جامعہ ملیہ : طلبانے دہلی میں واٹر باڈیز کے احیا کے طور طریقوں کا مطالعہ کیا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 23-08-2022
 جامعہ ملیہ : طلبانے دہلی میں واٹر باڈیز کے احیا کے طور طریقوں کا مطالعہ کیا
جامعہ ملیہ : طلبانے دہلی میں واٹر باڈیز کے احیا کے طور طریقوں کا مطالعہ کیا

 

 

نیو دہلی : شعبہ سول انجینئرنگ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کی تین ٹیموں نے پانی سیکورٹی اور کمیونی ٹی ترقی کو یقینی بنانے ک لیے روایتی مقامی واٹر باڈیز کو قوت بخشنے اور ان کے احیا کے لیے ایک مطالعہ کیا جن کی سربراہی شعبے کے پروفیسران بطورانسٹی ٹیوٹ نوڈل آفیسر کررہے تھے۔

ہر ٹیم میں پندرہ انٹرن طلبا بھی شریک تھے۔پروفیسر قمرالہدی(آئی این او)کی سربراہی والی ٹیم نے واٹر چینل ستپولا گندھک کی باؤلی کا مطالعہ کیا جب کہ پروفیسر شمشاد احمد (آئی این او) باؤلی وزیر پور کا گنبدکا مطالعہ کیا۔پروفیسر اظہر حسین (آئی این او)۔ہر ٹیم کو آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن(اے آئی سی ٹی ای) وزارت ہاؤسنگ اینڈشہری امور (ایم او ایچ یو اے)سے دس ہزار روپے وظیفہ اور ایک سرٹیفکٹ ملے گا۔

ان واٹر باڈیز کے متعلق بہت محدود معلومات دستیاب ہیں۔ پانی سپلائی کے موجودہ عمل کی وجہ سے آج کے سماجی تناظر میں ان روایتی واٹر باڈیز کی اہمیت کسی نہ کسی طورپر نظر انداز ہوگئی ہے۔نتیجے کے طورپر ان تاریخی وراثتوں پر مناسب توجہ نہیں دی گئی اور آج وہ خستہ حالی کاشکا رہیں۔

 وزیر اعظم نے ملک کی پچھترویں یوم آزادی کو یاد گاربنانے کے حصے کے طورپر جوانوں اور کمیو نیٹی کو ساتھ لے کر شہروں میں پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے روایتی واٹر باڈیز کی نگہد اشت کا پلان بتایا۔اس وژن کو ذہن میں رکھتے ہوئے سرکار نے ’مشن امرت سروور جل دھروھر سن رکشن‘ لانچ کیا۔

آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن(اے آئی سی ٹی ای) نے ’مشن امرت سروور جل سن رکشن‘ کے تحت یہ کام شعبہ سول انجینیئرنگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کوسونپا۔اس اسکیم کو ایم او ایچ یو اے،حکومت ہند نے شروع کیا تھا۔ایم او ایچ یو اے نے پروگرام کے حصے کے طورپر ملک بھر سے تہذیبی اور تاریخی طورپر تین سو سے زیادہ اہم واٹر باڈیز کو نشان ٹیموں نے تاریخی اور اسپیو ٹیمپورال انالیسس،آبی مطالعات، نشیبی علاقوں کا تحفظ،واٹر باڈیز کے نقشہ جات تیار کرنا،واٹر باڈیز کی روح کو قید کرنے والی تصاویر لینا،بہترین عوامی جگہ کے طورپر خطے کوری امیچ کرنااور مطالعہ کے حصے کے طور پر واٹر باڈی کے احیا اور اسے پر قوت بنانے کے لیے ایکشن پلان تیار کیا۔

پروجیکٹ(پروجیکٹ کی مدت یکم جولائی دوہزار بائیس تا پانچ اگست دوہزار بائیس ہے) کے آغاز سے ہی تینوں ٹیموں نے کام کو سنجیدگی سے لیا۔ان ٹیموں نے واٹر باڈیز سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے انٹرنیٹ، ادبی، اے ایس آئی دفتر کا دورہ،شہری لوکل باڈیز (ہارٹی کلچر ڈپارٹمنٹ،ایم سی ڈی، ڈی ڈی اے وغیرہ)اور مقامی لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔طلبا نے واٹر باڈیز کا کئی مرتبہ دورہ کیا اور متعدد پہلوؤں سے فیلڈ سروے کا اور ڈاٹا کو جمع کرنے کا کام کیا۔ہر انٹرن نے اپنے روزانہ کے کام کی رپورٹیں اے آئی سی ٹی ای کو جمع کیں جب کہ آئی این اور نے واٹر باڈیز کی ہفتہ واری ترقی رپورٹیں جمع کیں۔

اسپیسیو۔ٹیمپورل انالیسس بتاتاہے کہ واٹر باڈیز کے آس پاس ناجائز قبضہ عام بات ہے اور بڑی تعدا د میں ہے۔یہ واٹر باڈیز یا تو پانی سے خالی ہوچکے ہیں یا کوڑے وغیرہ کے ڈالنے سے پانی کافی نیچے چلا گیا ہے۔ ان تاریخی ورثوں کو ابھی بھی محفوظ کیا جاسکتاہے اور انھیں پرقوت بنایا جاسکتاہے۔ان آبی ذخائر کے احیا کے منصوبوں کی تجویز بھی پیش کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ سماجی سروکاروں اور ذمہ داریوں کے احساس کے لیے طلبا نے تعریف کی۔

اس مشن نے روزمرہ کی زندگی کے مسائل کا حل ڈھونڈھنے میں بھی طلبا کی تخلیقیت کو مہمیز کیا ہے۔ مشن کے حصے کے طور پر طلبا کے مطالعات کے ماحصل کے ڈیلورایبلز جمع کردیے گئے ہیں اور سرکار کے پورٹل پر تصاویراور اشتہارات میں دکھائے گئے ہیں۔ تعلقات عامہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی