فاروق شیخ:اچھااداکار،اچھاانسان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
فاروق شیخ:فلم امرائو جان میں ریکھا کے ساتھ
فاروق شیخ:فلم امرائو جان میں ریکھا کے ساتھ

 

 

فاروق شیخ کے یوم ولادت پرخاص

غوث سیوانی،نئی دہلی

فاروق شیخ کی پہچان ایک اچھے اداکار کی رہی ہے مگر ان کی شخصیت کا ایک دوسرا پہلو یہ تھا کہ وہ اپنے دل میں قوم و ملت کا درد بھی رکھتے تھے اور اس کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچتے رہتے تھے۔ مسلمانوں کی موجودہ پسماندگی سے وہ دکھی تھے اور چاہتے تھے کہ وہ اپنی اس حالت سے باہر نکلیں۔ یہی سبب ہے کہ وہ ایسے پروگراموں میں اکثر شریک ہوتے رہتے تھے جو ملت کی فلاح و بہبود کے لئے ہوتے تھے۔

اسی کے ساتھ وہ ایک دیندار انسان بھی تھے اور نماز ،روزے کی پابندی کرتے تھے۔ ان کی موت۔ دل کا دورہ پڑنے سے 28 دسمبر 2013ء کو دبئی میں ہو ئی تھی۔ جب ان کی موت کی خبرآئی تھی توسب کو حیرانی ہوئی تھی کیونکہ وہ صحت مند تھے اور ان کی عمر بھی زیادہ نہیں ہوئی تھی اور وہ جتنے اچھے اداکار تھے اتنے ہی اچھے انسان بھی تھے اور انھیں جاننے والے انھیں ایک انسان کے طور پر بھی پسند کرتے تھے۔

فلمی کریئر

فاروق شیخ کی فلموں میں انٹری 1973ء میں ’گرم ہوا‘ سے ہوئی تھی۔ یہ فلم بے حد پسند کی گئی تھی اور اس نے ایک الگ قسم کی فلموں کے دور کی شروعات کی تھی۔ 1970ء اور 1980ء کی دہائی کو کریئر کے لحاظ سے ان کے لئے اہم مانا جاتا ہے۔ اس دوران انھوں نے بڑے بڑے پروڈیوسرس کے ساتھ اچھی اچھی فلموں میں کام کیا جن میں ستیہ جیت رے، مظفر علی، ساگر سرحدی، رشی کیش مکھرجی اور کیتن مہتہ شامل تھے۔

فلموں میں آنے سے قبل فاروق شیخ اپٹا کے ساتھ ڈراموں میں حصہ لیا کرتے تھے، مگر ’گرم ہوا‘ نے ان کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ اس فلم میں اصل کردار بلراج ساہنی کا تھا اور وہ سپورٹنگ رول میں تھے۔ فلم کا ڈائرکشن ایم ایس ستھیو نے کیا تھا۔ یہ فلم 1974ء میں اکیڈمی ایوارڈ کے لئے نامزد ہوئی تھی۔ 1977ء میں فلم’ نوری‘ میں وہ ایک ہیرو کے طور پر نظر آئے جس میں ان کے مقابلے پونم ڈھلوں تھیں اور فلم نے باکس آفس پر دھوم مچا دی۔

اس کے گانے بھی ہٹ رہے اور انھیں ایک خاص پہچان مل گئی۔ حالانکہ اس سے پہلے 1977 میں ستیہ جیت رے کی ’شطرنج کے کھلاڑی‘ ریلیز ہو چکی تھی جس نے انھیں آرٹ فلم کے بہترین اداکار کے طور پر پہچان دلا دی تھی مگر ’نوری‘ ایک کمرشیل فلم تھی اور اس میں ان کا کردار ایک سیدھے سادے محبت کرنے والے نوجوان کا تھا۔ اس کے گانے ہٹ رہے اور بچے بچے کی زبان پر تھے۔

