بہار: نیٹ کی تیاری کریں گے 17 حفاظ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-09-2022
 بہار: نیٹ کی تیاری کریں گے 17 حفاظ
بہار: نیٹ کی تیاری کریں گے 17 حفاظ

 

 

سراج انور/پٹنہ

پہلے یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا ڈاکٹر اور انجینئر بن سکتا ہے، حافظ قرآن سے مراد امامت ہے، رمضان المبارک میں تراویح پڑھانا لیا جاتا رہا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں اس میں واضح تبدیلی رونما ہوئی ہے۔مسلم معاشرہ بھی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے۔ دین کے ساتھ دنیا کو بھی بہتر کرنے کی پہل تیز ہو گئی ہے۔ اس ایپی سوڈ میں بہار کے ایک غیر سرکاری تعلیمی ادارے 'رہنما فاؤنڈیشن' نے 17 حافظ قرآن بچوں کو انجینئر، ڈاکٹر بنانے کا بیڑہ اٹھایا ہے، انہیں تیاری کے لیے شاہین اکیڈمی، بیدر، کرناٹک بھیجا جائے گا۔

رہنما فاؤنڈیشن کے کارکنوں کو اس عمل مکمل کرنے میں دشواری سے گزرنا پڑا۔انہیں بچوں کی تلاش کے لیے متعدد دینی مدارس کے چکر لگانے پر پڑے اور  انتظامیہ کے ساتھ ساتھ بچوں کے والدین کو قائل کرنا پڑا۔ کیوں کہ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ تاہم انہی کاوشوں کا اثر یہ ہوا کہ 17 ایسے بچے مل گئے جن میں قرآن سے جدید تعلیم کی بلندیوں کو چھونے اور ملک و معاشرے کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ ہے۔ اب وہ عصری تعلیم حاصل کریں گے۔

اس کے لیے پہلے اسپانسرز تیار کیے گئے، جیوری ٹیم بنائی گئی، چار مرحلوں میں انٹرویوز لیے گئے، پھر 90 حفاظ میں سے  17 کو منتخب کیا گیا۔

رہنماء فاؤنڈیشن

رہنماء فاؤنڈیشن ایک رضاکارانہ تنظیم ہے یہ 2014 میں قائم ہوئی تھی۔ تنظیم کا مقصد تعلیم کے میدان میں کام کرنا ہے۔یہ تنظیم خاص طور پر پسماندہ، کچی آبادیوں کے درمیان کام کر رہی ہے۔ ریاست بہار بہار میں یہ تنظیم گیا، دربھنگہ، مظفر پور، ارریہ، پٹنہ میں سرگرم ہے۔ وہیں یوپی کے دہلی اور علی گڑھ میں بھی کام جاری ہے۔ اس تنظیم کو ایک بڑی کامیابی سیمانچل کے ارریہ ضلع کے فاربس گنج  میں ملی ، جب کہ انہوں نے ریڈ لائٹ سے پانچ مسلم لڑکیوں کو آزاد کرایا۔

awazthevoice

یہ واقعہ 2019 کا ہے۔ ان میں سے کچھ لڑکیوں نے گریجویشن مکمل کر لیا ہے۔ ان میں سے ایک آج کل کولکتہ میں کام کر رہی ہے، کچھ لڑکیوں کی شادی ہو گئی۔ پانچوں لڑکیاں نٹ برادری سے تعلق رکھتی تھیں۔

تنظیم کے صدر سید تحسین احمد ایک تاجر ہیں، سماجی کارکن رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مسلم برادری صرف جذباتی مسائل میں الجھی ہوئی ہے، علمائے کرام نے انہیں الجھا رکھا ہے، یہ لمبا اور مشکل کام ہے۔ سماجی مسائل پر کام کرنا ہے، تاہم لوگ ساتھ دینے کو تیار نہیں۔

حافظ قرآن کا انتخاب کیسے ہوا؟

تحسین احمد کا کہنا ہے کہ تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئےانہوں نے دینی مدارس کا رخ کیا کیوں کہ مدرسہ کے بچے عصری تعلیم سے محروم ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نےسوچا کہ ایک عالم دین انجینئر کیوں نہیں بن سکتے؟ ان کی مدد کی ضرورت ہے، اس کے بعد انہوں نے ایک منصوبہ تیار کیا، لوگوں کو جوڑا گیا۔ہم نے پہلے کچھ لوگوں کو ان کا خرچ اٹھانے کے لیے راضی کیا۔

