ذیابیطس کی بیماری میں زخم آسانی سے کیوں نہیں بھرتے؟

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 27-09-2022
ذیابیطس کی بیماری میں زخم آسانی سے کیوں نہیں بھرتے؟
ذیابیطس کی بیماری میں زخم آسانی سے کیوں نہیں بھرتے؟

 

 

 آواز دی وائس : زیابیطس یا شوگر ایک اسی بیماری ہے جس کی وجہ سے جسم کا ہر حصہ اور نظام متاثر ہوجاتا ہے ۔ذیابیطس کی وجہ سے ہونی والی پیچیدگیوں کی وجہ خون کی چھوٹی نالیوں اور بڑی نالیوں سے ہونے والی بیماریاں ہیں۔زیابیطس کی بیماری میں ہاتھوں اور پیروں میں بے حسی ہوجاتی ہے جسے نیوروپیتھی کہتے ہیں ۔نیوروپیتھی میں میں ہاتھوں اور پیروں کو کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا ہے ۔مثال کے طور پر زیابیطس سے متاثرہ مریض کے جوتے میں اگر کوئی چھوٹی سی گیند بھی پڑی ہو اور وہ پورا دن چلتا رہے تو پھر بھی وہ گیند محسوس نہیں کرپاے گا ۔

اسی کی وجہ سے زیابیطس کے مریضوں کو ہر وقت جوتے پہننے کا کہا جاتا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کے اگر مریض کے پاوں پر کوئی کانٹا یا کوئی اور چیز لگ جائے تو مریض کے پاوں پر زخم ہوجاتا ہے جس کے بارے میں مریض کو علم بھی نہیں ہوتا ہے ۔گرمی میں مریض کا پاوں گرم ہو جھلس جاتے ہیں اور کالے پڑجاتے ہیں ۔مریض پاوں میں گرمی کو محسوس نہیں کرسکتا ۔اس لیے ضروری ہے کہ پانی کا درجہ حرارت کو تھرمامیٹر کے زریعے معلوم کیا جائے یا اگر کوئی گھر میں زیابیطس کا مریض ہے تو اس کے گھر والوں کو چاہئے کہ مریض کے پاوں کو چھو کر پاوں کے درجہ حرارت کو معلوم کیا جائے ۔

جن لوگوں کے پاوں میں زخم ہوجائیں تو ذیابیطس کی بیماری کی وجہ سے خون کی نالیاں باریک ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہاں آکسیجن مکمل طریقہ سے نہیں پہنچ پاتی اور اس کے ساتھ ہی خون کے سفید جسیمے بھی آسانی سے نہیں پہنچ پاتے جن کی مدد سے زخم ٹھیک ہوتے ہیں ۔جب زخم آتے ہیں تو خون کے سفید جسیموں زخموں سے بچاؤ کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں اس عمل کو کیموٹیکسس کہا جاتا ہے۔ خون میں شوگر زیادہ ہونے کی وجہ یہ نظام بگڑ جاتا ہے۔ خون کے سفید جسیمے کئی مختلف قسموں کے ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ بیکٹیریا اور وائرس سے لڑتے ہیں، کچھ خون کو بہنے سے روکنے میں مدد دیتے ہیں اور کچھ زخم بھرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔

ذیابیطس کی بیماری میں یہ خون کے خلیے مکمل طریقہ سے کام نہیں کرسکتے اس لیے زخم آسانی سے نہیں ٹھیک ہوپاتے ہیں ۔ ذیابیطس کے شکار مریضوں میں اگر ایک چھوٹا سا بھی زخم ہوجائے تو اس کو فوری طور پر توجہ اور دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ توجہ نہ دینے پر یہ زخم نہایت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اگر دو دن کی بھی تاخیر کرلیں تو زخم قابو سے باہر ہوسکتا ہے۔زیابیطس کے کچھ مریضوں میں انگلیاں، پیر یا پوری ٹانگیں بھی کاٹی جاسکتی ہیں ۔

اگر کسی ذیابیطس کے مریض کی کسی قسم کی کوئی بھی سرجری ہونے والی ہو تو ان کی ذیابیطس کنٹرول میں ہونا بہت ضروری ہے اگر کنٹرول نہ ہو تو یہ زخم آسانی سے نہیں ٹھیک نہیں ہوپاتے۔ طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق جسم میں ہیموگلوبن اے ون سی کی مقدار 7 فیصد ہونی چاہیے۔ جن افراد کی ذیابیطس کا کنٹرول بہتر ہو، ان کے زخم کا مناسب علاج ہو جاتا ہے ۔ جن خواتین کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوجائے تو ان میں اگر سی سیکشن کی ضرورت پڑ جائے تو وہ زخم بہت مشکل سے بھرتے ہیں.

ذیابیطس میں خود کو زخموں سے کیسے بچاسکتے ہیں؟

خون میں شوگر کی مقدار کو نارمل حالت میں رکھنے کے لیے ضروری ویکسینیں لگوانی چاہئے ۔اگر ٹیٹینس اگر نیوروپیتھی ہو تو اس کا علاج کریں۔مریض کو روزانہ اپنے پاوں دیکھنے چاہیں۔ جو لوگ نیچے جھک کر اپنے پاوں کے تلوے نہیں دیکھ سکتے، وہ زمین پر ایک آئینہ رکھ لیں اور اس کی مدد سے اپنے پاوں کے تلوے کو دیکھیں۔مریض کو گھر میں جوتے پہن کر چلنا چاہئے ۔چھوٹی اور تنگ جرابیں بلکل نہ پہنیں تاکہ ان سے خون کے بہاؤ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو ۔ ذیابیطس کے لیے تیار کردہ خاص جوتے پہنیں جو انفرادی ضرورت کے لحاظ سے بنے ہوں۔

اگر پاوں میں زخم ہوں تو اس کو صاف رکھنا اور مناسب اینٹی بایوٹک لینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔اگر زخم ٹھیک نہ ہو پائیں تو زیابیطس کے ماہر ڈاکٹرز سے علاج کرائیں ۔