ٹائٹل گیت ’’نوری نوری!آ جا رے او میرے دلبر آ جا‘‘ اپنے دور کا مقبول ترین گیت تھا۔ 1981ء میں ’چشم بد دور‘ اور 1983ء میں ’کسی سے نہ کہنا‘ ریلیز ہوئیں۔ ان سبھی فلموں میں انھوں نے اپنی چھاپ چھوڑی تھی مگر ’امراؤ جان‘ ان کی بہترین فلموں میں سے ایک تھی جس میں انھوں نے لکھنو کے نواب زادے کا کردار نبھایا تھا۔ اس فلم میں سب سے اہم کردار ریکھا کا تھا مگر فارق شیخ نے بھی اپنے رول سے انصاف کیا تھا۔ انھوں دپتی نول اور نصیرالدین شاہ کے ساتھ ’کتھا‘ میں بھی کام کیا اور پھر یش چوپڑا کی ’فاصلے‘ میں بھی کام کیا جس میں روہن کپور اور فرح کی جوڑی تھی۔

ان کی یادگار فلموں میں ’بازار‘ بھی تھی جس کا ڈائرکشن ساگر سرحدی نے کیا تھا اور اس فلم میں ان کا کردار حیدرآباد کے ایک رکشہ چلانے والے نوجوان کا تھا۔ فلم میں معروف شاعر مخدوم محی الدین کی غزل تھی ’’پھر چھڑی بات رات پھولوں کی‘‘ ۔ اس غزل کو خوب پسند کیا گیا تھا۔ فلم اچھی تھی اور اس میں فارق شیخ کے کردار کو بھی سراہا گیا تھا حالانکہ ان سے بڑا کردار نصیرالدین شاہ اور سمیتا پاٹل کا تھا۔

ٹی وی شوز

۔ 1990ء کی دہائی میں انھوں نے ’ساس، بہو اور سینسیکس‘میں کام کیا۔ 2010ء میں فلم ’لاہور‘ میں انھیں بہترین سپورٹنگ اسٹار کا نیشنل ایوارڈ ملا مگر 1990ء کی دہائی اس لئے بھی ان کے لئے خاص تھی کہ اس دوران وہ ٹیلی ویزن پر دکھائی دیئے اور کئی ٹی وی شوز کئے۔ ان میں سے ’چمتکار‘ سونی ٹی وی پر پیش کیا گیا اور ’جی منتری جی‘ اسٹار پلس پر آیا۔ حالانکہ انھوں نے 1985ء میں ایک ٹی وی شو ’شری کانت‘ کے نام سے کیا تھا۔ انھوں نے ’زی‘ کے لئے ’جینا اسی کا نام ہے‘ کیا تھا۔ اس میں وہ میزبان کے طور پر بڑے بڑے اسٹارس کے انٹرویو کرتے دکھائی دیتے تھے۔

ان کی آخری فلم تھی’کلب 60‘ اس سے قبل انھوں نے فلم ’یہ جوانی ہے دیوانی‘ میں رنبیر کپور کے باپ کا کردار ادا کیا تھا۔

گھریلو زندگی

فاروق شیخ کی پیدائش ممبئی میں ہی 25 مارچ 1948ء کو ہوئی تھی۔ ان کے والد مصطفی شیخ ایک قانون داں تھے اور والدہ فریدہ شیخ ایک گھریلو خاتون تھیں۔ یہ خاندان بنیادی طور پر گجرات کے بڑودا کا رہنے والا تھا، جہاں اس کی زمینداری تھی۔ وہ اپنے والدین کے پانچ بچوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ فاروق نے ممبئی کے میری اسکول سے پڑھائی کی پھر سینٹ زیویرس کالج گئے اور اخیر میں سدھارتھ لاء کالج سے قانون کی ڈگری لی۔ انھوں نے روپا جین سے شادی کی تھی اور دو بچیوں کے باپ بنے جن کے نام شائستہ اور ثنا ہیں۔