رحمانی 30 :'نیٹ' اور 'جےای ای' میں بے مثال کامیابی، پٹنہ میں کامیاب طلبا کواستقبالیہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
رحمانی 30 :'نیٹ'میں 165 طلباء کامیاب، محنت اور لگن کی بے مثال کہانی
رحمانی 30 :'نیٹ'میں 165 طلباء کامیاب، محنت اور لگن کی بے مثال کہانی

 

 

پٹنہ :آواز دی وائس

پٹنہ میں اتوار کو ایک تعلیمی مشن میں کامیابی حاصل کرنے والوں کے لیے ’عید‘ کا سماں تھا۔ سال بھر کی محنت اور لگن کے ساتھ تعلمی مشن کو پورا کرنے والے طلبا کے چہرے کھلے ہوئے تھے ۔ساتھ ہی ان کے اساتذہ کے سر فخر سے اٹھے ہوئے تھے جنہوں نے ان بچوں کے مستقبل کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بات ہے نیٹ اور جے ای ای ایڈوانس میں کامیابی حاصل کرنے والے طلبا کی اور اس مشن کی جسے ملک اب ’رحمانی 30‘ کے نام سے جانتا ہے۔ کامیابی کی ایک بے مثال کہانی۔ ہر کردار کے پیچھے جدوجہد اور محنت کی کہانی۔ اساتذہ کے جذبے کی کہانی اور بزرگوں کی رہنمائی اور دعاوں کی کہانی۔ جو ملک بھر میں رحمانی 30 کا وقار بلند کررہی ہیں اور دنیا کو بتا رہی ہیں کہ کس طرح تعلیمی میدان میں زندگی کو سنوارنے کا کام کیا جاسکتاہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران دیگر اداروں کی طرح رحمانی 30 کو بھی مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔مگر اہم بات یہ ہے کہ بچوں کی محنت اور رحمانی 30 کی کوچنگ کی حکمت نے اس مشکل کو بھی دور کیا ۔نہ صرف تمام مقابلہ جاتی امتحانات میں پرچم گاڑے بلکہ کامیابی کا نیا ریکارڈ بھی قا’م کیا ہے ۔ نیٹ اور جے ای ای ایڈوانس کے ساتھ اپنا لوہا منوالیا ہے۔ کورونا کی وبا کے باوجود اس سال 2021 رحمانی 30 نے میڈیکل (نیٹ) میں ایک تاریخی کامیابی حاصل کی۔

لاک ڈائون میں تعلیمی سرگرمیوں کے فقدان کے باوجود نامناسب ماحول میں رحمانی 30 کے اساتذہ اور منتظمین کی انتھک محنت کی وجہ سے رحمانی 30کے طلبہ وطالبات نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے، اور تمام پریشانیوں کے باوجوداچھا رینک حاصل کیا ہے، اور ایک مثال قائم کی ہے، رحمانی 30 کے طلبہ کی یہ نمایاں کامیابی بتاتی ہے کہ وسائل کی کمی اور مخالف حالات میں بھی اگر حوصلہ اورہمت سے کام لیا جائے اور اللہ پر بھروسہ کرکے محنت کی جائے ، تو بڑی کامیابی ملتی ہے، آلات وحالات کی دشواری کامیابی میں رکاوٹ نہیں بنا کرتی۔

نیٹ 2021

غور طلب ہے کہ میڈیکل (نیٹ) میں 165 طلباء نے امتحان دیا تھا، جس میں تمام طلباء نے کامیابی حاصل کی، جبکہ 35 طلباء نے 600 سے زیادہ نمبر حاصل کئے۔ جو کہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ 77 طلباء نے 550 سے زیادہ نمبر حاصل کئے۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد ایم بی بی ایس کی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی، انشاء اللہ۔ یقیناً یہ کامیابی مسلم طلبہ کے روشن مستقبل کی شاندار ضمانت ہے۔

محمد ضیاء بلال صوبہ بہار کا ٹاپر تھا، جس نے آل انڈیا کیٹیگری رینک میں تیسرا، 19 کا آل انڈیا رینک حاصل کیا۔ اس کے علاوہ وہ پورے ہندوستان میں سب سے ممتاز مسلمان طالب علم تھے۔ رحمانی 30 بنگلور کی طالبہ پی ایچ سعدیہ نے بھی میڈیکل (نیٹ) میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنے آبائی صوبے منی پور میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ یقیناً، رحمانی 30 کے لیے یہ بہت کامیاب سال رہا ہے۔

