کیا ہے نیشنل اچیومنٹ سروے

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
کیا ہے نیشنل اچیومنٹ سروے
کیا ہے نیشنل اچیومنٹ سروے

 

 

awaz

مومن فہیم احمد عبدالباری

(کرئیر کونسلرو لیکچرر صمدیہ جونیر کالج، بھیونڈی)

 کیا ہےنیشنل اچیومنٹ سروے (National Achievement Survey 2021) ؟ یہ کوئی امتحان یا ٹیسٹ نہیں ہے، مختلف جماعتوں کے طلبہ کی تعلیمی کیفیت کا اندازہ لگانے کے لیے ملک گیر کیا جانے والا تعلیمی حصولیابی کا جائزہ ہے۔

کسی بھی نتیجے پر پہنچنے، منصوبہ بندی کرنے، پالیسی سازی کے لیے،معلومات جمع کرناایک بنیادی عمل ہے جسے عرف عام میں ہم تحقیقی مقصد کے لیے ڈاٹا کلیکشن کہتے ہیں۔

حکومت بھی مختلف پالیسیوں کی تشکیل کے لیے کمیشن کی تشکیل دیتی ہے اور کمیشن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ معلومات اکٹھا کرے اور اس معلومات کی روشنی میں نتائج اخذکرے۔ انہی نتائج یا فائنڈنگس کی بنیاد پر پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں۔

ماضی میں اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں جیسے سچر کمیٹی کی فائنڈنگس کی بنیاد پر اس وقت کی حکومت نے'اقلیتوں کے لیے وزیراعظم پندرہ نکاتی پروگرام' ترتیب دیا اور جس کے نتیجے میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے کئی پروگراموں کی شروعات کی گئی۔

نئی تعلیمی پالیسی2020ء کے نفاذ کے لیے حکومت کی منصوبہ بندی ہر سطح پر جاری ہے اور یہ قومی حصولیابی جائزہ 2021ء اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ اس تعلق سے تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد جس میں انتظامیہ، اساتذہ اور والدین و سرپرست اور طلبہ سبھی شامل ہیں ان کی اکثریت اس سے نابلد تھی۔

کیا ہے یہ نیشنل اچیومنٹ سروے2021ء ؟

یہ قومی سطح پر بڑے پیمانے پر طلبہ کے سیکھنے کی صلاحیت کا جائزہ لینے کے لیے وزارت تعلیم، حکومت ہند کا ترتیب دیا گیا ایک نمائندہ سروے ہے۔

یہ مختلف سطحوں پر اسکولی تعلیم کی اثر پذیری کا جائزہ ہے جس کے نتائج (فائنڈنگس) آبادی کے مختلف طبقات کی کارکردگی کا تعلیمی جائزہ پیش کرسکیں گے تاکہ ان کی بہتری کے لیے مناسب اقدامات کیے جاسکیں۔

مختلف جماعتوں کے طلبہ نے کیا سیکھا ان کی قابلیت کا اندازہ لگانے کے لیے اس اسسیسمنٹ فریم ورک کو نیشنل کاؤنسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے تیار کیا ہے۔

سروے کانظم

قومی سطح پراس سروے کا نظم سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ (سی بی ایس ای) کے ذریعے کیا جائے گا۔ یہ سروے مختلف ریاستوں کے حکومتی اسکولوں، ایڈیڈ اور ان ایڈیڈ پرائیویٹ اسکولوں اور مرکزی حکومت کے زیر انتظام اسکولوں کے سوم، پنجم، ہشتم اور دہم جماعتوں کے طلبہ کے لرننگ آؤٹ کم (سیکھنے کی صلاحیت کی جانچ) کے لیے کیا جائے گا۔

اس جائزہ کا مقصد یہ معلومات فراہم کرانا ہے کہ بھارت کا طالب علم کلیدی مضامین میں کتنی جانکاری رکھتا ہے اور کیا کرسکتا ہے۔ یہ جائزہ قومی، ریاستی، ضلعی اور اسکولوں کی اقسام کا تجزیہ پیش کریگا۔

اس سروے کے نتائج طلبہ کے سیکھنے کے خلاء (لرننگ گیپس) کی تشخیص، تعلیمی پالیسیوں، تدریسی طریقوں اور سیکھنے کے لیے درکار مداخلتوں کا تعین کرنے میں مددگار ہوں گے۔ اس کا انعقاد پورے میں ملک میں ایک ساتھ 12/نومب2021ء کو ہوگا۔

