کمر کے سائز کا بڑھنا امراض قلب کے خطرے کا عندیہ: تحقیق

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-04-2021
ایک   تحقیق کے مطابق   کمر کا حجم دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کی پیشگوئی کا ایک اچھا ذریعہ ہوسکتا ہے
ایک تحقیق کے مطابق کمر کا حجم دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کی پیشگوئی کا ایک اچھا ذریعہ ہوسکتا ہے

 

 

 واشنگٹن

موٹاپے سے متعلق امراض جیسے امراض قلب یا ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے کو کم کرنے کے خواہش مند افراد اپنی کمر کے سائز کو محدود رکھتے ہوئے اس سے بچ سکتے ہیں ۔

جی ہاں ، ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق جسمانی وزن کے ساتھ کمر کا حجم دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کی پیشگوئی کا ایک اچھا ذریعہ ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ حالیہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ موٹاپے کی طرح توند نکلنا یعنی پیٹ اور کمر کا حجم بڑھ جانا دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے۔ تحقیق کے مطابق ڈاکٹروں کو جسمانی وزن کے ساتھ کمر کے حجم پر بھی نظر رکھنا چاہیے۔

اس سے قبل بھی مختلف تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ توند نکلنا بھی لوگوں میں امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ مگر کینیڈا کی کوئینز یونیورسٹی اس کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ کمر کی پیمائش دیگر اہم نشانیوں کی طرح اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہرین تمام مریضوں کے بلڈ پریشر کو دیکھتے ہیں، تو کمر کی پیمائش بلڈ پریشر سے زیادہ مشکل نہیں، جس کے لیے بس 2 منٹ درکار ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ توند کا نکلنا امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

یہ خطرہ ان افراد میں کم ہوتا ہے جن کی توند نہیں نکلی ہوئی ہوتی۔ محققین نے بتایا کہ درمیانی عمر یا بوڑھے افراد میں جسمانی وزن سے ہی ان کو لاحق طبی خطرات کا درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔

طبی جریدے نیچر ریویوز اینڈوکرینولوجی میں شائع تحقیق میں کمر کا حجم بڑھنے اور قبل از وقت موت کے خطرے میں مضبوط تعلق کو دریافت کیا گیا اور ایسا کم جسمانی وزن کے حامل افراد کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