شاہین اکیڈمی نیٹـ(NEET)کی تیاری کے لیے 20 افراد دو سال کے اخراجات برداشت کرنے کو تیار تھے۔ اس کے بعد نیٹ کے لیے اہل حفاظ کرام کی تلاش شروع ہوئی۔ رہنما فاونڈیشن کے بہار کوآرڈینیٹر اور ایڈمنسٹریٹر مدارس حسین رضا خان  نےاس سلسلےمیں متعدد اداروں کا دورہ کیا۔ انہوں نے بتیا، سپول، پٹنہ، دربھنگہ، گیا، سیوان میں واقع مدارس کا دورہ کیا۔ حسین رضا خان نے آواز دی وائس کو بتایا کہ یہ سلسلہ رمضان سے پہلے اپریل میں شروع ہوا تھا۔پہلے تو کوئی اس ضمن میں بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔

تاہم افہام و تفہیم کے بعد بہت سے لوگ اس سلسلے میں بات کرنے کے لیے تیار ہوئے۔ حتی کہ اس کے لیے مقابلہ کرانا پڑا۔ مقابلے میں کل 90 حفاظ کرام بیٹھے۔ ان کا انٹرویو چار مرحلوں میں لیا گیا۔پہلا انٹرویو دربھنگہ، دوسرا پٹنہ، تیسرا آن لائن اور چوتھا پٹنہ میں ہوا۔ معیار یہ رکھا گیا کہ حافظ قرآن ہونا چاہیے اور 17سال سے کم ہونا چاہیے۔ قرآن سے متعلق تین سوالات پوچھے گئے اور حافظ کو چیک کیا گیا۔ انٹرویو بورڈ میں مولانا اسلام سرور، مولانا ارشد قاسمی دہلی، قمر ندوی اور مولانا ودود قاسمی علی گڑھ سے تھے۔

awazthevoice

میرٹ کی بنیاد پر 17 حفاظ کو شاہین اکیڈمی کے لیے منتخب ہوئے۔ یہ سارے حفاظ نیٹ کے ساتھ ساتھ  بورڈ کے امتحانات کی بھی تیاری کریں گے۔یہ چار سالہ کورس ہے، چھ حفاظ کے لیے ایک استاد مقرر ہے، اسی وجہ سے زیادہ تر بچے کامیابی سے پاس آؤٹ ہو جاتے ہیں۔ اس ماہ میں نیٹکے نتائج میں شاہین کے 10 حافظ قرآن نے میرٹ لسٹ میں جگہ بنائی تھی۔ شاہین کے لیے منتخب ہونے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے حج بھون، پٹنہ میں ایک تقریب کا منعقد کی گئی۔

 منتخب حفاظ

دو جولائی کو ڈی پی ایم کیمپس، دربھنگہ، 21 جولائی کو ہارون نگر پٹنہ اور 16 اگست کو سیکرڈ ویو سنٹرل اسکول کیمپس دریا پور پٹنہ امتحانات ہوئے۔ جب کہ انٹرویو تین مراحل میں ہوئے ان میں ایک آن لائن بھی تھا۔ 

 منتخب حفاظ اسمائے گرامی

 محمد سادان واجدی ولد لئق منظرواجدی (دربھنگہ)، محمد علقمہ ولد نور عالم (دربھنگہ)، حماد صادق ولد رحمت اللہ (مغربی چمپارن)، علقمہ غازی ولد آفتاب عالم (پورنیہ)، عبید اللہ شکیل ولد محمد شکیل (نوادہ)،  قمر فلک ولد محمد اظہار حسین (اورنگ آباد)، آصف شکیل ولد شکیل احمد (سیوان)، محمد شاہد اللہ ولد ہدایت اللہ (سوپول)، محمد نعمت علی ولد حافظ نیاز الدین قریشی (دربھنگہ)، صلاح الدین ولد امام الدین سلفی (دربھنگہ)، محمد ریحان ولد عبدالغنی (سیتامڑھی)، محمد اعجاز سبحانی ولد سبحان انصاری (دربھنگہ)،محمد اخلاق احمد ولد  محمد جیلانی (اورنگ آباد)، محمد دانش ولد محمد علی ایمان (لہریاسرائے)، عبداللہ ظفر ولد ظفر امام (گیا)، ابو طلحہ ولد علی احمد (نوادہ)، فیضان اکرم ولد علی حسن (پورنیہ)۔