ہیئر ٹرانسپلانٹ:گنجے پن سے نجات مگرمسائل بھی ہیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
ہیئر ٹرانسپلانٹ:گنجے پن سے نجات
ہیئر ٹرانسپلانٹ:گنجے پن سے نجات

 

 

مردوں میں عمر کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بال جھڑنے اور گنجے پن میں مبتلا ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مؤثر حل کی تلاش میں رہتے ہیں۔

مصنوعی طریقے سے بال لگوانا یا ہیئر ٹرانسپلانٹ انہی طریقوں میں سے ایک ہے جسے ساری دنیا میں بروئے کار لایا جاتا ہے۔

ہیئر ٹرانسپلانٹ عمومی طور محفوظ طریقہ علاج سمجھا جاتا ہے۔ اکثر لوگ اسے گنجے پن کا حتمی علاج سمجھتے ہیں۔

ہیئر ٹرانسپلانٹ کرواتے ہوئے سب سے بڑا سوال جو لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہوتا ہے ، وہ یہ ہے کہ اس کے نتائج دیرپا ہیں یا پھر وقتی؟

دوسری جانب ہیئر ٹرانسپلانٹ کرنے والے دائمی نتائج کا وعدہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ کیا یہ وعدے درست ہیں؟

عربی میگزین ’الرجُل‘ کے مطابق سر کے کم بالوں والے حصوں پر بال لگوانے کے بعد بالوں کی معمول کے مطابق اگنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔

ہیئر ٹرانسپلانٹ کا نتیجہ کب ظاہر ہوتا ہے؟

ہیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد اس کے اولین نتائج ظاہر ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ اس میں عموماً چھ سے 12 ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے۔ بعض اوقات ہیئر ٹرانسپلانٹ کے واضح نتائج ظاہر ہونے کا دورانیہ ایک سے ڈیڑھ برس تک بھی طویل ہو سکتا ہے۔

اس عرصے میں بالوں میں 2.5 سینٹی میٹر تک بڑھوتری ہوتی ہے۔ اس کے بعد آدمی اپنے بال پہلی بار منڈوا سکتا ہے۔

کیا دوسری بار ہیئر ٹرانسپلانٹ کرایا جا سکتا ہے؟

ویسے تو ایک بار کے پیئر ٹرانسپلانٹ کے نتائج عمر بھر کے لیے ہوتے ہیں۔ یعنی بالوں کی نمو کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے لیکن بعض مخصوص حالات میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے دوبارہ ٹرانسپلانٹ بھی کیا جاتا ہے۔

اگر مریض کے سر کے ڈونر ایریا (جہاں سے بال لیے جا رہے ہیں) میں صحت مند بال کافی تعداد میں ہیں تو پھر بغیر کسی پیچیدگی کے وہاں سے بال لے کر ان جگہوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جا سکتے ہیں جہاں کم ہیں۔

لیکن اس عمل کو دہرانے سے قبل ماہر ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہوگا۔

دوسری بار ہیئر ٹرانسپلانٹ کا تعلق بالوں کی خصوصیات سے بھی ہے۔ اگر بال مضبوط اور صحت مند ہیں تو صرف ایک سیشن ہی کافی ہوگا لیکن اگر بال کمزور اور تعداد میں کم ہیں تو ڈاکٹر کے مشورے سے ایک سے زائد مرتبہ ٹرانسپلانٹ کروایا جا سکتا ہے۔

بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کیے گئے بالوں کی جڑوں میں موجود غدود مر جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں مریض کو ایک سے زائد بار ٹرانسپلاٹ کروانا پڑتا ہے لیکن ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہیئر ٹرانسپلانٹ کے ہر دو سیشنز کے درمیان کم سے کم سات ماہ کا وقفہ ہونا چاہیے۔

کیا ہیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد بھی بال جھڑ سکتے ہیں؟

ہئیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد نئے بال اگنے میں کچھ وقت لگتا ہے لیکن پہلے تین ماہ میں بالوں کا گرنا معمول کی بات ہے۔ ان بالوں کے گرنے کے بعد نئے اور صحت مند بال اگتے ہیں۔

ہیئر ٹرانسپلانٹ کے مختلف طریقوں کے تنائج یکساں ہوتے ہیں؟

عام طور پر ہیئر ٹرانسپلانٹ کے لیے دو طریقے استعمال ہوتے ہیں۔

ایک یہ کہ آپ کے سر کے پچھلے حصے سے بال لے کر گنجے پن کے شکار مقام پر لگائے جائیں جبکہ دوسرے طریقے کے تحت تعلق گنجے پن والی حصے میں چھوٹے چھوٹے سوراخ کر کے سر کے تمام حصوں سے صحت مند غدود لیے جاتے ہیں۔

ان دونوں طریقوں کے نتائج کم و بیش ایک جیسے اور دیرپا ہوتے ہیں۔

کیا ہیئر ٹرانسپلانٹ کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس بھی ہیں؟

ہیئر ٹرانسپلانٹ کا عمل عام طور پر محفوظ ہوتا ہے۔ بہت کم مرتبہ ایسا بھی ہو جاتا ہے پرانے بال گرنے لگتے ہیں۔ ایسا پانچ فیصد سے بھی کم کیسز میں ہوتا ہے۔

اگر پرانے بال گرنے لگیں تو اس میں ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔ ایسا عموماً وقتی طور پر ہوتا ہے۔ چند ماہ بعد بال معمول کے مطابق نمو پانے لگتے ہیں۔

ہیئر ٹرانسپلانٹ کے کون سے سائیڈ ایفکٹس ہیں؟

ہیئر ٹرانسپلانٹ کے بعد مریض کو کچھ دن تک درد محسوس ہو سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کو سر میں خارش بھی ہوتی ہے۔

اگر ٹرانسپلانٹ والے حصے سے کچھ خون رستا محسوس ہو تو یہ خطرے کی بات نہیں۔ یہ عملِ جراحی کا اثر ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ زائل ہو جاتا ہے۔

ہیئر ٹرانسپلانٹ کا ایک سائیڈ ایفکٹ سر میں سوجن پیدا ہونا بھی ہے۔ یہ بھی چند دن تک ہوتا ہے۔ اس دوران مریض کو آرام کرنا چاہیے۔

بعض مریضوں کی ہیئر ٹرانسپلانٹ والی جگہ سُن ہو جاتی ہے لیکن یہ سلسلہ بھی چند ہفتوں سے زیادہ نہیں ہوتا۔