جامعہ طبیہ دیوبند میڈیکل کالج میں اعزازی تقریب کا انعقاد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
تقریب میں نمایاں کام انجام دینے والے طلباء کو انعامات سے بھی سرفراز کیا گیا
تقریب میں نمایاں کام انجام دینے والے طلباء کو انعامات سے بھی سرفراز کیا گیا

 

 

 فیروز خان/دیوبند

جامعہ طبیہ دیوبند میڈیکل کالج میں آج ایک اعزازی تقریب کا انعقاد کیا گیا ،پروگرام میں اجمل خا ں طبیہ کالج علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسراور پروہوسٹ سرسید ہال ڈاکٹر بدرالدجیٰ خاں نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ ادارہ کی جانب سے ان کا استقبال کیا گیا۔ تقریب میں طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد اور جملہ اسٹاف نے حصہ لیا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت کلا م پاک اور نعت پاک سے ہوا۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر بدرالدجیٰ نے اپنے خطاب میں طلبہ و طالبات کو دیانتداری، محنت اور جانفشانی کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی ۔انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط طالب علم نہ صرف یہ کہ اس ادارہ کو مضبوط کرتا ہے بلکہ پوری ملک و قوم کو استحکام عطا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمزور پودے کبھی زندہ نہیں رہتے۔ آگے وہی بڑھتے ہیں جن میں عزم و استحکام ہوتا ہے۔ خصوصی طور پر فریشر اسٹوڈنٹس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بہت خوش قسمت ہیں کہ انہیں جامعہ طبیہ دیوبند جیسے ممتاز تعلیمی ادارہ میں داخلہ ملا ہے۔ وہ اس کا فائدہ اٹھائیں اور پورے ملک و قوم کے لئے ایک بہترین نظیر بنیں۔

انہوں نے کہاکہ وہ اس وقت کو غنیمت سمجھیں ،اور پوری محنت کے ساتھ تعلیم پر توجہ دیں ۔کیونکہ یہ وقت آپ کا بڑا قیمتی ہے ،اگر آپ لوگوں نے اس کو بے کار چیزوں میں گذار دیا ،تو آگے چل کر سوائے پچھتاوے کے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ اپنے والدین کی قدر کریں ،جب آپ لوگ کچھ بن جائیں ،تو ان کی خدمت کریں ۔

پروفیسر ڈاکٹر بدرالدجیٰ نے طبیہ کالج کے بانی مرحوم ڈاکٹر شمیم احمد سعیدی کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طب یونانی کے حوالہ سے ان کے خیالات بہت واضح اور روشن تھے ،وہ اس فن میں قدیم سے نامایوس تھے ،اور نا ہی اس کی نسبت سے کسی احساس کمتری کا شکار۔طب یونانی کا عروج و ارتقاء کے لئے انہوں نے اپنی عمر کا ایک بیش قیمت حصہ صرف کر دیا ۔

ان کا اپنا عظیم الشان ادارہ جامعہ طبیہ دیوبند ہو یا طب یونانی کے صوبائی و ملکی دیگر پلیٹ فارم ،ہر جگہ ایک نریلی شان کے ساتھ وہ ارتقائے طب یونانی کے جہاد میں مصروف نظر آئے ۔انہوںنے طب یونانی کی تعلیم میں جامعہ طبیہ کو بام عروج تک پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی اللہ کا بندہ خلوص سے کوئی کام کرتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد کرتا ہے اور اس کی مشکلات آسان کردیتا ہے ۔

پروفیسر بدرالدجیٰ نے کہا کہ ڈاکٹر شمیم احمد سعیدی ایسا کا م کر گئے ،جو دنیا میں بھی صدیوں تک لوگوں کی ضرورتیں پوری کرتا رہے گا۔آج الحمد للہ ڈاکٹر شمیم احمد سعیدی مرحوم کا قائم کردہ جامعہ طبیہ دیوبند اپنی تمام تر تعلیمی خصوصیت کے ساتھ ملک کے اولین اور کامیاب ترین طبی جامعات میں سر فہرست شمار ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرحوم نے جو پودا لگایا تھا ،وہ اب تن آور درخت بن چکا ہے اور ان کے دونوں صاحبزادے ڈاکٹر انور سعید اور ڈاکٹر اختر سعید اس ادارہ کو مزید ترقیات دے رہے ہیں ۔

انہوں نے اپنی تقریب میں کالج کے سیکریٹری ڈاکٹر انور سعید کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عصر میں ڈاکٹر انور سعید طب یونانی کے علمبردار کی حیثیت سے پوری دنیا کے طب میں اپنا ایک اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔

تقریب کی مسند صدارت پروفیسر ڈاکٹر انور سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طب یونانی ہمارا قومی سرمایہ ہے اور اس کی حفاظت اور ترویج و ترقی کی ذمہ داری ہم سب پر برابر عائد ہوتی ہے۔ سرکار اس سلسلہ میں جہاں اپنا کام کر رہی ہے طب یونانی کے تمام افراد کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قداور درخت کو پامال ہونے سے بچائیں۔ طلباء اپنی فراغت کے بعد طب یونانی کو اپنے طبی معمول کا حصہ بنائیں۔ طب یونانی کسی پہلو سے بھی کسی بھی دوسری طب کے مقابلے کمزور نہیں ہے۔ ضرورت صرف اس کو جی جان سے اپنانے اور عمل کرنے کی ہے۔ انہوں نے طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اس کالج کا گذشتہ سال کا نتیجہ 99 فیصد رہا ہے۔ اب یہ ذمہ داری بقیہ طلباء کی ہے کہ وہ اپنے اس نتیجہ کو ہمیشہ صد فیصد رکھیں۔

کالج کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر اختر سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسان کو حدف متعین کرکے آگے بڑھنا چاہئے ،وہی بچے آگے بڑھتے ہیں جو اپنا حدف پہلے سے متعین کرلیتے ہیں ۔انہوںنے طب یونانی میں بھی آگے بڑھنے کے بہت سے مواقع ہیں ۔اسی کو ذہن میں رکھ کر تعلیم حاصل کریں ۔ اس موقع پر ادارہ میں نمایاں کام انجام دینے والے طلباء کو انعامات سے بھی سرفراز کیا گیا جن میں عارفہ غوری طالبہ تھرڈ ائیر کو بیسٹ اسٹوڈنٹ پرائز کے طور پر دس ہزار روپیہ کا نقد انعام ڈاکٹر انور سعید کی جانب سے دیا گیا ۔

جن دوسرے بچوں کو انعامات سے نوازہ گیا ان میں تسنیم کنول، عفت خان، اریبہ، فائزہ خان، صدف خان، انعم پرویز، فائزہ فرقان، نشاط راؤ، سائمہ پروین، آصفہ اور حرا پروین وغیرہ شامل ہیں۔ تقریب کی نظامت پروفیسر ڈاکٹر احتشام الحق صدیقی نے کی اور تقریب میں ڈاکٹر اختر سعید ایڈمنسٹریٹر جامعہ طبیہ دیوبند ، ڈاکٹر ناصر علی خان پرنسپل جامعہ طبیہ دیوبند، ڈاکٹر محمد فصیح، پروفیسر ڈاکٹر محفوظ احمد، پروفیسر فخر الاسلام، ڈاکٹرسلیم الرحمن، ڈاکٹر رضوان احمد، ڈاکٹر محمد فرقان، ڈاکٹر نوید اختر، ڈاکٹر مسرت جہاں، ڈاکٹر زہیب عالم خان، ڈاکٹر فتح علی ٹیپو، ڈاکٹر بینظیر خانم، ڈاکٹر محمد اکرام وغیرہ موجود رہے۔ ان کے علاوہ جملہ درسی و غیر درسی اسٹاف اور تمام طلبہ و طالبات نے بھی شرکت کی۔