نصف پاکستانی خواتین اور بچے موٹاپے کا شکار

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 31-10-2022
نصف  پاکستانی خواتین اور بچے موٹاپے کا شکار
نصف پاکستانی خواتین اور بچے موٹاپے کا شکار

 

 

 اسلام آباد: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان میں بچوں اور خواتین کو صحت کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ یہ خطرات کسی مہلک بیماری کے باعث نہیں بلکہ ان کا طرز زندگی ہی ان خطرات کا باعث بن رہا ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی ایک حالیہ کانفرنس ’تیسری بین الاقوامی لائف اسٹائل میڈیکل کانفرنس 2022‘ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں تقریباً 50 فیصد پاکستانی بچے کمزور اور شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ دس سے کم عمر کے تقریباً 6 سے 8 فیصد بچے غیر صحت مند طرز زندگی، ناقص خوراک اور عدم جسمانی ورزش کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہیں۔

اس کانفرنس کا اہتمام رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی نے پاکستان ایسوسی ایشن آف لائف اسٹائل میڈیسن کے تعاون سے کیا تھا۔ پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں طرز زندگی میں حالیہ تبدیلیاں غیر متعدی امراض میں اضافے کا سبب بنی رہی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے ساتھ ساتھ 50 فیصد سے زائد خواتین بھی موٹاپے یا زیادہ وزن کا شکار ہیں جبکہ باقی غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔ جو ان کی کھانے پینے کی عادات اور طرز زندگی کے باعث ہے اور یہ ایک غیرمعمولی تعداد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کی اتنی بڑی تعداد کا موٹاپے کا شکار ہونا اس بات کی علامت ہے کہ خواتین کو ورزش کرنے یا صحت مند طرز زندگی گزارنے کے مواقعوں کا کم ہونا ہے۔

ان کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہنا ہے کہ پاکستان غذائیت کے حوالے سے سنگین مسائل کا شکار ہے جس میں شدید غذائی قلت سب سے نمایا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی موٹاپا بھی بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر سال، دنیا بھر میں 55 ملین افراد این سی ڈیز یا خراب طرز زندگی کے باعث ہونے والی بیماریوں سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

صرف دل کی بیماریوں کے باعث دنیا بھر میں 17.5 ملین اموات ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ تمباکو کا استعمال، مضر صحت خوراک کا استعمال اور جسمانی ورزش میں کمی اور خراب طرز زندگی بیشتر بیماریوں کا باعث بن رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا بھر میں مختلف حکومتیں اپنی آبادیوں میں زیادہ سے زیادہ جسمانی ورزش کو فروغ دینے کے لیے فوری اقدام نہیں کرتی ہیں تو آنے والی دہائی (2030 تک) میں تقریباً 500 ملین افراد جسمانی غیرفعالیت کی وجہ سے امراضِ قلب، موٹاپے، ذیابیطس یا این سی ڈیز کا شکار ہو جائیں گے، جس پر انہیں 27 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