اے ایم یو۔ عبداللہ ہال میں طالبات کےلئے سوئمنگ پول کا تحفہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-03-2021
سوئمنگ پول کا افتتاح
سوئمنگ پول کا افتتاح

 

 

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام آتا ہے تو کسی تنازعہ کا ڈر لگتا ہے،کبھی سیاست اور کبھی کسی مظاہرہ کی خبروں نے اس عظیم تعلیمی ادارے کی سرگرمیوں کو کہیں نہ کہیں نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن یہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ اور طالبات کی علمی کامیابیاں ہیں جو اس ادارے کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔اب یونیورسٹی نے ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے۔ ویمن کالج کی خواتین کےلئے سوئمنگ پول کا تحفہ دیا ہے۔۔یعنی اب پانی سے سونا نکالیں گی اے ایم یو کی طالبات۔

کل یونیورسٹی کےعبداللہ ہال میں اس سوئمنگ کالج کا افتتاح ہوا۔عبداللہ کالج کی پرنسپل کے مطابق طالبات کا سو سال پرانا خواب پورا ہوا ہے۔ اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرطارق منصورکہتے ہیں کہ ایک خواب تھا جو حقیقت میں تبدیل ہوا ہے۔

طالبات کےلئے خوبصورت موقع

وائس چانسلر طارق منصور کی اہلیہ ڈاکٹر حامدہ طارق نے کہا کہ اب یہ طالبات کے ہاتھوں میں ہے کہ اس کا استعمال کریں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اس معاملہ میں بہت کھلی سوچ رکھتی ہے اور ہر قسم کی سہولیت مہیا کرانے کےلئے تیار ہے۔وائس چانسلر طارق منصور کے مطابق سوئمنگ پول طالبات میں اس میں ایک نئے شوق کو پیدا کرے گا۔ 

بیگم عبداللہ کا خواب

عبداللہ ہال کا قیام دراصل شیخ عبداللہ اوران کی اہلیہ بیگم وحید کی کوششوں سے عمل میں آیا تھا۔ویمن کالج کی پرنسپل پروفیسر نعیمہ خاتون کے مطابق شیخ عبداللہ اور ان کی بیگم کا خواب تھا کہ طالبات کےلئے سوئنگ کی سہولیت بھی ہو۔جو اب پورا ہوگیا۔عبداللہ ہال کی پرووسٹ غزالہ ناہید نے کہا کہ اب طالبات پراس کا دارومدار ہے کہ اس سہولیت کا کس انداز میں استعمال کرتی ہیں اور اس کوکس طرح ایک اہلیت کے طور پراستعمال کرتی ہیں۔

عبداللہ کی خدمات

بات اگر شیخ عبداللہ نے کریں تو انہوں نے گڑھ میں پہلا ادارہ 1906 میں اپر فورٹ علاقے میں بالائے قلعہ کے نام سے قائم کیا۔ شیخ عبداللہ نے 1891 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج میں داخلہ لیا۔ 1895 میں بی اے اور 1899 میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ ویمنس کالج کے بانی اور یونیورسٹی کے خزانچی بھی رہے۔ شیخ عبداللہ کے نام سے طالبات کے لئےایک عبداللہ ہال بھی موجود ہے۔کچھ عرصہ سرسید احمد خان کے ساتھ اور کچھ سر سید کے بعد میں اس کالج کی خدمات انجام دی اور جب اے ایم یو کی تحریک شروع ہوئی سرسید کے انتقال کے بعد تو اس تحریک میں بھی شیخ عبداللہ نے نمایاں کام انجام دی۔