ویکسین لگوائے:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کےعلما اور دانشوروں کی اپیل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-05-2021
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

 

 

آواز دی وائس :علی گڑھ

پورے ملک کی طرح علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھی کورونا کے عتاب کی زد میں ہے ۔ پچھلے 20 دنوں میں یونیورسٹی عملے کے تقریبا 45 ارکان کورونا سے فوت چکے ہیں ، جن میں 20 سے زیادہ موجودہ پروفیسر بھی شامل ہیں۔ ابھی بھی بہت سے پروفیسر اور عملے کے افراد کورونا سے متاثر ہیں اور اسپتال میں داخل ہیں۔ ایسی صورتحال میں ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسکالرز اور دانشوروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری سے بچنے کے لئے ویکسین ضرور لگوائیں ۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے علماء اور دانشوروں نے تمام برادران ملک سے اپیل کی ہے کہ وہ کرو تاجیسی مہلک وبا سے خود کو حفوظ رکھنے کے لئے ویکسی نیشن ضرور کروائیں۔ یو نیورسٹی کے 10 اساتذہ کی جانب سے جاری ایک اپیل میں کہا گیا ہے کہ آج پوری دنیا اور خاص طور پر ہمارا ملک جس سنگین و با کا شکار ہو گیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ کورونا کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور طوفان اس تیزی پر گیا ہے کہ ہمارا تمام پبلک ہیلتھ، میڈیکل اور صحت کا نظام متاثر ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر طبی عملہ اور بھی جنگی پیمانے پر اس بلا سے لڑ رہے ہیں اور مجاہدانہ شان سے اپنی جانیں تک دے رہے ہیں۔ ہم ان کو ہدیہ تہنیت پیش کرتے ہیں۔

سماجی اور مذہبی فرض ہے ۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ ان حالات میں ہر شہری اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی اور دوسروں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ تدبیر ہیں اپنائیں اور حکومت اور ڈاکڑوں کی ہدایات پرمل کریں۔ تمام مذاہب کے لحاظ سے جان کی حفاظت سب سے اہم ہے اور قرآن کریم میں بھی خود کو ہلاکت میں ڈالنے سے گتی سے منع کیا گیا ہے۔ بحیثیت مسلمان یہ ہمارا عقیدہ ہے کہ بیماری اور شفاء دونوں اللہ تعالی کے قبضہ قدرت میں ہے لیکن احتیاطی اقدامات نیز علاج و معالجہ وہ ظاہری اسباب ہیں جن کو اللہ رب العزت نے شفایابی کے لیے ذریعہ بنایا ہے اور اس پرعمل کرنا دینی لحاظ سے لازمی ہے۔ اس لیے چہرے پر ماسک لگانا ساتھ ہی سماجی دوری بنائے رکھنا اور ہاتھ دھوتے رہناہے۔صرف ڈاکٹروں اور حکومت کی ہدایت کے مطابق ہے بلکہ یہ ہرشخص کا مذہبی فریض بھی ہے۔

     یونیورسٹی کے پروفیسرز نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ، ہر شہری اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی جانوں اور دوسروں کی جانوں کو بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں۔ حکومت اور ڈاکٹروں کی ہدایت پر عمل کریں۔ زندگی کا تحفظ تمام مذاہب کے نقطہ نظر سے اہم ترین چیز ہے۔

پروفیسرز کا کہنا ہے کہ بحیثیت مسلمان وہ یہ مانتے ہیں کہ بیماری اور علاج دونوں خدا کے ہاتھ میں ہیں ، لیکن احتیاطی تدابیر اور علاج وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعہ خدا ان بیماریوں کو ختم کرتا ہے اور مذہبی طور پر ان کا اپنانا ضروری بھی ہے۔ انہوں نے ماسک پہننے اور معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھنے پر بھی زور دیا ۔ ساتھ ہی کوو ڈ پر حکومت کی ہدایتوں پر عمل کرنے کی بات بھی کہی ۔

کس کس نے کی اپیل

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسرز کی جانب سے جاری کردہ اپیل میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لئے ویکسین لگانا سب سے اہم ہے۔ پروفیسرز کہتے ہیں کہ صرف ویکسین کے ذریعے ہی ہم اس عالمی وبا کو شکست دے سکتے ہیں۔ اپیل میں تمام لوگوں سے طے شدہ قواعد کے مطابق جلد از جلد ویکسین لگوانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ ان کے اہل خانہ اور ملک کے دیگر شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

ویکسینیشن کے لئے اپیل کرنے والوں میں پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی ، ڈین ، فیکلٹی آف تھیلوجی ، پروفیسر عبدالرحیم قدوائی ، ڈائریکٹر ، کے اے نظامی قرآن اسٹڈیز سنٹر ، پروفیسر علی محمد نقوی ، ڈائریکٹر ، سر سید اکیڈمی ، ذاکر حسین کالج انجینئرنگ اور ٹکنالوجی کے پرنسپل ایم سفیان بیگ ، فیکلٹی آف تھیو لوجی کے پروفیسر توقیر عالم فلاحی ، سنی تھیالوجی شعبہ کے سربراہ پروفیسر محمد سلیم ، شعبہ علوم اسلامیہ کے سابق سربراہ پروفیسر عبیداللہ فہد ، شیعہ تھیالوجی کے شعبہ کے سربراہ پروفیسر طیب رضا نقوی اور ڈاکٹر مف نسیم احمد خان شامل ہیں ۔

