امیتابھ بچن:جنھوں نے مٹی کوچھواتو سونا بن گئی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-02-2021
امیتابھ:ہراندازنرالا
امیتابھ:ہراندازنرالا

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

امیتابھ بچن کون ہیں؟ صرف ایک فلم اسٹار یا سیاست دانوں کا سیاست داں؟کیا وہ صرف فلموں کے ہی اچھے اداکار ہیں یا سیاست میں بھی اونچا کردار ادا کرتے رہے ہیں؟ عام لوگوں کی نظر میں وہ صرف ایک اداکار ہیں مگر یہ سچ نہیں۔ وہ اداکار کے ساتھ ساتھ ایک ایسے شخص بھی ہیں جو سیاست سے دور رہ کر بھی سیاست سے قریب ہے ۔حکومت ہند کی ’صفائی مہم ‘ کے وہ برانڈامبیسڈرہیں ہی ساتھ میں ”کورونامخالف مہم“میں بھی وہ حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔ وہ پورے ملک کو کوروناسے بچنے کے طریقے بتاتے رہے۔ یہ الگ بات ہے کہ امیتابھ بچن اور ان کا پورا گھر اس زد میں آگیاتھا۔

ماضی میں وہ مرکزی حکومت کی ”اتولیہ بھارت “کے برانڈ امبیسیڈر تھے۔ انھوں نے گجرات ٹورزم کے لئے اشتہارات کئے اور ڈی ڈی کسان چینل کے لئے بھی پرچار کیا۔امیتابھ بچن کی بہت سی خوبیوں میں سے ایک بڑی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ حالات کو سمجھتے ہیں اور شطرنج کے ماہر کھلاڑی کی طرح اپنے داﺅ چلتے ہیں۔ جو بھی پارٹی اقتدار میں ہو اس کی گڈبک میں سب سے اوپر ان کا نام ہوتا ہے۔ اتفاق یہ ہے کہ انھوں ایک فلم ”وزیر“ میں وہ شطرنج کے کھلاڑی کا ہی کردار ادا کیاہے۔ شطرنج کا شاطر کھلاڑی امیتابھ بچن ایک ڈپلومیٹک قسم کے انسان ہیں۔

وہ کسی بھی حکومت سے ٹکراﺅ نہیں لیتے۔ وہ ان تمام موضوعات پر بولنے سے بچتے ہیں جن پر کوئی تنازعہ ہو یا حکومت کے نارض ہونے کا امکان ہو۔ پونے ایف ٹی آئی آئی پر فلمی دنیا کی طرف سے خوب ردعمل آیا مگر امیتابھ نے زبان نہیں کھولی۔ امیتابھ سے جب ان کے اور شتروگھن سنہا کے بیچ کے اختلافات کا ذکر کیا گیا تو انھوں نے اختلافات سے انکار کرتے ہوئے کہا ” میں انڈسٹری کے دو لوگوں کی خوب تعریف کرتا ہوں جن میں سے ایک ونود کھنہ ہیں اور دوسرے شتروگھن سنہا ہیں۔ دونوں ہی ستاروں نے سیاست میں قدم رکھا اس میں بھی کامیاب رہے، لیکن میں سیاست میں فیل ہو گیا۔“ لطف کی بات ہے کہ آنجہانی راجیو گاندھی سے نریندر مودی تک ، وہ اہم سیاستدانوں سے قریب رہے اور وی پی سنگھ سے لے کر چند شیکھر تک سے ان کے تعلقات اچھے رہے۔

سیاست کا سوداگر

صدی کے مہانائک کہے جانے والے امیتابھ بچن کا خاندان نہروخاندان سے قریب رہاہے۔امیتابھ بچن فلموں میں کام کے لئے اندرا گاندھی کا خط لے کر خواجہ احمد عباس کے پاس گئے تھے۔ اس قربت کے سبب ہی سونیا گاندھی دلہن بن کر امیتابھ کے گھر سے رخصت ہوئی تھیں اور راجیو گاندھی کے گھر آئی تھیں۔امیتابھ کے بھائی اجیتابھ، سنجے گاندھی کے قریب ہوگئے تھے۔ بوفورس اسکینڈل کے الزام میں راجیوگاندھی کے ساتھ امیتابھ کا نام بھی آیا تھامگر ایک مدت بعد وہ بری ہوگئے تھے۔ راجیو کی موت کے بعد کچھ ایسا ہواکہ نہرو فیملی سے ان کا رشتہ خراب ہوگیاتھا۔

