رانجھا‘کا کردار نبھانے والے اعجاز درانی چل بسے’

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
اعجاز درانی ۔ یاد ماضی
اعجاز درانی ۔ یاد ماضی

 

 

پاکستان کی1970 کی مقبول فلم ’ہیر رانجھا‘ میں ’رانجھا‘ کا کردار ادا کرنے والے اداکار اعجاز درانی طویل علالت کے بعد کل انتقال کر گئے۔پاکستانی میڈیا کے مطابق ماضی کے مقبول ہیرو، ڈائریکٹراور پروڈیوسر اعجاز درانی 88 سال کے تھے۔وہ 1956 سے 1984 تک پاکستان فلم انڈسٹری میں فعال رہے۔ وہ گذشتہ کچھ عرصے سے علیل تھے اور اسپتال میں بھی زیرعلاج تھے۔ وہ ملکہ ترنم نور جہاں کے سابق شوہر تھے۔اعجاز درانی گجرات کے گاؤں میں پیدا ہوئے اور1956 میں اداکاری کا آغاز کیا۔

awazthevoice

اعجاز درانی نے ’حمیدہ‘ فلم سے اداکاری کا آغاز کیا تاہم انہیں 1960 کے بعد شہرت ملنا شروع ہوئی۔اعجاز درانی نے شاندار فلمی کیریئر کے دوران 150 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی مقبول فلموں میں ’ڈاکو کی لڑکی، گلبدن، عزت، وطن، فرشتہ، شہید، دوشیزہ، بدنام، سرحد، دوست دشمن، گناہ گار، بیٹی، بیٹا، دھوپ اور سائے، جوانی مستانی، ظال، دلبر، دلدار، ناجو، پاک دامن، ہیر رانجھا، زرقا، سلطان، ضدی اور شعلے‘ سمیت دیگر شامل ہیں۔اعجاز درانی کو ملکہ ترنم نورجہاں سے تین بیٹیاں ہیں اور دونوں کی شادی محض ایک دہائی تک ہی چل سکی تھی۔

awazthevoice

اعجاز درانی اور نورجہاں کی تین بیٹیاں

انہوں نے مجموعی طور پر تین شادیاں کیں۔ انہوں نے فلم ہیر رانجھا کی ہیروئین فردوس سے شادی کی تاہم انہیں بھی طلاق دے دی۔ اعجاز درانی ایک اداکار و فلم ساز ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب بزنس مین بھی تھے۔ ان کا شمار ان چند فلمی شخصیات میں ہوتا ہے جو اداکاری اور فلم سازی کے ساتھ ساتھ سنیما کے مالک بھی رہے۔ لاہور اور راولپنڈی میں واقع سنگیت سنیما انہی کی ملکیت تھی۔ 70 کی دہائی کے اواخر میں ایک اسمگلنگ کیس کی وجہ سے انہیں لندن میں جیل میں بھی چند سال گزارنے پڑے، لیکن وطن واپسی پر انہوں نے ایک بار پھر فلموں کا رخ کیا اور کامیاب رہے۔اعجاز درانی کی وفات پر شوبز شخصیات سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ۔

پچھلے سال دسمبر میں ہی فلم ک اداکارہ فردوس کا بھی انتقال ہوا تھا۔ ہیر رانجھا‘ کی داستان ابتدا ہی سے پنجاب کے فلم سازوں اور ہدایتکاروں کی ایک پسندیدہ داستان رہی ہے۔ یہ داستان پنجابی زبان کے عظیم شاعر وارث شاہ نے تحریر کی تھی۔ اس داستان پر بننے والی پہلی فلم ‘ہیر رانجھا‘ 1932 میں تیار ہوئی تھی اور یہ لاہور میں تیار ہونے والی پہلی ڈائیلاگ والی فلم تھی۔ فردوس نے فلم ‘ہیر رانجھا‘ میں بہترین اداکارہ کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ اس کے بعد وہ پنجابی فلموں کے ساتھ ساتھ چند اردو فلموں میں جلوہ گر ہوئی تھیں۔ مگر جلد ہی ان کی شہرت کا آفتاب گہنانا شروع ہوا۔ آسیہ، عالیہ اور ممتاز ان کا مقام لیتی چلی گئیں اور وہ چند مزید فلموں میں کام کرنے کے بعد گمنامی میں چلی گئی تھیں۔