احتیاط کے ساتھ دعائیں بھی کریں 

 ان احتیاطی تدابیر میں سب سے اہم ویکسی نیشن ہے۔ ویکسین کے ذریعے ہی ہم اس عالمی و با کے خلاف جیت حاصل کر سکتے ہیں ۔ اپیل میں درخواست کی گئی ہے کہ جلد سے جلد مقررہ اصولوں کے مطابق تمام لوگ ویکسین لگوائیں۔ اس میں کسی قسم کی چکچاہٹ اپنے گھر والوں اور ملک کے دیگر شہریوں کی جان کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ اساتذہ نے کہا کہ ہماری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ کہ صحت کی ہدایت کے مطابق ویکسین لگوانے میں پہل کریں تا کہ خود بھی محفوظ ہیں اور ملک سے اس آفت کا خاتمہ ہو سکے جس سے شہریوں کی جان اور ملک کی ترقی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم سب کے لیے ضروری ہے کہ ویکسی نیشن کے ساتھ ساتھ صدق دلی کے ساتھ اللہ سے لو لگائیں اور اس وبا سے حفاظت کے لیے خصوصی دعاؤں اور آن لائن بیوم استغفار کا اہتمام کریں کیونکہ تمام حفاظتی تدابیر اختیار کر کے حفاظت کے لیے ہم کواللہ رب العزت ہی کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔

ادھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مسلسل اموات سے اضطراب کا عالم ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی میں اب تک 43 اموات ہوچکی ہیں۔ ان میں 16 پروفیسر شامل ہیں۔ یونیورسٹی اب تک مندرجہ ذیل فاضل ہستیوں کو کھو چکی ہے۔

کس کس کو کھویا 

شعبہ فزکس کے ڈاکٹر ارشاد احمد ، شعبہ طب کے پروفیسر شاہداب خان ، شعبہ کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر رفیق الزماں ، شعبہ حیاتیات کے ڈاکٹر عرفان احمد ، محکمہ قانون کے شکیل صمدانی ، محکمہ قانون کے پروفیسر شبیر ، محکمہ تاریخ کے ڈاکٹر جبرل ، خواتین کے مطالعہ کے محکمے کے ڈاکٹر فیصل ، شعبہ تاریخ کے ڈاکٹر سراج انور ، شعبہ تاریخ کے محمد عباس مہدی ، سٹی اسکول کی مس حجازیہ ، شعبہ نفسیات کے پروفیسر سید ظفر ، احمد فاروق، شعبہ نفسیات کے پروفیسر ساجد علی خان ، سنسکرت کے شعبہ کے پروفیسر خالد بن یوسف ، محکمہ نباتیات کے پروفیسر سعید صدیقی ، شعبہ طب کے پروفیسر محمد مبشر ، شعبہ طب کے پروفیسر صفت افضل ، شعبہ دینیات کے پروفیسر فرمان حسین ، شعبہ انگریزی کے ڈاکٹر محمد یوسف انصاری ، محکمہ معلیجات کے پروفیسر محمد یونس صدیقی ، محکمہ طب کے پروفیسر محمد عارف ، پروفیسر غفران احمد ، پوسٹ ہارویسٹ انجینئرنگ کے سیکشن کے محمد علی خان ، شعبہ انگریزی کے پروفیسر فرحت اللہ خان ، محکمہ پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر قاضی محمد جمشید ، پروفیسر مختار حسین ، شعبہ اردو کے ڈاکٹر فرقا ن ، محکمہ میوزیات کے پروفیسر عرفان۔ڈاکٹر فرقان سنبھلی، شعبہ اردو،پروفیسر عرفان ، میوزک سائنس کا شعبہ، ڈاکٹر عزیز سلیم ، شعبہ میوزک، پروفیسر نبی احمد ، محکمہ تعلیم . پروفیسر نجم الحق ، محکمہ تعلیم،پروفیسر اقبال انصاری ، شعبہ فزکس،پروفیسر اقبال علی ، پولی ٹیکنک ڈیپارٹمنٹ،پروفیسر سعیدالز ماں، پولی ٹیکنک ڈیپارٹمنٹ،ڈاکٹر احسان اللہ فہد ، شعبہ دینیات، پروفیسر زبیر احمد ، شعبہ ریاضی،پروفیسر مولا بخش انصاری ، شعبہ اردو،پروفیسر ہمایوں مراد ، محکمہ حیوانی،پروفیسر جمشید صدیقی ، کمپیوٹر سائنس شعبہ،پروفیسر ایس ایم رضوان ، محکمہ انگریزی،. پروفیسر ایڈووکیٹ جعفری ، شعبہ فزکس، پروفیسر مسعود عالم ، شعبہ اردو

یونیورسٹی سے وابستہ متعدد شخصیات کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی سی ایم آر کو ایک خط لکھا تھا۔ خط میں پروفیسر منصور نے حالیہ اموات کے تناظر میں کورونا کے کیمپس میں تیزی سے پھیلنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور درخواست کی گیئی تھی کہ وہاں موجود وائرس کی جانچ کی جائے آیا یہ کوئی نیا وائریینٹ تو نہیں بعد میں پایا گیا کہ یونیورسٹی میں پایا جانے والا وائرس کوئی نیا وائریینٹ نہیں ہے ۔ بلکہ بی ۱۶۱۷ ہے۔جو کہ پچھلے سال برطانیہ میں پھیلا تھا اور مہاراشٹر میں بھی اسی نے تباہی  مچائی تھی۔