مرکز پبلک لائبریری: مذہبی ہم آہنگی کا ایک روشن باب

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 02-12-2021
مرکز پبلک لائبریری:  مذہبی ہم آہنگی کا ایک روشن باب
مرکز پبلک لائبریری: مذہبی ہم آہنگی کا ایک روشن باب

 

 

منی بیگم/ گوہاٹی

لائبریری ایک ایسا مقام ہے جہاں کتابوں کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ کتاب بینی کے شوقین اس میں وقت گزاری کو بہترین مقام مانتے ہیں۔ لیکن آسام میں ایک ایسی لائبریری ہے جو اپنی کتابوں کے ذخیرے کے درمیان دوستی اور ہم آہنگی کا ماحول فراہم کر رہی ہے۔ وسطی آسام کے ہوجائی ضلع میں نجی ملکیت والی لائبریری کا نام 'مرکز پبلک لائبریری' ہے۔

اگرچہ یہ لائبریری اپنے نام کے اعتبار سے اسلامی سی لگتی ہے تاہم لائبریری کے ذخیرے میں مسلمانوں، عیسائیوں، ہندوؤں کے ساتھ ساتھ سکھوں کی مذہبی کتابیں بھی شامل ہیں۔ اس مجموعہ میں قرآن، بشنو پران، سری مد بھگوت گیتا، کلیتا پران، شیوا پران، رامائن، مہا بھارت، قدیم وید، اپنشد، نام گوشہ، کیرتن گوشہ، گرو گرنتھ صاحب، بائبل وغیرہ شامل ہیں۔

مرکز المعارف ایک غیر سرکاری تنظیم ہے۔ اس کے جنرل سکریٹری خلیل الرحمان   ہیں۔ آواز دی وائس کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو خلیل الرحمان میں کہا کہ مرکز پبلک لائبریری نہ صرف ہوجائی کی سب سے قدیم لائبریری ہے، بلکہ نجی شعبے کی سب سے بڑی لائبریری بھی ہے۔

 خلیل الرحمان نے کہا بڑی لائبریری ہونے کی وجہ ہے کہ ریاست بھر کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف حصوں سے کتاب سے محبت کرنے والے اکثر لائبریری کا دورہ کرتے ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر زائرین نہ صرف اپنے اپنے مذاہب کی مقدس کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں بلکہ دوسرے مذاہب کی کتابوں کا بھی مطالعہ کرتے ہیں۔ زیادہ تر قارئین نوجوان ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر کم از کم 30 فیصد زائرین مقدس کتابوں کا مطالعہ کرنے آتے ہیں۔ میرے خیال میں دوسروں کے مذاہب کا مطالعہ کرنے کی یہ عادت ہمارے معاشرے سے نفرت کو دور کر دے گی۔ 

مرکز پبلک لائبریری کا قیام 1982 میں جمنا مکھ کے سابق ایم ایل اے مولانا عبدالجلیل راغب کی کوششوں سےعمل میں آیا تھا۔ دھوبری کے ایم پی مولانا بدرالدین اجمل بھی لائبریری کے لیے وقتاً فوقتاً بہت تعاون کرتے رہے ہیں۔ لائبریری ہوجائی ضلع کے مدنی نگر میں مرکز روڈ پر واقع ہے۔

لائبریری روزانہ صبح 9 بجے سے رات 8 بجے تک قارئین کے لیے کھلی رہتی ہے۔ لائبریری کی سہولت، انتظام اور چلانے کے لیے ایک کل وقتی نگراں مقرر کیا گیا ہے۔

awazthevoice

خلیل الرحمٰن نے کہا، "شروع میں تقریباً 2500 کتابیں تھیں، جن میں مذہبی اور غیر افسانوی کتابیں تھیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھ کر تقریباً 16500 تک پہنچ گئی ہیں۔ کتابوں کا بہت بڑا ذخیرہ، شیلفوں پر صفائی کے ساتھ سجایا گیا ہے، جو طلباء، دانشوروں اور دیگر کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اس وقت لائبریری میں بیک وقت تقریباً 200 قارئین مطالعہ کرسکتے ہیں۔ قارئین کو لائبریری کی جانب سے ہر طرح کی سہولت فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی دلچسپی کی کتابیں آسانی سے تلاش کر سکیں۔

 اس لائبریری میں ڈاکٹر ہیرن گوہین اور ڈاکٹر ہومن بورگوہین جیسے ممتاز دانشوروں کی آمد ہوچکی ہے۔

خلیل الرحمان نے کہا کہ ممتاز ماہر تعلیم اور مصنفین جیسے ڈاکٹر لکشمنندن بارا، شیکھا سرما اور سینئر صحافی پرشانت راج گرووغیرہ نے لائبریری کا دورہ کیا اور یہاں کے انتظامات اور کتابوں کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور انتظامیہ کی خوب تعریف کی۔

سماجی بہبود کے پروگراموں کے نفاذ کے علاوہ لائبریری میں مختلف میٹنگز اور کانفرنسیں بھی منعقد کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ سیمینارز، کانفرنسوں اور تربیتی پروگراموں میں پریزنٹیشن کے لیے ہر قسم کی سہولیات سے لیس ہے۔

خلیل الرحمان نے کہا ہے کہ مرکز پبلک لائبریری مطالعہ اور علم کے حصول کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ لائبریری میں انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا، ادب، تاریخ، جغرافیہ، سیاسیات، زراعت، ماحولیات اور انگریزی، اآسامی، بنگالی،اردو اور عربی زبانوں کے کتابوں کے ذخائر موجود ہیں۔