مسلم پرسنل لا کے مطابق بلوغت کے بعد شادی جائز:پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 14-12-2021
مسلم پرسنل لا کے مطابق بلوغت کے بعد شادی جائز:پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ
مسلم پرسنل لا کے مطابق بلوغت کے بعد شادی جائز:پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ

 

 

چنڈی گڑھ: پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ مسلم پرسنل لا کے مطابق بلوغت کے بعد شادی جائز ہے، لیکن یہ چائلڈ میرج پرہیبیشن ایکٹ سے بچنے کی بنیاد نہیں بن سکتی۔

ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ چائلڈ میرج پر پابندی کا قانون کسی مذہب کو استثنیٰ نہیں دیتا۔ تاہم ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ محبت کرنے والے جوڑے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے چاہے وہ شادی کی عمر کے نہ ہوں۔

درخواست دائر کرتے ہوئے جوڑے نے کہا کہ ان کا تعلق مسلم مذہب سے ہے اور ان کی شادی ہوئی ہے۔ دونوں کے گھر والے اس رشتے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ایسی صورتحال میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔

انہوں نے امرتسر کے ایس ایس پی کو ایک ڈیمانڈ لیٹر بھی پیش کیا تھا جس میں اپنی سیکورٹی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ مسلم مذہب کے مطابق شادی بلوغت کی صورت میں جائز ہے۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ لڑکی کی عمر 18 سال ہے، لیکن دستاویزات کے مطابق لڑکے کی عمر ساڑھے 16 سال ہے۔ یوں تو ان کی شادی مسلم مذہب کے مطابق جائز ہے لیکن جموں و کشمیر میں لڑکی کے اہل خانہ نے پرہیبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت شکایت درج کرائی ہے اور اس قانون میں کسی مذہب کو کوئی رعایت نہیں ہے۔

لڑکے نے کہا کہ اسے یہاں سیکورٹی دی جائے اور شکایت کی صورت میں وہ قانون کے مطابق مقدمہ لڑیں گے۔ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد کہا کہ آئین ہر شہری کو زندگی اور تحفظ کا حق دیتا ہے۔ اس طرح، جوڑے کو حق سے انکار نہیں کیا جا سکتا.

ہائی کورٹ نے امرتسر کے ایس ایس پی کو حکم دیا ہے کہ وہ جوڑے کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