جے ای ای ایڈوانس

میڈیکل کے علاوہ، رحمانی کے 30 طلباء نے جے ای ای ایڈوانس میں کوڈنگ کے باوجود نمایاں کامیابی حاصل کی ہے، جو انجینئرنگ میں انڈرگریجویٹ داخلہ کے لیے دنیا کے مشکل ترین امتحانات میں سے ایک ہے۔رحمانی 30 کے طلبہ وطالبات نے انجینئرنگ میں انڈر گریجویٹ داخلے کی دنیا میں سب سے سخت گیر امتحان میں سے ایک جے ای ای ایڈوانس میں کووڈ کے باوجودایک شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔

اس امتحان میں کل 134 طلبہ نے شرکت کی تھی،جس میں 68 طلبہ نے کامیابی حاصل کی جبکہ گذشتہ سال55 طلبہ کامیاب ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ جے ای ای مینس میں کل 218 طلبہ نے شرکت کی تھی جس میں کل 185 طلبہ کامیاب ہوئے۔ جے ای ای مینس میں113 طلبہ 90 پرسنٹائل یا اس سے اوپر رہے۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی قابل تعریف کوالیفکیشن کے علاوہ طلبہ کے بہت اچھے رینکس بھی آئے ہیں. زوریز احمد نے جے ای ای ایڈوانس مین 28 کٹیگری رینک حاصل کرتے ہوئے آل انڈیا 393 رینک حاصل کیا جبکہ اس نے جے ای ای مین میں کٹیگری رینک 67 اور آل انڈیا 712 رینک کے ساتھ کامیاب ہوا ہے، لڑکیوں میں منتشا فردوس نےاعلیٰ نمبر سے کامیابی حاصل کی ہے، جے ای ای مینس فزکس میں شہنواز حسین، کیمسٹری میں ضیاء بلال، ریان سلیمان اور میتھ میں ریان سلیمان نے صد فیصد پرسنٹائل کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔امن احمد نے مغربی بنگال جے ای ای کے انجینئرنگ میں کیٹیگری رینک 9 اور آل انڈیا رینک 720 اور فارمیسی میں کیٹیگری رینک 10 اور آل انڈیا رینک 751 حاصل کیا ہے

. آئی آئی ٹی یعنی انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ملک کا سب سے نمایاں اور ممتاز انجینئرنگ کا ادارہ ہے، اور یہ انسٹیٹیوٹ آف نیشنل امپورٹینس میں بھی سب سے نمایاں ہے. آئی این آئی کیٹیگری ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعہ قائم کی گئی تھی تاکہ ہندوستانی جدت کی مسلسل کامیابی کے لئے ضروری تعلیمی تنظیموں کو شناخت اور خصوصی فنڈ فراہم کیا جاسکے۔ مذکورہ بالا مقابلہ جاتی امتحان کے ذریعہ آئی این آئی میں جاکر طلباء اعلی درجے کی تعلیم، مناسب تحقیقی سہولیات اور بین الاقوامی تحقیقی مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، واضح رہے کہ آئی این آئی میں تعلیم عملی طور پر مفت یا انتہائی سبسڈی پر ہوتی ہے۔

awazurdu

 

کامیاب امیدواروں کو استقبالیہ

 اتوار کو پٹنہ میں رحمانی پروگرام آف ایکسی لینس (رحمانی 30) نے مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی حاصک کرنے والے طلبا کو ایک استقبالیہ دیا ۔جس میں رحمانی 30 کے سرپرست و سرپرست حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے کامیاب طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ یقیناً یہ مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمتہ اللہ علیہ بانی رحمانی 30 کی قبولیت اور مسلم طلباء کے روشن مستقبل کے لیے ان کے خوابوں کی تعبیر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 بہار کے سابق ڈی جی پی فہد رحمانی (سی ای او رحمانی 30) نے کہا کہ یہ کامیابی یقینی طور پر ادارے کی انتھک کوششوں سے حاصل ہوئی ہے، یہ ہدف کی نشاندہی اور باہمی تعاون سے ہی ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کے تعاون کے بغیر ایسی تاریخی کامیابی کبھی ممکن نہیں تھی۔

استقبالیہ میں سب نے اس بات کی تعریف کی کہ کورونا کے اس عالمی وبا کے دوران ان بہترین نتائج سے رحمانی پروگرام آف ایکسیلنس (رحمانی 30) کی پوری ٹیم ہمت افزا اور مطمئن ہے.

