جنید امام: آسٹریلیا کے"انٹر نیشنل ملٹی کلچرل فلم فیسٹیول" کے لیے ہندوستان کے سفیر منتخب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-04-2021
جنید امام
جنید امام

 

 

شاہ تاج ۔پونے

مصنف،پروڈیوسر اور ہدایت کار جنید امام کو آسٹریلیا کے"انٹر نیشنل ملٹی کلچرل فلم فیسٹیول"کے لیے ہندوستان کا سفیر منتخب کیا گیا ہے۔اکولہ سے تعلق رکھنے والے جنید امام کو ایک ہی ماہ میں یہ دوسری کامیابی حاصل ہوئی ہے۔اِس سے قبل اُن کی شارٹ فلم"ڈاٹ دی ڈاٹر "۔ کو مشہور او ٹی ٹی پلیٹ فارم"ڈزنی ہاٹ اسٹار" نے خرید لیا ہے۔اور اب اُسے' ڈزنی" اور "ہاٹ اسٹار" پر دکھایا جائے گا۔

گذشتہ دو سال سے جنید امام مہاراشٹر کے پونے میں مقیم ہیں۔انہوں نے پونے یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن ویڈیوپروڈکشن کا کورس کیا ہے۔2005 میں ماس کام کرنے کے بعد اُنہیں جلد ہی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع مل گیا تھا،لیکن والدین کیجانب سےفلم،سنیما کی دنیا میں قدم رکھنے کی اجازت حاصل کرنے میں پانچ سال لگ گئے تھے۔سنیما کی فیلڈ میں بھی اچھا کریئر ہو سکتا ہے یہ بات گھر والوں کو سمجھانے میں کافی وقت لگا لیکن عرفان خان کے مشہور پروگرام" مانو یا نہ مانو"کے لیے انہیں زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔۔2006 میں ہی پہلا پروجیکٹ اسٹار کا تھا اس لیےآگےکےراستےخودبہ خودکھلتےچلےگئے۔۔اس ایوارڈ یافتہ پروگرام کے بعد 2007 میں ٹائمز آف انڈیا کے زوم چینل کے لیے"رائز اینڈ رائز آف شاہ رخ خان " سیریز کی رائٹنگ اور ڈائریکشن کی ذمہ داری بھی جنید امام نے سنبھالی ۔۔اور ایک کے بعد ایک شارٹ فلم،ڈاکیومنٹری،سیریز وغیرہ کے ذریعے وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے گئے۔

کچھ وقت تک مختلف چینلوں میں پرومو پروڈیوسر کی حیثیت سے کام کرنے کے بعد انہوں نے اپنا ایک بینر"فین موشن پکچرز" شروع کیا۔اور شارٹ فلموں کی جانب توجہ کی۔اُن کی پہلی ہی فلم" مالوا -دی فیسٹیول آف میریجز " کو بہت سراہا گیا۔جنیداِمام بتاتے ہیں کہ" تقریباً 30 ایوارڈ میری پہلی ہی شارٹ فلم کو ملے۔جس میں نیشنل اور انٹر نیشنل ایوارڈ شامل تھے۔مجھے بہت حوصلہ ملا اور بس پھر میں ایک کے بعد ایک فلمیں بناتا چلا گیا۔ کشمیر پر بنائی گئی ان کی فلم " بانگ " کافی مقبول ہوئی ہیں۔اپنی شارٹ فلموں کے لیے اُنہیں 36 قومی و بین الااقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

آسٹریلیا کے"انٹر نیشنل ملٹی کلچرل فلم فیسٹیول" کے سفیر منتخب ہونے سےپہلے وہ جرمنی کے"برلن انٹر نیشنل سنے فیسٹ فلم فیسٹیول 2017-2018" میں جیوری رکن رہ چکے ہیں۔ کو اُردو زبان سے بہت لگاؤ۔

جنید امام کو اُردو زبان سے بہت لگاؤ ہے۔اُن کا کہنا ہے "اردو میری زبان ہے تو میں چاہتا ہوں کہ کچھ اچھا کام اردو جیسی شیریں زبان میں کروں۔"اُنہیں یقین ہے کہ اگر اردومیں اچھا کام کیا جائے تو ناظرین کی بڑی تعداد ان پروجیکٹس کو پسند کرے گی۔

جنید کی کہانی

انہوں نے کہا کہ ’’۔میرے کام کی شروعات 2004سے2006کے درمیان ہوئی۔پہلا موقع ہی اسٹار کے شو" مانو یا نہ مانو" میں ملا۔ بہت اچھا تجربہ رہا۔ایوارڈ یافتہ اِس پروگرام نے بہت حوصلہ دیا۔میں خاص طور پر طنز و مزاح،ہیومر،اور سوشل موضوعات پر کام کرتا ہوں۔اپنی کمیونٹی کی کچھ اچھی اسٹوریز سامنے آئیں۔۔یہ میری کوشش ہوتی ہے ۔تقریباً 13 سال کے میرے فلم کیریئر میں دو ایسے مواقع آئے جنہوں نے میری تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم رول ادا کیا۔برلن انٹر نیشنل سینے فیسٹ فلم فیسٹول اور امریکن یوتھ فلم فیسٹول میں بہ حیثیت جیوری ممبر شامل ہونے پر مجھے گلوبل سنیما کو قریب سے جاننے ،سمجھنے اور سیکھنے کا موقع ملا۔جہاں میرے ذہن میں نئے نئے آئیڈیا آئے کہ ہم کیسے اپنے سنیما کو بلندیوں تک لےجا سکتے ہیں۔ ۔ آسٹریلیا کے"انٹر نیشنل ملٹی کلچرل فلم فیسٹول" نے مجھے جو اتھارٹی دی ہے اُس کے مطابق میں چاہتا ہوں کہ ہمارا جو ریجنل سنیما ہے اُسے سامنے لائیں ۔جو بہت رچ ہے،جہاں بہترین کام ہو رہا ہے۔میں چاہتا ہوں کہ لوگ مجھے اس کے بارے میں بتائیں۔میں پوری کوشش کروں گا کہ ہمارا کام آسٹریلیا کے پلیٹ فارم تک پہنچ کر داد حاصل کر سکے۔

آسٹریلیا کے فلم فیسٹیول کے لیے علاقائی زبانوں میں بننے والی فلموں پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔جنید امام نئے نئے ہدایت کاروں کے بہترین کام كو بین الاقوامی پلیٹ فارم تک لے جانے میں کوشاں ہیں اور ساتھ ہی آسٹریلیا کے فلم فیسٹیول کو ہندوستان میں بھی متعارف کرانے میں منہمک ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اِس پلیٹ فارم کے ذریعے جو موقع انہیں ملا ہے اُس کا فائدہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک وہ پہنچا سکیں۔ فی الحال جنید امام اچھے کام،خوبصورت پروجیکٹس اور بہترین صلاحیتوں کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔تاکہ وہ انہیں ایک پلیٹ فارم تک پہنچانے کی ذمّہ داری نبھا سکیں۔