کورونا کا منفی اثر: سکڑسکتا ہے دماغ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 15-03-2022
کورونا کا منفی اثر: سکڑسکتا ہے دماغ
کورونا کا منفی اثر: سکڑسکتا ہے دماغ

 

 

برطانیہ میں مکمل کردہ ایک نئی طبی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کورونا وائرس سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے نتیجے میں دماغ سکڑ بھی سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جذبات پر قابو پانے کا قدرتی دماغی عمل اور یادداشت بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی طرف سے مکمل کی گئی اس نئی تحقیق کے نتائج کی روشنی میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے کووڈ انیس کے مرض کے نتیجے میں متاثرہ انسان کا دماغ سکڑ بھی سکتا ہے، اس کے دماغ کے وہ حصے بھی ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں، جو یادداشت اور جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت کو کنٹرول کرتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ متعلقہ فرد کی سونگھنے کی حس کی رہنمائی کرنے والے دماغی حصوں کو بھی نقصان پہنچے۔

اس نئی تحقیق کے حال ہی میں جاری کردہ نتائج کے مطابق ماہرین نے ان اثرات کا مشاہدہ ایسے مریضوں میں کیا، جو کورونا وائرس کا شکار تو ہوئے تھے، مگر علاج کے لیے ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ آیا متاثرہ افراد میں ایسے اثرات کا مستقبل میں کوئی ازالہ ممکن ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، ''اس امر کے قوی شاہد ملے ہیں کہ کووڈ انیس کا تعلق دماغ سے جڑے کئی معاملات اور معمول سے مختلف رخ اختیار کر جانے والی کارکردگی سے بھی ہے۔‘

 رپورٹ میں لکھا کہ جن مریضوں کو کووڈ انیس کے مقابلتاﹰ کم خطرناک حملے کا بھی سامنا رہا، ان میں بھی دماغ کی ایسی کارکردگی کے خراب ہو جانے کا ثبوت ملا، جس کی مدد سے کوئی انسان مختلف معاملات کی تنظیم کرتا ہے۔ کورونا وائرس سے دماغ اوسطاﹰ کس حد تک سکڑ سکتا ہے؟

اس ریسرچ کے مطابق طبی محققین نے مشاہدہ کیا کہ کووڈ انیس کے مریضوں میں عام سائز کا انسانی دماغ اوسطاﹰ 0.2 فیصد سے لے کر دو فیصد تک سکڑ گیا تھا۔ اس تحقیق کے نتائج سائنسی جریدے 'نیچر‘ میں شائع ہوئے۔ یہ ریسرچ اس وقت مکمل کی گئی، جب برطانیہ میں کورونا وائرس کے ایلفا ویریئنٹ کا پھیلاؤ عروج پر تھا۔ اس اسٹڈی کے دوران ماہرین نے 51 برس سے لے کر 81 برس تک کی عمر کے 785 افراد کے دماغوں کو دو مرتبہ اسکین کیا۔

ان میں 401 مریض ایسے بھی تھے، جو پہلی اور دوسری مرتبہ دماغی اسکین کے درمیانی عرصے میں کووڈ انیس کا شکار ہو گئے تھے۔

دوسرا دماغی اسکین پہلے اسکین کے اوسطاﹰ 41 دن بعد کیا گیا۔ محققین نے یہ بھی کہا ہے کہ کووڈ انیس کے مریض رہنے والے چند افراد کے دماغوں میں تو ایسی 'برین فوگ‘ یا 'دھند نما‘ حالت بھی دیکھی گئی، جو کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے، معلومات کو تیز رفتاری سے پروسیس کرنے اور یادداشت کو متاثر کرتی ہے۔