سال در سال دو دو لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح ملکی پیمانہ پر تعلیمی سرگرمی بھی بری طرح متأثر ہوئی۔ سارے طلبہ وطالبات سینٹر سے دو دو بار گھر روانہ کر دیے گئے لیکن رحمانی پروگرام آف ایکسلنس کے ذمہ داروں نے دونوں لاک ڈاؤن میں آن لائن کلاسیز اور ٹیسٹ کا نظام جاری رکھا، اور اس کا اہتمام کیا کہ ہر بچے کے پاس ایک انٹرنیٹ ڈیوائس ہو جس کے ذریعے وہ اپنی کلاس کرسکیں، کلاس کی رپورٹ لکھ سکیں اور امتحان دے سکیں.

طلبہ کے ساتھ صبح وشام بے پناہ محنت کی گئی. حالاں کہ طلبہ کی کارکردگی اور بہتر ہوتی اگر وسائل کی کمی جیسے کہ کمپیوٹر، مستحکم انٹرنیٹ، بجلی کی موجودگی، وغیرہ کا اور بہتر نظام ہوتا۔

رحمانی پروگرام آف اکسلنس ملک کے کئی شہروں میں کام کر رہا ہے جیسے پٹنہ، جہان آباد (بہار) اورنگ آباد، خلد آباد (مہاراشٹر)، حیدرآباد اور بنگلور میں متعدد میڈیکل و انجینئرنگ سینٹر پوری محنت کے ساتھ مسلم مائنوریٹی طلبہ وطالبات کے مستقبل کو سنوارنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ان سینٹرز میں ملک کے مختلف صوبوں کے علاوہ بیرون ملک کے این آر آئی طلبہ وطالبات بھی مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری رحمانی پروگرام آف ایکسلنس کی نگرانی میں کر رہے ہیں، یقینا خلیج کے ملکوں میں رہنے والے ہمارے ملک کے باشندگان بھی اب اس بات کو محسوس کر رہے ہیںکہ رحمانی پروگرام آف اکسلنس مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیابی کی ضمانت بن چکا ہے۔

awazurdu

 

رحمانی پروگرام آف اکسلنس (رحمانی 30) اپنی سرپرست تنظیم رحمانی فاؤنڈیشن کے ساتھ بہت مؤثر انداز میں کمیونٹی کی تعلیمی نا امیدی کو امید اور یقین میں بدل رہا ہے، ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ اپنے سیکھنے کے طریقہ کار کو مؤثر بنا رہا ہے۔ حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سرپرست رحمانی 30 نے کہا کہ یقیناً یہ سب مفکر اسلام امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی علیہ الرحمہ (بانی رحمانی 30) کی دعاؤں کی قبولیت اور مسلم طلبہ و طالبات کے لیے دیکھے گئے خواب کی تعبیر ہے۔

جناب فہد رحمانی (سی ای او رحمانی 30) نے کہا کہ یقینا یہ کامیابی جناب ابھیانند جی سابق ڈی جی پی بہار کی انتھک محنت و رہنمائی، سینئر لیڈر شپ، فیکلٹی، مینجمنٹ ودیگر عملہ کے ساتھ طلبہ اور ان کے گارجین کے درمیان مقصد کی شناسائی اور باہمی تعاون ہی کی وجہ سے ممکن ہوسکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ہم سب کا باہمی تعاون نہ ہو تو ایسی تاریخ ساز کامیابی کا حصول ہرگز ممکن نہیں۔فہد صاحب نے والد بزرگوار حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کو اس موقعہ پر یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک موقعہ پر اس سال کے رزلٹ سے مایوس ہوگیا تھا، والد صاحب ؒ نے مجھے حوصلہ دیا ، ان کی باتوں سے ہی حوصلہ پاکر جو ٹوٹے پھوٹے وسائل تھے، ان کے ساتھ کام شروع کیا، اور اللہ نے یہ کامیابی دی، جس پر آج ماہرین کو حیرانی ہورہی ہے، انہوںنے کہا کہ رحمانی 30 انشاء اللہ آگے اس سے اور بہتر کرے گا، اور اپنے پچھلے ریکارڈ کو توڑے گا۔

awazurdu