اسی طرح جب وی پی سنگھ کا عروج ہوا تو امیتابھ نے ان کی قربت حاصل کرلی اور جب چندشیکھر وزیر اعظم بنے تو امیتابھ بچن ان کے قریبی لوگوں میں شامل تھے۔ جب امیتابھ کی کمپنی اے بی سی اےل اقتصادی بحران سے دوچار تھی تب امر سنگھ نے ان کی کافی مدد کی تھی۔ملائم سنگھ کی سرکار سے انھیں فائدہ ملا اور قرض کے بوجھ سے باہر نکلنے میں مددملی۔ان کی بیوی جیا بچن سماج وادی پارٹی کی راجیہ سبھا رکن بھی بن گئیں۔ وہ پہلے انل امبانی سے قریب ہوئے مگر جب مکیش امبانی کا عروج ہوا تو ان سے بھی قریب آگئے۔سچ تو یہ ہے کہ وہ صرف مقدر کے سکندر نہیں ہیں بلکہ شطرنج کے کھلاڑی بھی ہیں اور بلف ماسٹر بھی۔ وہ امر بھی ہےں اور اکبر وانتھونی بھی۔ وہ فلمی ہی نہیں بلکہ سیاسی شہنشاہ بھی ہیں۔امیتابھ اپنے پتے انتہائی شاطرانہ طریقے سے کھیلتے ہیں۔

کون ہے یہ مقدر کا سکندر؟

ہندی سنیما میں چار دہائیوں سے زیادہ کا وقت گزار چکے امیتابھ بچن کو ان کی فلموں سے ”اینگری ینگ مین'“کا خطاب ملا۔وہ ہندی سنیما کے سب سے بڑے اور متاثر کن اداکار مانے جاتے ہیں۔ بہترین اداکار کے طور پر انھیں متعدد بار نیشنل ایوارڈ مل چکا ہے۔ اس کے علاوہ 14 بار انہیں فلم فیئر ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔انہیں فلم فیئر میں سب سے زیادہ 39 بارسے زیادہ نامزد کیا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں وہ گلوکار، پروڈیوسر اور ٹی وی پرزےنٹر بھی رہے ہیں۔ ہندوستان کی حکومت نے انہیں پدم شری اور پدم بھوشن اعزاز سے بھی نوازا ہے۔ امیتابھ بچن کی پیدائش اتر پردیش کے الہ آباد ضلع میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کا نام ہری ونش رائے بچن تھا۔ ان کے والد ہندی کے مشہور شاعرتھے۔ ان کی ماں کا نام تیجی بچن تھا۔ ان کے ایک چھوٹے بھائی کا نام اجیتابھ ہے۔

امیتابھ بچن شیرووڈ کالج، نینی تال کے طالب علم رہے ہیں۔ اس کے بعد کی تعلیم انہوں نے دہلی یونیورسٹی کے کروڑی مل کالج سے پائی تھی۔ان کی شادی جیا بھادری سے ہوئی جن سے انہیں دو بچے ہیں۔

اداکاری کا شہنشاہ

امیتابھ بچن کا آغاز فلموں میں وائس نےرےٹر کے طور پر ہوا لیکن اداکار کے طور پر ان کے کیریئر کا آغاز فلم خواجہ احمدعباس کی فلم ”سات ہندوستانی“ سے ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے کئی فلمیں کیں لیکن وہ زیادہ کامیاب نہیں ہو پائیں۔ خواجہ احمد عباس کے سبب ہی امیتابھ کمیونسٹ لابی کی نظر میں آئے اور انھیں اس خیمے میں کام ملنے لگا۔فلم ’زنجیر‘ان کے کیریئر کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے مسلسل ہٹ فلموں کی جھڑی لگا دی۔ اسی کے ساتھ وہ ناظرین کے ہرکلاس میں مقبول ہو گئے اور فلم انڈسٹری میں اپنی اداکاری کا لوہا بھی منوایا۔

