بالی ووڈ سے مثبت مسلم کرداروں کا خاتمہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-01-2021
مسلم کردار میں رشی کپور
مسلم کردار میں رشی کپور

 

           

 :ڈاکٹر امرناتھ پاٹھک

کہاں گئے وہ مسلم کردار جو عوام کے ذہینوں سے برسوں تک چھائے رہتے تھے،جن کے بول اور گیت دہائیوں تک کانوں میں گونجتے رہتے تھے۔جن کے چہرے اور حلئے کو برسوں تک لوگ یاد رکھتے تھے۔ڈائیلاگ ہوں یا یا گانے سب ماضی کی یاد بن چکے ہیں۔آپ اب بھی نہیں بھولے ہوں گے اس گیت کو۔۔ساری دنیا کا بوجھ اٹھاتے ہیں … لوگ آتے ہیں اور لوگ جاتے ہیں … ہم وہیں رہ جاتے ہیں۔۔۔۔ یہ مشہور گانا منموہن دیسائی کی مشہور فلم ’قلی‘ ہے۔ امیتابھ بچن نے یہ گانا اقبال کے کردار میں ادا کیا تھا اس فلم میں، اقبال کا ’بلا‘ نمبر۔ 786 بھی اس فلم میں بہت مشہور تھا۔فلم کے ساتھ امیتابھ بچن کا ’اقبال‘ بھی بلند ہوا تھا۔ ایسا ہی کچھ ۔ پردہ ہے پردہ.. پردے کے پیچھے پردا نشین ہے...  کی قوالی میں ہوا تھا۔اکبر (رشی کپور) کی اس قوالی نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کردیئے تھے۔دراصل، من موہن دیسائی کی کوئی فلم مضبوط قوم پرست مسلم کردار کے بغیر نہیں بنائی گئی تھی۔ شعلے کے احمد چاچا (اے کے ہنگل)، زنجیر کے شیر خان (پران)، ملٹی اسٹارر فلم ’شان‘ کے معذور عبدل (مظہر خان)،جو ملک دشمن شاکال(کلبھوشن کھربندا) کی جاسوسی میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مظہر خان کا زبردست گانا 'آتے جاتے ہوئے میں سب پر نظر رکھتا ہوں... نام عبدل ہے میرا سب کی خبر رکھتا ہوں! ہر کسی کی زبان پر تھااس سے قبل ہندوستان میں مسلم معاشرے اور تہذیب کی عکاسی کرنے والی متعدد فلمیں آئی تھیں جن میں پاکیزہ اور چودہویں کا چاند، میرے حضور، شمع،امراؤ جان، نکاح، بمبئی، وغیرہ شامل ہیں۔

90 کی دہائی کے بعد، ہندی فلموں میں ہندی کرداروں میں زبردست تبدیلی آنا شروع ہوگئی تھی۔ فلم ”عامر“ میں، مسلمان کردار کو دہشت گرد بنایا گیا تھا۔ فلم فضا میں مسلم کردار سے متضاد کردار پیش کیا گیا تھا۔یہ بالی ووڈ میں ایک اہم موڑ تھا جس میں مسلم کردار کو منفی کردار میں پیش کیا گیا تھا۔’فنا‘ فلم میں عامر خان کو دہشت گرد کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ فلم کی کلائمکس یہ تھی کہ جب ان کی اہلیہ کاجول کو معلوم ہوا کہ ان کا شوہر دہشت گرد ہے تو وہ خود اسے گولی مار دیتی ہے۔ فلم ’گجنی کا ولن‘گجنی‘ ایک مسلمان ولن کی طرح پیش کیا گیا ہے۔ فلم’راز‘ میں عالیہ بھٹ کے شوہر کو پاکستانی خفیہ ایجنسی اور فوج کے جاسوس کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔ فلم ہالی ڈے میں، فلم کا مرکزی کردار اکشے کمار ایک آرمی آفیسر ہے اور چھٹی پر اپنے گھر آیا ہے، اس کا سامنا ایک مسلم سلیپر سیل نے کیا ہے اور وہ اسے ختم کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلم جو کہیں نہ کہیں ہماری زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہیں،ان میں مسلمانوں کو منفی کرداروں میں پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

فلمیں معاشرے میں ایک مثبت سوچ کو پروان دینے کا آسان راستہ ہیں،۔’ہم ہندوستان میں خوفزدہ ہیں‘۔کے بیانات نے ملک میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس میں تبدیلی لانے کے لئے، فلموں میں مضبوط اور زندہ مسلم کرداروں کو ایک بار پھر دوبارہ متعارف کرانے کی

 ضرورت ہے۔ ایک اچھا پیغام دینے کی ضرورت ہے۔مسلمانوں کے بارے میں بنے عام تاثر کو بدلنے کی پہل کرنی ہوگی۔نئے کرداروں کے ساتھ فلم کے ذریعہ ایسے پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہوگا جو مسلمانوں کے ملک کے ساتھ لگاؤ اور جذبے کی تصویر کو پیش کرے۔

++++++++++++++++++++++