مدرسہ گلشنِ بغداد:جو ہے سنسکرت کی تعلیم کا مرکز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-09-2021
علامتی تصویر
علامتی تصویر

 


 آواز دی وائس، گونڈہ

آپ کو یہ جان کر حیرت نہیں ہونا چاہئے کہ ریاست اترپردیش میں ایک ایسا مدرسہ ہے، جہاں ہندو اور مسلمان دونوں بچے پڑھتے ہیں۔اس مدرسہ کی سب سے انوکھی بات یہ ہے کہ یہاں مسلمان بچے سنسکرت پڑھ رہے ہیں اور ہندو بچے اردو پڑھ رہے ہیں۔

اس مدرسہ کا نام 'گلشنِ بغداد' ہے، یہ ریاست اترپردیش کے ضلع گونڈہ کے وزیرگنج بلاک کے رسول پور میں واقع ہے۔ قاری عبدالرشید اور قاری محمد شمیم کی نگرانی میں اس مدرسہ میں تعلیم دی جا رہی ہے۔

اس مدرسہ میں تقریباً 230 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن میں ان میں 30 بچے ہندو ہیں۔ پرنسپل کے مطابق ، مدرسہ میں تقریباً50 سے زیادہ مسلم طلبا سنسکرت سیکھ رہے ہیں۔

اس مدرسہ میں تمام بچے قرآن اور عربی اور اردو کے علاوہ بقیہ تمام مضامین کا مطالعہ اساتذہ کی نگرانی میں کرتے ہیں۔

مدرسہ کے ہندو بچے بھی اپنے والدین کی بخوشی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہندو طلباء دگیرمسلمان بچوں کی طرح قرات کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت مخرج کے ساتھ کرتے ہیں۔

جہاں اس مدرسہ میں ہندو بچے پڑھ رہے ہیں، وہیں یہاں ہندو اساتذہ بھی تعلیم دے رہے ہیں۔

نریش بہادر سریواستو اور رام سہائی ورما ہندی و سنسکرت وغیرہ پڑھاتے ہیں۔

مذکورہ اساتذہ کے علاوہ یہاں قمر الدین اور عبدالقیوم وغیرہ بھی بچوں کو تعلیم دینے میں مصروف ہیں۔

مدرسہ گلشنِ بغداد کے مہتمم قاری محمد راشد کا کہنا ہے وہ کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دیں۔

یہ غیر مسلم طلباء پر منحصر ہے کہ وہ اردو یا عربی پڑھنے کا انتخاب کرتے ہیں یا نہیں۔ کچھ طلباء یہاں سنسکرت اور اردو دونوں زبان پڑھتے ہیں۔  جب کہ حکومت اور دیگر تنظیمیں سنسکرت اور اُردو کی تعلیم کو فروغ دے رہی ہیں، رسول پور کا گلشن بغداد مدرسہ بھی یہی کام کر رہا ہے۔

یہاں صرف یہی نہیں، ہندو اور مسلم طلباء اردو اور سنسکرت کے علاوہ فارسی، ہندی، انگریزی، ریاضی اور سائنس جیسے مضامین کی بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

مدرسہ کے نام سے ایک ایسے اسکول کی شبیہہ سامنے آتی ہے جو عام طور پر لوگوں کے ذہنوں میں اردو اور عربی اور دین اسلام کی تعلیم سے وابستہ ہے ، لیکن یہاں کے مسلم دانشوروں کا خیال ہے کہ معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے سیکولر تعلیم بھی بہت ضروری ہے۔