سات ہندوستانی، سوداگر، چپکے چپکے، دیوار، شعلے، کبھی کبھی، امر اکبر انتھونی، ترشول، ڈان، مقدر کا سکندر، مسٹرنٹورلال، سلسلہ، کالیا، ستے پہ ستہ، نمک حلال، شکتی، قلی، شرابی، مرد، شہنشاہ، اگنی پتھ، خدا گواہ، محبتیں، باغبان، کالاپتھر، نصیب، چینی کم، بھوت ناتھ، پا، ستیہ گرہ، شمتابھ جیسی شاندار فلموں نے ہی انہیں صدی کا سپر اسٹار بنا دیا۔امیتابھ کو اصلی شناخت فلم ’زنجیر‘سے ملی تھی۔ یہ فلم امیتابھ سے پہلے کئی بڑے اداکاروں کو پیش کی گئی تھی جس میں مشہور اداکار راجکمار بھی شامل تھے لیکن راجکمارنے اس فلم کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ” ڈائریکٹر کے بالوں کے تیل کی خوشبو اچھی نہیں ہے۔“امیتابھ نے جو ٹی وی شو کئے،وہ بھی ہٹ رہے اور جن اشتہارات میں کام کیا،ان میں بھی فٹ نظرآئے۔

کریئر میں اتار چڑھاﺅ

ان کی فلمیں اچھا بزنس کر رہی تھیں کہ اچانک 26 جولائی 1982 کو ”قلی “فلم کی شوٹنگ کے دوران انہیں شدید چوٹ لگی گئی۔ چوٹ کے بعد انہیں لگا کہ وہ اب فلمیں نہیں کر پائیں گے اور انہوں نے اپنے قدم سیاست کی طرف بڑھا دیئے۔ انہوں نے 8 ویں لوک سبھا انتخابات میں اپنے آبائی علاقے الہ آباد کی سیٹ سے اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اےچ اےن بہوگنا کو بہت زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔یہ الیکشن انھوں راجیو گاندھی کے کہنے پر لڑا تھا مگر جلد ہی وہ سرگرم سیاست سے دور ہوگئے اور فلموں میں واپسی کی اور فلم ”شہنشاہ“ میں کام کیا۔ اس کے بعد ” اگنی پتھ “ کی اداکاری کو بھی کافی سراہا گیا اور اس کے لئے انہیں قومی ایوارڈ بھی ملا لیکن اس دوران باقی کئی فلمیں کوئی خاص کمال نہیں دکھا سکیں اور ان کا کریئر برے دور سے گزرنے لگا۔ 2000 ءمیں آئی ”محبتیں“ ان کے ڈوبتے کیریئر کو بچانے میں کافی مددگار ثابت ہوئی ۔

اس کے بعد انھوں نے کئی اچھی فلمیں دیں۔ 2005 میں آئی فلم ”بلیک“ میں انہوں نے شاندار اداکاری کی اور انہیں قومی فلم ایوارڈ سے ایک بار پھر نوازا گیا۔اس کے بعد فلم” پا“ میں انہوں نے اپنے بیٹے ابھیشیک بچن کے ہی بیٹے کا کردار ادا کیا۔ فلم کو کافی پسند کیا گیا اور ایک بار پھر انہیں قومی فلم ایوارڈ سے نوازا گیا۔فی الحال امیتابھ جہاں ایک طرف بڑے بجٹ کی فلمیں کر رہے ہیں وہیں بڑی بڑی کمپنیوں کی اشتہاری فلموں میں بھی نظر آتے ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ حکومت سے بھی قریب ہیں اور ایوان اقتدار میں اپنی پہنچ بنائے ہوئے ہیں۔ وہ وزیر اعظم کے پسندیدہ لوگوں میں شامل ہیں اور کسی ایسے ایشو پر بولنے سے بچتے ہیں جس سے حکومت کی ناراضگی کا اندیشہ ہو۔