انسانی خون میں پلاسٹک کی موجودگی کی تصدیق

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 انسانی خون میں پلاسٹک کی موجودگی کی تصدیق
انسانی خون میں پلاسٹک کی موجودگی کی تصدیق

 


ایمسٹر ڈم : ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی خون میں پلاسٹک کی موجودگی کا پتہ لگانے والی دنیا کی پہلی تحقیق کے دوران ٹیسٹ کیے گئے افراد میں سے 77 فیصد میں پلاسٹک کے ذرات پائے گئے ہیں۔ عام طور پر مشروبات کی بوتلوں، کھانے کی پیکنگ اور کپڑوں میں استعمال ہونے والی پی ای ٹی پلاسٹک انسانی خون میں سب سے غالب مقدار میں پائی گئی۔

تحقیق کے مصنفین نے کہا کہ پلاسٹک کے ذرات کھانے پینے کے ساتھ ساتھ ہوا کے ذریعے بھی انسانی جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔ نیدرلینڈز کی ورجے یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم میں ایکو ٹوکسکولوجی اور پانی کے معیار اور صحت کے پروفیسر ڈک ویتھاک نے بتایا کہ یہ نتائج ’یقینی طور پر تشویشناک ہیں کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بظاہر اس قدر پلاسٹک کھا یا سانس لیتے ہوئے جسم میں داخل کر رہے ہیں کہ خون میں پایا جانا شروع ہوگیا ہے۔

پلاسٹک کی خون میں موجودگی کے نقصان کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا: ’اس طرح کے ذرات دائمی سوزش کا سبب بن سکتے ہیں۔‘ اس تحقیق کے دوران ٹیم نے 22 افراد کے خون کو نمونوں کا پانچ قسم کے پلاسٹک کی موجودگی کے لیے تجربہ کیا۔ پلاسٹک کی ان اقسام میں پولی متھائل میتھا کریلیٹ، پولی پروپیلین ، پولی سٹیرین ، پولی تھیلین  اور پولی تھیلین ٹیریفتھلیٹ  شامل تھی۔ نتائج سے پتہ چلا کہ 22 میں سے 17 ڈونرز کے خون میں قابل تعین مقدار میں پلاسٹک کے ذرات موجود تھے۔

پولی تھیلین ٹیریفتھلیٹ  کے بعد پولی سٹیرین ، جس کا استعمال گھریلو مصنوعات کی بہت زیادہ اقسام بنانے کے لیے کیا جاتا ہے، خون کے ٹیسٹ کیے گئے نمونوں میں سب سے زیادہ مقدار میں پایا جانے والا پلاسٹک تھا۔ خون میں پایا جانے والا تیسرا سب سے زیادہ پلاسٹک پولی تھیلین تھا۔ یہ ایک ایسا مواد ہے جو باقاعدگی سے پلاسٹک کیریئر بیگز کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

سائنسدانوں نے کہا کہ خون کے ایک نمونے میں پلاسٹک کی تین مختلف اقسام کی پیمائش کی گئی۔ ٹیسٹ میں شامل 50 فیصد کے خون میں پی ای ٹی پایا گیا جب کہ پولی سٹیرین 36 فیصد افراد میں موجود تھا۔ پروفیسر ویتھاک نے کہا: ’اس تحقیق سے پتہ چلا کہ ٹیسٹ کیے گئے 10 میں سے تقریباً آٹھ لوگوں کے خون میں پلاسٹک کے ذرات موجود تھے لیکن اس سے ہمیں یہ پتہ نہیں چلتا کہ پلاسٹک کے ذرات کی موجودگی کی محفوظ یا غیر محفوظ سطح کیا ہے۔‘ ان کے بقول یہ سطح کتنی زیادہ ہے؟ ہمیں فوری طور پر مزید تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس بارے میں جان سکیں۔