پر انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئی ہیں۔

اتر پردیش میں حکام نے اتوار کو فسادات سے منسلک ایک شخص کے گھر کو مسمار کر دیا، جس میں آئینی ماہرین اور دیگر تنظیموں کی طرف سے بی جے پی کی قیادت والی ریاستی حکومت کی مذمت کی گئی۔

جب کہ مسلمانوں نے مکان کی انہدامی کارروائی کو فسادات کی سزا کے طور پر تعبیر کیا لیکن ریاستی حکام کا کہنا ہےکہ ایسا اس لیےہواکیونکہ یہ سرکاری زمین پرغیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ایک معاون نے بتایا کہ ہم مسلمانوں کو احتجاج کرنے سے روکنے کے لیے مکانات نہیں گرا رہے ہیں کیونکہ انہیں سڑکوں پر آنے کا پورا حق حاصل ہے۔ 

وزیراعظم نریندرمودی نے اس متنازعہ ریمارکس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جس نے احتجاج کو جنم دیا یہاں تک کہ بیرون ملک میں اس پر مذمت کی گئی۔ 

جماعت اسلامی ہند نے جھارکھنڈ کے رانچی، اتردوسری جانب پردیش کے پریاگ راج اور ملک کے دیگر مقامات پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے خلاف مسلمانوں کے مظاہروں پر پولیس اور انتظامیہ کی بے حسی کی شدید مذمت کی ہے۔ اور حراست میں ہونے والے تشدد، پولیس کی زیادتیوں اور گھروں کو مسمار کرنے کے معاملے میں غیر جانبدارانہ عدالتی کارروائی اور قصورواروں کو جلد سے جلد سزا دینے کا مطالبہ کیا۔