حسین منیرشیخ نےکیوں معاف کردی ایک کڑور روپیہ کی فیس

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
  حسین منیرشیخ نے کیوں معاف کردیا ایک  کڑور روپیہ
حسین منیرشیخ نے کیوں معاف کردیا ایک کڑور روپیہ

 

 

شاہ تاج خان/پونہ

ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے ملاڈ میں واقع 'ہولی اسٹار انگلش ہائی اسکول'(Holy Star English School) کے ایک اعلان نے سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔

اسکول کے منیجر اور پرنسپل حسین منیر شیخ نے گذشتہ سال اپنے اسکول کے تمام بچوں اور رواں سال کی تقریباً ایک کروڑ کی فیس معاف کردی۔

خواب یا حقیقت

بظاہر یہ ناممکن خبر آج کے دور کی ہے۔ آج جب تعلیم صرف کمائی کا ایک ذریعہ بن چکی ہے ، شاید اسی لیے ایک شخص کو اپنی زندگی کی بہترین کمائی اور اپنی بیوی کے زیوارت تک کو گروی رکھ بچوں کے اسکول کی فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔

حسین منیر شیخ کہتے ہیں کہ 1000 بچوں کی پوری فیس اور دیگر بچوں کی وجہ سے باقی رقم مکمل طور پر معاف کردی ہے۔

وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے اسکول کی مالی حالت مستحکم نہیں ہے، 350 سے 400 فیس لی جاتی ہے، میرے لئے میرے اسکول کی کیا اہمیت ہے، میں الفاظ میں اس کا اظہار نہیں کرسکتا۔

خیال رہے کہ حسین منیر شیخ نے 1535 بچوں کے لیے اپنی تمام جمع پونجی خرچ کر دی ہے۔ ہولی اسٹار انگلش ہائی اسکول ہولی اسٹار انگلش ہائی اسکول میں کچی آبادی والے علاقوں سے آنے والے بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ یہ لوگ ، جو سخت محنت کرکے ہر دن کھانے کا انتظام کرتے ہیں ، اپنے بچوں کی اچھی تعلیم اور روشن مستقبل کے لئے ایک ایک پیسے کا حساب کرتے ہیں۔

لیکن پچھلے سال اچانک لاک ڈاؤن نے سب کچھ بدل دیا۔ اسی اسکول میں تعلیم حاص کرنے والی لڑکی کی والدہ سنیتا مشرا کا کہنا ہے کہ میرے شوہر کی ملازمت ختم ہوگئی ہے۔ گھر میں کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا تو وہ اسکول کی فیس کہاں سے ادا کرتے؟ عبدل جو چوتھی جماعت میں پڑھتا ہے۔ اس نے چھوٹے چھوٹے کام شروع کردیے تھے۔اس کے والدین اسکول کی فیس ادا نہیں کرسکتے تھے۔

اس نے کہا بھی تھا کہ اب وہ کبھی اسکول نہیں جاسکتا۔ لیکن فیس معاف کرنے کے اعلان نے عبدل کے مرجھائے چہرے پر خوشی کی لہر جگمگانے لگی ہے۔

حسب ضرورت تعاون کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے زمانہ میں حسین منیر شیخ نے 25 ہزار راشن کٹس اپنے اسکول کے بچوں کے اہل خانہ تک پہنچایا ہے۔ان کے علاوہ بہت سے دیگر لوگ بھی اس کام میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔

حسین منیر شیخ کا کہنا ہے کہ بچوں کے لئے آن لائن تعلیم کے بندوبست کرنے سے پہلے ان کے کھانے پینے کا انتظام کرنا بھی ضروری ہے۔

امید پر دنیا قائم ہے

حسین منیر شیخ کہتے ہیں کہ دس بائی دس کی کھولی میں جہاں پانچ چھ افراد رہتے ہیں۔ یہاں رہنے کے باوجود بھی بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
ان کے والدین اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لئے سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں ، تاہم موجودہ کوروان وائرس کے ناگفتہ با حالات نے انہیں اپنی زندگی سے مایوس کردیا اور ان کی امیدوں کو توڑ ڈالا ہے۔

حسین منیر شیخ کہتے ہیں، ہم نے بھی اتنی ہی چھوٹی کوشش کی ہے۔ بچوں اور ان کے والدین کو یہ ریلیف دینا کسی کی زندگی بچانے سے کم نہیں ہے۔

بڑے تعلیمی ادارے معمولی سی فیس بھی کم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ والدین یہاں وہاں گھوم رہے ہیں اور فیس میں کٹوتی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان حالات میں حسین منیر شیخ کا یہ قدم قابل تحسین ہے۔ امید ہے کہ ایسی مزید خبریں سننے اور دیکھنے کو ملیں گی۔