سر سید ایکسیلینس ایوارڈ: پروفیسررابنسن اور گوپی چند نارنگ کو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
سر سید ایکسیلینس ایوارڈ
سر سید ایکسیلینس ایوارڈ

 

 

علی گڑھ ، 3 اکتوبر: نامور برطانوی مورخ اور جنوبی ایشیا کی تاریخ کے لندن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر فرانسس کرسٹوفر رولینڈ رابنسن کو انٹرنیشل سر سید ایکسیلینس ایوارڈ 2021 اور نامور ہندوستانی نقاد و نظریہ ساز، پدم بھوشن اور ساہتیہ اکادمی کے سابق صدر پروفیسر گوپی چند نارنگ کو نیشنل سرسید ایکسیلینس ایوارڈ 2021 ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی آن لائن سر سید ڈے تقریب کے دوران 17 اکتوبر کو دیا جائے گا۔

وائس چانسلر پروفیسر تاریخ منصور نے پروفیسر اصغر عباس ، پروفیسر اشتیاق احمد ظلی ، پروفیسر اے آر قدوائی ، پروفیسر علی محمد نقوی ، ڈاکٹر محمد شاہد ، مسٹر طارق حسن اور پروفیسر ایم شافع قدوائی پر مشتمل جیوری کی سفارش پر دونوں ناموں کا انتخاب کیا۔

 سالانہ بین الاقوامی اور قومی سر سید ایکسیلینس ایوارڈ بالترتیب 200000 اور 100000 روپے کے نقد انعامات کے ساتھ ایسے نامور اسکالروں کو دیے جاتے ہیں جنہوں نے سرسید اسٹڈیز ، ساؤتھ ایشین اسٹڈیز ، مسلم ایشوز ، لٹریچر ، قرون وسطی کی تاریخ ، سماجی اصلاح ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، صحافت اور بین المذاہب مکالمہ کے میدانوں میں وقیع علمی کام کیے ہیں۔

بین الاقوامی سر سید ایکسیلینس ایوارڈ حاصل کرنے والے پروفیسر فرانسس کرسٹوفر رولینڈ رابنسن کی تحقیق مسلم دنیا پر مرکوز رہی ہے اور ان کی 14 وقیع تصنیفات ہیں جن میں فرنگی محل کے علماء اور جنوبی ایشیا میں اسلامی ثقافت

( The Ulema of Farangi Mahall and Islamic Culture in South Asia)

(نئی دہلی: پرماننٹ بلیک، 2001 لندن : ہرسٹ ، 2002 لاہور: فیروزسنس ، 2002) اور جمال میاں: د لائف آف جمال الدین عبدالوہاب آف فرنگی محل ، 2012-1919 (کراچی: آکسفورڈ یونیورسٹی پریس ، 2018 نئی دہلی: پرائمس ، 2020) شامل ہے۔

اسلامی دنیا پر ان کے دیگر علمی کاموں میں اٹلس آف د اسلامک ورلڈ سنس 1500 (1982)، اسلام اینڈ مسلم ہسٹری ان ساوتھ ایشیا (200)، د مغل امپررس (2007)، اور اسلام، ساوتھ ایشیا اینڈ د ویسٹ (2007) شامل ہیں۔

انہوں نے جنوبی ایشیا کی اسلامی تاریخ خاص طور سے علماء اور صوفیا کے کردار پر وسیع پیمانے پر تحقیقی کام کیے ہیں۔ اس نے اٹھارویں صدی کے بعد سے مسلم دنیا کی اصلاحی تحریکوں، مغربی تسلط پر رد عمل اور ہم آہنگی اختیار کرنے کے رجحانات اور جدیدیت کی مختلف شکلوں کے بارے میں وسیع تحقیق کی ہے۔

 پروفیسر فرانسس نے اسلامی تاریخ میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کی خدمات کے لیے 2006 میں سی بی ای حاصل کیا۔ انہوں نے 1997-2000 اور 06-2003 میں رائل ایشیاٹک سوسائٹی کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور 1997-2004 میں رائل ہولوے کالج ، لندن یونیورسٹی کے وائس پرنسپل رہے۔ انہوں نے 96- 1990 میں کالج میں تاریخ کے شعبہ کے سربراہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

پروفیسر فرانسس آکسفورڈ یونیورسٹی اور واشنگٹن یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر ہیں۔

نیشنل سر سید ایکسیلنس ایوارڈ کے لئے منتخب

 پروفیسر گوپی چند نارنگ ، ایک معزز ادبی نقاد اور اسکالر ہیں جو اردو اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ وہ جدید نظریاتی رجحان رکھتے ہیں جن میں سٹائلسٹکس ، ساختیات ، پس ساختیات اور مشرقی شعریات شامل ہیں۔

ان کی حالیہ کتابوں، غالب (آکسفورڈ یونیورسٹی پریس) ، اردو غزل (آکسفورڈ یونیورسٹی پریس) اور میر تقی میر (پینگوئن) کو عالمی شہرت و پذیرائی ملی ہے۔ انہوں نے زبان ، ادب ، شاعری اور ثقافتی علوم پر 60 سے زائد علمی اور تنقیدی کتابیں شائع کی ہیں جن میں سے کئی کا دیگر ہندوستانی زبانوں میں ترجمہ ہوا ہے۔

 پروفیسر نارنگ کی ابتدائی تصنیفات میں ہندوستانی قصوں سے ماخوذ اردو مثنویاں (1961) ، اردو غزل اور ہندوستانی ذہن و تہذیب (2002) اور ہندوستان کی تحریک آزادی اور اردو شاعری (2003) شامل ہیں۔

 انہوں نے سماجی، ثقافتی اور تاریخی مطالعات پر معروف کتابیں بھی لکھی ہیں جیسے کہ امیر خسرو کا ہندوی کلام (1987) ، سانحہ کربلا بطور شعری استعارہ (1986) اور اردو زباں اور لسانیات (2006)۔

پروفیسر نارنگ یونیورسٹی آف دہلی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر امیریٹس ہونے کا امتیاز رکھتے ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (2009) ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (2008) اور سینٹرل یونیورسٹی حیدرآباد (2007) نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں بھی دی ہیں۔

وہ دہلی اردو اکیڈمی (1996-1999) اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (1998-2004) کے وائس چیئرمین اور ساہتیہ اکادمی کے نائب صدر (1998-2002) اور صدر (2003-2007) رہ چکے ہیں۔

انہیں پدم بھوشن (2004) ، پدم شری (1990) ، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (1995) ، غالب ایوارڈ (1985) ، اردو اکیڈمی کا بہادر شاہ ظفر ایوارڈ (2010) ، بھارتیہ بھاشا پریشد ایوارڈ (2010) ، مدھیہ پردیش اقبال سمان (2011) اور بھارتیہ گیان پیٹھ مورتی دیوی ایوارڈ (2012) دیا گیا ہے۔

 ساہتیہ اکادمی نے2009 میں ڈاکٹر نارنگ کو اپنے سب سے بڑے اعزاز 'فیلوشپ' سے نوازا۔