رمضان:عبادات کے ساتھ صحت کا خیال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
عبادت کے ساتھ صحت
عبادت کے ساتھ صحت

 

 

ہر مسلمان کو سال بھر رمضان المبارک کا انتظار رہتا ہے۔ عبادت کا ماہ،پرہیز کا ماہ۔احتیاط کا ماہ۔اس ماہ کی آمد ہر کسی کے طرز زندگی کو بدل دیتی ہے۔سونے اور جاگنے سے کھانے تک ۔زندگی بدل جاتی ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ رمضانِ المبارک کا بابرکت مہینہ آتے ہی مسلمانوں کے کھانے پینے کے معمولات تبدیل ہو جاتے ہیں۔ انتیس سے تیس دنوں پر مشتعمل یہ عرصہ دن نکلنے سے دن ڈھلنے تک ایک خاص طرزِ عمل کا متقاضی ہوتا ہے، جسمانی اور روحانی پاکیزگی کے حصول کی خاطر اللہ کے وضع کردہ احکامات پر عمل درآمد کرنے کے لئے خود کو جسمانی اور روحانی طور پر تندرست رکھنا بے حد ضروری ہے۔

عبادات اور فرائض کی ادائیگی اسی صورت ممکن ہو پاتی ہے جب انسان جسمانی طور پر تندرست ہواور یہ تو آپ نے سن رکھا ہوگا کے صحت زندگی ہے۔ رمضان میں چونکہ عام معمول سے ہٹ کر ایک نظم و ضبط کی پابندی ہوتی ہے تو یہ جہاں فائدہ مند ہے ونہیں اگر جسم کو صحیح مقدار میں غذائیت نہ ملے تو وہ کمزوری کا شکار ہو سکتا ہے۔ ہمارے ہاں رمضان میں ایک دم سے چٹ پٹے کھانے کی بھر مار ہو جاتی ہے اور دسترخوانوں کو سجانے کی غرض سے پکوان تو بنائے جاتے ہیں مگر اس بات کا بلکل خیال نہیں رکھا جاتا کے وہ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کئے گئے ہیں یا نہیں۔ ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ تلی چیزوں کا زیادہ استعمال ہمارے جسم میں چکنائی کی مقدار کو بڑھا دیتا ہے جو کے چربی میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور اکثر لوگوں کا وزن رمضان میں پہلے کی نسبت مزید بڑھ جاتا ہے کیونکہ وہ بےترتیبی سے کھاتے ہیں جبکہ معدے کی مسائل بھی پیدا ہوجاتے ہیں جن میں سرِفہرست بدہضمی اور گیس ہوتی ہے۔

خیال رہے یہاں جو بات سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ایک ماہ کے لیے جب آپ صرف چٹ پٹے اور گھی میں ڈوبے ہوئے کھانوں پر ہی انحصار کرنے لگ جائیں گے تو اس سے ناصرف آپ معدے کے مسائل کا شکار ہوں گے بلکہ اس سے وزن میں بھی اضافہ ہو گا۔ معدے کو اس قدر چٹ پٹی چیزوں کی عادت نہیں ہوتی اور جب سارے دن کی بھوک پیاس کے بعد ایک دم معدہ ایسے کھانوں سے بھر جائے تو اس کے عمومی اثرات تو لازم ہیں جبکہ بہت سے تحقیقی مقالہ جات اس بات کی اہمیت کو درست ثابت کرتے ہیں کے روزہ صحت کے لئے بہترین عمل ہے اور سادہ غذاء اس عمل کو موثر ترین بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماہر غذائیت کے مطابق صبح سحری کے وقت سے افطاری تک دن بھر معدہ خالی رہنے اور پانی نہ پینے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے جس کو دور کرنے کا بہترین طریقہ بعد از افطار پانی کا مناسب مقدار میں استعمال ہے۔

سنت ِ رسول ﷺ کی رو سے دیکھا جائے تو کھجور سے روزہ افطار کرنا پسندیدہ ترین عمل ہے جس سے جسم کو توانائی حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہےاور اس میں موجود غذائی اجزاء جسم کو طاقت بھی دیتے ہیں۔ اس وقت دنیاکورونا وائرس کی تیسری لہر کی لپیٹ میں ہے اور ایسے حالات میں خود کو بیماریوں سے بچانے کے لئے احتیاط کے ساتھ ساتھ امیونٹی کی بھی اشد ضرورت ہے جس کا سب سے اہم ذریعہ خوراک یعنی ہماری غذاء ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دعا کے ساتھ ساتھ رمضان کے مہینے کی بابرکت اور پُر نور ساعتوں میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کی غرض سے اپنی صحت کا خیال رکھیں اور متوازن غذاء کا استعمال کریں