ہندوستان کی جنگ آزادی کی زبان اردوتھی،سیمینارسے دانشوروں کا خطاب

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 27-02-2022
سیمینارسے دانشوروں کا خطاب
سیمینارسے دانشوروں کا خطاب

 

 

نئی دہلی: ’’ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سینکڑوں زبانیں اور بولیاں بولی جاتیں ہیں۔ ہر خطے کی ایک الگ زبان ہے۔ ایسے میں ملک کی تحریک آزادی کی زبان اردوبن گئی کیونکہ صرف یہی زبان تھی جسے ملک کے طول وعرض میں کروڑوں افراد سمجھ سکتے تھے۔ تحریک آزادی کے قائدین نے اردوزبان میں مافی الضمیرکو پیش کیا کیونکہ عوام کا بڑا طبقہ اسی زبان کو سمجھ سکتا تھا۔‘‘قومی راجدھانی دہلی میں منعقدہ ایک سیمینار میں بیشترمقررین اوردانشوروں نے اس مضمون کا اعادہ کیا۔

سیمینار کا عنوان تھا ’’تحریک آزادی میں اردوزبان وادب کا کردار‘‘ جس کا اہتمام رحمانیہ نیشنل فائونڈیشن کی جانب سے ملی ماڈل اسکول(ابوالفضل انکلیو،نئی دہلی)میں کیا گیا تھا جسے قومی کونسل برائے زبان اردوکا مالی تعاون حاصل تھا۔

پروگرام کا افتتاح ڈاکٹرغلام یحیٰ انجم ،شعبہ دینیات، ہمدردیونیورسٹی نے کیااور کہا کہ جنگ آزادی میں علما نے بڑی قربانیاں پیش کیں۔

ہزاروں علما کو درختوں کی شاخوں پر پھانسی دیا گیا۔صدر جلسہ پروفیسرخالدمحمود نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ اردو زبان وادب میں حب الوطنی کے عناصر پائے جاتے ہیں کیونکہ مجاہدین آزادی کی زبان اردو تھی۔

انھوں نے مقالہ نگاروں کے مقالوں کا تجزیہ بھی پیش کیا۔ سیمینار کے مقالہ نگاروں میں سہیل انجم(نمائندہ وائس آف امریکہ)،ڈاکٹر خالدمبشراسسٹنٹ پروفیسرجامعہ ملیہ اسلامیہ،ڈاکٹرنعمان قیصر(جامعہ ملیہ اسلامیہ)ڈاکٹرمظہرحسنین(صحافی روزنامہ انقلاب)،محمداشرف یاسین،ریسرچ اسکالردہلی یونیورسٹی شامل تھے۔ رحمانیہ نیشنل فائونڈیشن کے صدر محمدرفیق نے حاضرین کا شکریہ اداکیا اور ظہرانہ پیش کیا۔