طب کا نوبیل انعام :کورونا ویکسین بنانے والوں کے نام ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-10-2021
طب کا نوبیل انعام
طب کا نوبیل انعام

 

 

آواز دی وائس: کورونا کی وبا ابھی تھمی نہیں ہے۔ مرنے والوں کی تعداد ہر دن بڑھ رہی ہے۔ دنیا میں ابتک مرنے والوں کی تعداد پچاس لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے۔ لیکن اس وقت دنیا کا سب سے بڑا سہرا ویکسین ہے۔ جب تک ویکسین نہیں بنی تھی اس وقت دنیا بے حال تھی۔ یہ ویکسین کا کمال ہے جو اب دنیا معمول کی جانب رواں دواں ہے۔

- اس ویکسین کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے سبب آج دنیا میں تمام سفری راہیں کھل گئی ہیں ویکسین کی تیاری ایک بڑا کارنامہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار ماہرین صحت اور سائنسدانوں کی جانب سے چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ ممکنہ طور پر سال 2021 کا ’میڈیسن‘ (طب) کا نوبیل انعام کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے والے ماہرین کو دیا جا سکتا ہے۔

معتبر ایوارڈ دینے والی سویڈن کی سویڈش اکیڈمی آف نوبیل پرائز آئندہ ہفتے طب کے نوبیل انعام جیتنے والوں کا اعلان کرے گی۔ متعدد ماہرین صحت اور سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس سال نوبیل انعام کورونا ویکسین بنانے والے افراد کو دیا جائے گا، تاہم بعض کا ماننا ہے کہ ابھی وبا ختم نہیں ہوئی اور ویکسین کی افادیت پر بھی دنیا متفق نہیں، اس لیے اس بار ویکسین بنانے والوں کا انعام نہیں دیا جائے گا۔

 رپورٹ میں بتایا گیا کہ جو ماہرین مانتے ہیں کہ کورونا ویکسین بنانے والوں کو جلدی میں نوبیل انعام نہیں دیا جا سکتا وہ بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں اس سال نہیں تو آنے والے سالوں میں کورونا سے تحفظ کی ویکسین بنانے والوں کو نوبیل پرائز دیا جائے گا۔ کئی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ ممکنہ طور پر نوبیل پرائز کمیٹی ’ایم این آر اے‘ ویکسین فارمولہ بنانے والے سائنسدانوں کوانعام دے سکتی ہے۔

ایم این آر اے‘ ویکسین فارمولے کو پہلی بار 1961 میں دریافت کیا گیا تھا اور اس سے کئی طرح کی ویکسینز بنا کر مختلف بیماریوں اور وباؤں کا علاج کیا جاتا رہا ہے اور اب اسی فارمولے کے تحت فائز اور موڈرینا نے بھی ویکیسنز بنائی ہیں۔ فائزر کی ’ایم این آر اے‘ کے فارمولے پر بنائی گئی ویکسین کو محض دو ماہ کے اندر استعمال کرنے کی اجازت حاصل ہوئی اور ان کی ویکسین کو اضافی ڈوز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ماہرین مانتے ہیں کہ اگرچہ کورونا سے تحفظ کی ویکسین نے تاحال وبا کو ختم کرنے میں مدد نہیں دی لیکن اس سے کئی امیر ممالک میں حالات معمول پر آچکے ہیں اور جہاں ویکسینیشن کا عمل تیز ہے، وہاں معمولات زندگی بحال ہوتی جا رہی ہے۔سویڈش اکیڈمی آف نوبیل پرائز اکتوبر کے پہلے ہفتے ایوارڈز کے کامیاب افراد کے اعلانات کرتی ہے اور جیتنے والوں کو ہر سال دسمبر میں ایوارڈز دیے جاتے ہیں۔

 گزشتہ برس طب کا نوبیل انعام برطانیہ کے سائنسدان مائیکل ہوٹن اور امریکا کے ہاروی آلٹر اور چارلز رائس کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کیا تھا، تینوں سائنسدانوں کو 'ہیپاٹائٹس سی' کا مرض دریافت کرنے پر انعام دیا گیا تھا۔