دھوم دھام میں ’سادگی‘ کی تلاش:پرسنل لا بورڈ کی ملک گیر تحریک کاآغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-03-2021
سادگی  کی تلاش
سادگی کی تلاش

 

 

 آج آل انڈیامسلم پرسنل لابوڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی سادہ اور مسنون نکاح کے سلسلے میں ایک ملک گیر مہم شروع کردی ہے۔ جس کا اعلان آج پرسنل لا بورڈ کے پریس ریلیز میں کیا گیا ۔

دراصل گجرات میں عائشہ نامی لڑکی کی جہیز کے سبب خودکشی کے سبب مسلمانوں میں بیداری مہم پیدا کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔ جس کے تحت مختلف سطح پر پروگرام جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں پرسنل لا بورڈ نے یہ بڑا قدم اٹھایا ہے۔

عام خیال یہی ہے کہ اس مہم کی ضرورت اس لئے پڑی کہ مسلمانوں نے سنت نبوی سے عملی طور پر انحراف کر رکھاہے اور جب تک مسلمان نبی کریم ﷺکی سنتوں کے دائرے میں اپنی زندگی نہیں گزارے گا تو یہ شکوہ کرنا بیکار ہے کہ ہم پر ظلم ہورہاہے، ہم ستائے جارہے ہیں اور ہم مارے جارہے ہیں۔

اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیامسلم پر سنل لا بورڈ مرشد الامت حضرت مولانا سید محمدرابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم کی سرپرستی اور امیر شریعت حضرت مولانا سید محمدولی رحمانی صاحب زیدمجدھم کی نگرانی میں نکاح کوسادہ اور آسان بنانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے، اوران کوششوں کے اچھے نتائج بھی بحمد للہ ظاہر ہو رہے ہیں، اب اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پر سنل لابورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 13؍شعبان بروز سنیچر سے 23؍شعبان بروز منگل تک سادہ او ر آسان نکاح مہم پورے ملک میں چلائی جائے گی ۔ ان شاء اللہ!اس دوران اسی موضو ع پر جلسے ، کارنر میٹنگ اوردوسری سرگرمیاں انجام پائیںگی۔ ان شاء اللہ،تمام برادران اسلام سے اس مہم میں حصہ لینے کی اپیل کی جاتی ہے۔

اس بات پر ہر کوئی اتفاق کرتا ہے کہ اس وقت اس بات کی بڑی ضرورت ہے کہ نکاح کو آسان بنانے کی کوشش کو تحریک بنالیا جائے اور تحریک کے ذریعہ اس بات کا اہتمام ہو کہ لوگوںسے یہ برائیاں دور ہوں،اور اسلام کاصاف شفاف نظام نکاح ہر طرف عام ہو،جو ناخوشگواریاں پیش آرہی ہیںوہ کتاب وسنت کے احکام کی خلاف ورزی کی وجہ سے پیش آرہی ہیں،جب زندگی کے ہر مرحلے میںخاص طور پر نکاح کے سلسلے میں سنت وشریعت پر عمل کیاجائے گاتو اس کے بہت اچھے اور خوشگوار نتائج سامنے آئیں گے اور معاشرہ میں ہر طرف بہار ہی بہار دکھائی دے گی ان شاء اللہ۔

فضول خرچ اور دکھاوا بند کرنا ہوگا

علما مان رہے ہیں کہ شادیوں میں کیا ہورہاہے ،فضول خرچی ،دکھاوا،نمائش ،بری رسمیں ،ہلدی،مہندی ،رت جگا،اور اس طرح کی نہ جانے کتنی خرافات ہم مسلمانوں کی شادیوں کا حصہ بن گئی ہے۔

پرسنل لا بورڈ کے مطابق۔ ’’ہم اصلاح اسی وقت کریں گے جب ہمار اخیال جائے کہ ہم میں کیا خرابی ہے؟ کیا برائی ہے؟ جن کو ہمیں دور کرناہے ،احساس ہونا بڑی چیز ہے جب احساس ہوگاتب اصلاح کا کام شروع ہوگا،خاص طور پر ہمارے معاشرہ میں اس وقت جو زیادہ قابل توجہ بات ہے وہ نکاح اور شادی بیاہ کے سلسلے میں اسراف ہے، اپنی خواہش اپنے نفس اور اپنی پسند کے لحاظ سے آدمی کاخرچ کرنا اور بے تحاشہ خرچ کرنا اور اس کی وجہ سے زیر بار ہوجانا اور زیر بار ہوجانے کے بعد قرض لینا ‘‘ ۔۔

 دوسرے غلط کام کرنا تاکہ وہ اپنی زیر باری سے بچ سکے، یہ سب کیوں ہوتاہے ؟یہ اس لئے ہوتا ہے کہ ہم اپنی ضرورت سے زیادہ خرچ کرتے ہیں ، اس لئے ہماری ضرورت جتنی ہیں ہم اسی پر اکتفا کریں اور بے ضرورت ہرگز خرچ نہ کریں اور یہ رسوم ورواج جومعاشرہ میں پھیل گئے ہیں یہ سب اس کی وجہ سے ہے۔

 آسان نکاح کےلئے سنجیدہ کوشش

ایک بات تو واضح ہے کہ مسئلہ صرف نعروں اور وعدوں سے پورا نہیں ہوگا بلکہ اس کےلئے ہمیں سنجیدگی سے کوشش کرنی ہوگی،اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ جس نکاح میں فضول خرچی کا اندیشہ ہو،یا جہاں رسم ورواج انجام پانے والے ہو،وہاں پہلے سے پہنچ کر ہم ان کو فہمائش کریں،اللہ اور اس کے پاک رسول ﷺ کی باتیں سناکر اگر اصلاح کی کوشش کی جائے گی تو یقینا مفید ہوگی،اسی طرح جہاں فہمائش اثر انداز نہ ہویا جہاں سمجھانے کی گنجائش نہ ہوایسے نکاح میں شرکت نہیں کرنی چاہئے ، اگر کوئی ایسی جگہ جہاں نکاح میں برائی ہورہی ہو،اور کوئی رسم ورواج کا معاملہ انجام پارہاہواور ہم موجود ہوںتو ہمیں اس پر نکیر کرنی چاہئے۔