سروے کا طریقہ کار

بارہ نومبر2021ء کو صبح 8بجے تا1بجے تک ملک کی ہر ریاست، ضلع اور تعلقہ کی متعلقہ اسکولوں کی طے شدہ جماعتوں کے لیے یہ سروے ایک ساتھ ایک ہی وقت میں منعقد کیا جائے گا۔

اسکول اور جماعت کا انتخاب بے ترتیبانہ (رینڈملی)طرز پر کیاجائے گا اور اس کی اطلاع اسکولوں کو تین دن قبل دی جائے گی۔ اس کے انعقاد کا طریقہ کار ویب سائٹ پر درج ہے ساتھ ہی مشاہدین کے لیے ہدایات، اسکولوں کے لیے ہدایات وغیرہ کے لیے بھی ویب سائٹ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

کتنا کارگر ثابت ہوگا یہ سروے؟

اوپر کی سطروں میں اس سروے کے مقاصد اور اس سے حاصل نتائج کی افادیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ ممکنہ طور پر ریاست مہاراشٹر میں دیوالی کی چھٹیوں کو بھی اسی سروے کے انعقاد کی بناء پر کم کردیا گیا۔ پہلے یکم نومبر2021  تا20 نومبر2021  تک کی دیوالی کی چھٹیوں کو28/اکتوبر سے10/نومبر تک محدود کردیا گیا۔

جس کی وجہ سے بالخصوص اساتذہ برادری اور ساتھ ہی ساتھ والدین و سرپرست حضرات بھی ناراض اور خفا نظر آرہے ہیں۔

تعلیمی تنظیمیں بھی اس ضمن میں اس حکمنامہ کو رد کرنے یا ترمیم کے لیے سرگرداں ہیں۔ ان سب کے درمیان اہمیت اس بات کی ہے کہ اس سروے سے مطلوبہ نتائج کی حصولیابی کتنی ممکن ہے؟

گذشتہ دیڑھ برسوں سے تعلیمی ادارے بند ہیں، کلاس روم تعلیم سے طلبہ کا رشتہ منقطع ہوگیا ہے اور آن لائن کے اپنے مسائل سے اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ ساتھ والدین و سرپرست بھی پریشان ہیں۔

حکومت کے حکمنامے کے مطابق اب تک اول تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کو اسکول بلایا ہی نہیں گیا ہے جبکہ اس سروے میں سوم، پنجم اور ہشتم ان تین جماعتوں کے طلبہ کی صلاحیت کی جانچ مطلوب ہے۔

حالانکہ اس سروے کا مقصد نصابی جانچ نہیں ہے لیکن گذشتہ دیڑھ برسوں سے طلبہ کی ایک بڑی تعداد تعلیم سے کافی حد تک دور ہوچکی ہے۔ گذشتہ دنوں ایس سی ای آر ٹی مہاراشٹر کے ذریعے گذشتہ جماعتوں کے نصاب کے اعادہ کی غرض سے ترتیب دیے گئے برج کورس کی تکمیل اسکولوں میں کس طرح ہوئی ہے یہ بھی ہمارے سامنے ہے۔

آن لائن تعلیم کے نام پر ابتدائی جماعتوں کے طلبہ بالخصوص اکتسابی عمل سے محروم رہے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ہر اسکول میں طلبہ کو سالانہ نتائج میں بھرپور مارکس دیے گئے ہیں۔

ریاستوں کے گذشتہ برس کے بورڈ کے نتائج بھی کس طرز پر تیار کیے گئے ہیں یہ ہم سب کے سامنے ہے۔ ہم اس جائزہ کے خلاف نہیں ہیں لیکن شاید اس جائزہ سے حاصل مطلوبہ نتائج اتنے کارگر نہیں ہوسکیں گے جتنی ان سے توقع کی جارہی ہے۔

بہتر ہوتا کہ حکومت اس سروے کو کچھ وقت کے لیے مزید موقوف کرتی اور اس تعلیمی سال کے اختتام تک اسکولوں میں اکتسابی عمل کو یقینی بنایا جاتا۔ اس کے بعد شاید اس سروے کی معنویت زیادہ ہوتی۔