آٹزم -ایک مرض جو زندگی بھرساتھ نہیں چھوڑتا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
جانئے! کیا ہے یہ خطرناک مرض
جانئے! کیا ہے یہ خطرناک مرض

 

 

                                                اپریل کو اعصابی بیماری آٹزم سے آگاہی کا دن

 

شاہ تاج ۔ پونے

Autism spectum disorder (ASD)

جی ہاں ۔ ایک خطرناک مرض یہ تمام عمر رہنے والی ایسی بیماری ہے جس میں مریض کا لوگوں سے بات کرنا متاثر ہوتا ہےاس کے علاوہ انسان کی ذہنی استعداد کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔تاہم آٹزم کے شکار ہر فرد میں یہ علامات مختلف ہوسکتی ہیں۔کبھی یہ بہت کم تو کبھی بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ انسان کی ذہنی استعداد کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے۔تاہم آٹزم کے شکار ہر فرد میں یہ علامات مختلف ہوسکتی ہیں۔کبھی یہ بہت کم تو کبھی بہت زیادہ ہوتی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے۔۔ اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں ۰۶۱/ میں سے ایک بچہ آٹزم کا شکار ہوتا ہے۔

آٹزم کیا ہے؟

یہ ایک ایسی معذوری ہے جو کسی شخص کے دوسروں کے ساتھ گفتگو اور تعلقات کو متاثر کرتی ہے۔آٹزم سے متاثرہ شخص کو لوگوں سے بات کرنا،انہیں اپنی بات سمجھانا آسان نہیں ہوتا۔وہ ایک ہی بات کو دہراتے ہیں۔اس بیماری میں مبتلا افراد پڑھنے اور سیکھنے میں بھی دشواری محسوس کرتے ہیں جو ان کی آئندہ زندگی کے لیے مسئلہ بن سکتی ہے۔

آٹزم کی علامات

 نفسیاتی ماہرین کے مطابق آٹزم کی بعض علامات کچھ اس طرح ہیں 

۔سماجی تعلقات سے کترانا

 اس بیماری میں مبتلا افراد نظر ملا کر بات نہیں کرتے۔وہ نظریں ملانے سے کتراتے ہیں۔آٹزم میں مبتلا شخص دوسروں کی طرف دیکھنے کے بجائے ادھر ادھر دیکھتے رہتے ہیں۔وہ صرف اپنے ہی جذبات دوسروں کو بتانے میں دقت کا سامنا نہیں کرتے بلکہ دوسروں کے جذبات بھی سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ ۲

طبیعت میں جارحانہ پن

 یہ کبھی بہت جارحانہ رویہ اختیار کر سکتے ہیں۔یہ بہت ہی ظالم یا بہت ہی نرم دل بھی ہوتے ہیں۔اکثر آٹزم سے متاثر افراد نام سے پکارے جانے پر بھی جواب نہیں دیتے۔ان میں ہمہ وقت ایک بیچینی اور خوف طاری رہتا ہے۔یہ توجہ دینے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔انتہائی خطرے کی صورت میں بھی یہ کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتے۔دیکھا جاتا ہے کہ اے ایس ڈی میں مبتلا شخص کچھ الفاظ اور جملوں کو لگاتار دہراتے رہتے ہیں۔معمولی سی بات بھی انہیں بے حد پریشان کر دیتی ہے۔یہ لوگوں سے دوری بنائے رکھتے ہیں اور تنہائی پسند ہوتے ہیں۔ ۳

تبدیلی پسند نہ کرنا

اس بیماری میں مبتلا افراد ایک ہی کام میں لگے رہتے ہیں۔یہ تبدیلی بالکل پسند نہیں کرتے۔اس کا شکار بچے اپنے کھلونوں کو ایک مخصوص ترتیب سے رکھنا پسند کرتے ہیں اور اس میں کی گئی معمولی سی تبدیلی انہیں غصّہ دلادیتی ہے۔اسی طرح اگر وہ اسکول جائیں گے تو ہمیشہ ایک ہی راستے کا انتخاب کریں گے۔اگر انہیں کسی بات کے لیے ٹوک دیا جائے تو یہ شدید ردّعمل کا اظہار کرتے ہیں۔

آٹزم میں مبتلا لوگوں میں قابلیت۔

اے ایس دی میں مبتلا بچے عموماًذہین بلکہ بے حد ذہین ہو سکتے ہیں۔یہ کبھی کبھی رنگوں،اشکال اور ریاضی میں اس حد تک ماہر ہوسکتے ہیں کہ لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔مشہور سائنس داں نیوٹن،آئن سٹائن،موسیقار موزارٹ وغیرہ وہ لوگ ہیں جو آٹزم کا شکار تھے۔حسی انضمام یہ افراد کافی حساس بھی ہوسکتے ہیں۔آوازیں،روشنی،بناوٹ،ذائقہ، اور بدبو ان کی توجہ اپنی جانب مبذول کر سکتی ہے۔کچھ بچے چھونے،سننے یا کچھ مخصوص چیزوں جیسے گھنٹی،چمکتی ہوئی روشنی،کسی ٹھنڈی چیز کو چھونے، کچھ کھانوں کو چکھنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔کبھی بہت شدید ردعمل کا اظہار بھی کرتے ہیں۔کچھ بچوں کو تیز آواز بالکل پسند نہیں ہوتی وہ گھبرانے لگتے ہیں۔کبھی کبھی رونے اور چیخنے چلانے لگتے ہیں۔

