روزہ ،گرمی اور احتیاط

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-04-2021
  گرمی  میں  روزے کا اپنا مزہ ہوتا ہے
گرمی میں روزے کا اپنا مزہ ہوتا ہے

 

 

رمضان المبارک الله کی رحمتوں اور نعمتوں کا مہینہ ہے جس میں انسان پر خدا کے خصوصی انعامات کا نزول ہوتا ہے ۔ البتہ گرم موسم،لمبے دن اور مختصر رات ۔ لہذا ان ایام میں خوراک اور نیند کے ساتھ ساتھ مختلف صحت کے مسائل کو بہتر انداز میں کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے۔

وزہ ہائی بلڈ پریشر‘ موٹاپا‘ نزلہ زکام‘ گیس رحاح اور ڈپریشن کا قدرتی علاج ہے۔ اس سے قوت ارادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ افطاری کے وقت دودھ‘ شہد اور پھل کا استعمال کریں‘ پکوڑوں‘ سموسوں اور کچوریوں سے پرہیز کریں۔ ایک خاص وقت تک کھانے پینے اور نفسانی خواہشات سے باز رہنے کا نام روزہ ہے۔ لیکن یہ اصل مقصد نہیں ہے بلکہ مقصد کے حصول کا ذریعہ ہے قرآن حکیم نے روزہ کا مقصد تقویٰ بیان کیا ہے۔

افظاری کے اوقات میں سخت غذا جو دیر ہضم ہے نہ صرف نیند میں خلل ڈالتی ہے بلکہ سحری میں بھوک ختم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ لہذا صحت کے ماہرین سخت غذا جیسے حلیم،بڑے گوشت ،آلو ۔ بنے ہوئے گوشت اور ان جیسے دیگر سخت غذاوں کے کھانے سے منع کرتے ہیں ۔ اسکے برعکس ماہرین نرم اور زود ہضم غذا جیسے یخنی،شوربہ ، مرغی کا گوشت،کھیر اور دیگر نرم غذا کھانے کی تاکید کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ سبزی جات، فروٹ،سوپ وغیرہ بھی افطاری اور سحری دونوں میں بہت مفید ہے جو نہ صرف بدہضمی سے بچاتا ہے بلکہ آرام دہ نیند میں بھی مفید ہے۔البتہ افطاری کے بعد سونے کے وقت اگر بھوک لگے تو ایک گلاس دودھ،انگور کی شربت یا تربوز،آڑو،انگور وغیرہ بھی کھایاجاسکتا ہے۔ سحری کے وقت سخت غذا،بنے ہوئے گوشت اور مصالحہ دار غذا وغیرہ کھانے سے دن میں پیاس لگنے کا امکان ہے۔

سحری میں تازہ لیمو کی شربت، انگور کی شربت ، ہلکی کم رنگ چائے، تربوز کا پانی وغیرہ پینے سے دن میں پیاس کم لگے گی جبکہ تیز یا سٹرونگ چائے،کافی،کوک ،سیون اپ یا اس جیسی دیگر مشروبات،مصالحہ جات،تیز مرچ،نمکین غذا کھانے سے پیاس زیادہ لگنے کا خطرہ ہے۔

دل کی بیماریاں عام طور پر رمضان میں بڑھ جاتی ہیں۔ اس کی وجہ زیادہ کھانا ہی ہے۔ ہم معدے کا اتنا زور لگوا دیتے ہیں کہ خون کا تمام تر بہاؤ معدے کی طرف ہوجاتا ہے اور تھوڑا سا پہلے سے کمزور دل ایک دم کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جسے ہم دل کادورہ کہتے ہیں۔ کھانے کے بعد غنودگی اسی عمل کی مثال ہے۔ کیونکہ کھانے کے بعد دماغ کو خون کی سپلائی کم ہوجاتی ہے۔

گرمیوں میں جسم کو سردیوں کے مقابلے میں کم خوراک چاہیے ہوتی ہے اس لیے قدرتی مشروبات لسی، دودھ کی لسی اور لیموں پانی کا استعمال زیادہ کریں۔ گرمیوں میں پانی پسینے کی وجہ سے ضائع ہوتا ہے اور چکنائی والی چیزیں اور زیادہ پیاس لگاتی ہیں اس لیے ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کھانا سحری افطاری کا ہو یا عام دنوں کا سنت کے مطابق کھانا چاہیے۔ایک حصہ کھانا،ایک حصہ پانی،ایک حصہ ہوا کے لیے بھی خالی رکھناچاہیے ان گیسز کے لیے جو انہضام کے عمل کے دوران پیدا ہوتی ہیں ورنہ کھٹی ڈکاروں اور معدے کے السر جیسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