 مردو خواتین میں آٹزم کا تناسب

 اس مرض کی تشخیص کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس میں مردو خواتین میں تعداد کے اعتبار سے بہت فرق نظر آتا ہے۔دنیا بھر میں کی جانے والی تحقیقات کے مطابق مردو خواتین کا یہ تناسب ۶۱:۱ ہے۔خواتین اور لڑکیوں میں آٹزم کی علامات کو سمجھنے میں اس لیے بھی دشواری ہوتی ہے کیونکہ لڑکیوں کا رویہ اگر بہترین نہ بھی ہو تو کم سے کم قابلِ قبول ضرور ہوتا ہے۔یہ سبھی جانتے ہیں کہ لڑکوں کے مقابلے لڑکیاں کم گو، تنہائی کا شکار دوسروں پر انحصار کرنے والی حتٰی کہ اداس رہنے والی ہوتی ہیں۔ایسے میں آٹزم کی تشخیص مشکل ہوجاتی ہے۔اور بیماری کی علامت نہ سمجھ کر اسے ان کی عادت و فطرت سمجھ لیا جاتا ہے۔

آٹزم کی وجوہات

 آٹزم کی وجوہات جاننے کے لیے لگاتار سائنس داں کام کر رہے ہیں لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں کیا جاسکا ہے کہ اس بیماری کی بنیادی وجہ کیا ہے۔تحقیقات یہ ضرور بتاتی ہیں کہ ہر شخص کے لیے وجہ مختلف ہوتی ہے۔ آٹزم کا علاج۔

 اے ایس ڈی کا کوئی طبی علاج ممکن نہیں ہے۔لیکن آج ہم دماغ اور اس بیماری کے بارے میں پہلے کے مقابلے کافی کچھ جان گئے ہیں اس لیے آٹزم سے جوجھ رہے لوگوں کی مدد کچھ حد تک ممکن ہے۔لیکن زیادہ تر افراد میں آٹزم کی چند خصوصیات پوری زندگی رہتی ہیں۔انہیں اسی کے ساتھ اپنی پوری زندگی گزارنا پڑتی ہے۔انہیں رویوں کی تعلیم،ترسیل کی تھراپی،سماجی مہارت میں نشو ونما کی تربیت وغیرہ کچھ ایسے پروگرام ہیں جن کے ذریعے آٹزم کے شکار فرد کو بہتر طریقے سے زندگی گزارنے میں مدد کی جاسکتی ہے۔صرف آٹزم میں مبتلا شخص ہی نہیں بلکہ اس کے والدین،اساتذہ اور خاندان کے افراد کو بھی اس بیماری کے تعلق سے معلومات حاصل کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔تبھی وہ آٹزم کے شکار شخص کی بہتر ڈھنگ سے مدد کر سکتے ہیں۔

آٹزم میں مبتلا افراد کے ساتھ تعلقات

 آٹزم کوئی مرض نہیں ہے بلکہ یہ ایک نفسیاتی خرابیوں کا ایک مجموعہ ہے۔جس میں مبتلا افراد اپنے آپ میں ہی گم رہتے ہیں۔لیکن ان کی یاداشت بہت اچھی ہوتی ہے۔ وہ باتوں کو بھولتے نہیں ہیں۔جس میں ان کی دلچسپی ہو اس بات کے متعلق وہ اکثر لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔ اس مرض کا شکار بچوں میں حرکات و سکنات میں ہم آہنگی کا فقدان ہوتا ہے۔خیال رہے کہ جو بات آپ کے لیے آسان اور معمولی ہو وہ ان کے لئے مشکل اور بہت مشکل ہوسکتی ہے۔اس لیے ایسے بچوں کے ساتھ بات کرتے وقت آسان اور سادہ الفاظ کا استعمال کرنا چاہئے۔چھوٹے چھوٹے جملے سمجھنے میں انہیں آسانی ہوتی ہے اور وہ کسی الجھن کا شکار نہیں ہوتے۔اگر ان سے کوئی سوال کیا گیا ہو تو جواب دینے کے لیے انہیں عام لوگوں سے تھوڑا زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

 ان افراد کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کے لیے ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم آٹزم کے بارے میں پڑھیں اور سیکھیں۔بھلے ہی ہمیں اس کی ضرورت نہ ہو لیکن ہم دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں۔اگر ہم اس بیماری کی علامات سے واقف ہوں تو سڑک پر ملنے والے کسی اجنبی آٹزم سے متاثر شخص کو پہچان کر اس کی مدد کرنا آسان ہو سکتا ہے۔آٹزم متاثرین میں سے کچھ افراد اگر چہ اپنی زندگی خود مختارانہ طریقے سے گزارنے کے قابل ہوتے ہیں لیکن کچھ افراد کو اپنی پوری زندگی مخصوص تعاون کی ضرورت پیش آتی ہے۔اگر ابتدائی عمر میں ہی اس کی تشخیص کر لی جائے تو والدین اور ارد گرد کے لوگوں کے ذریعے ان کی بہتر تربیت ممکن ہے۔اور اس بیماری کا شکار فرد ایک عام زندگی گزارنے کے قابل ہو سکتا ہے